بخار دشمن یا دوست؟۔

۔ ”آپ کہتے ہیں بخار کی دوا نہ پلاؤں، مگر اس کو تو ہر چند گھنٹے بعد بخار چڑھ جاتا ہے ، کپکپانے لگتا ہے ، دیکھیں کتنا نڈھال ہوگیا ہے، آخر بخار ہوتا کیوں ہے ؟“۔
کبھی ہم نے سوچا بخار کیوں ہوتا ہے ؟

اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم میں ایک دفاعی نظام رکھا ہے ، جو جسم کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے ، آپ کے جسم کی جلد (Skin) جسم کی بیرونی حفاظتی دیوار ہے، اسی طرح جسم کے اندر مختلف کیمیائی مادے اور ذرات (Cellular Structure) جسم میں داخل ہوجانے والے بیرونی عناصر کے خلاف کام کرتے ہیں۔
جسم کا درجہ حرارت، حرارت سے متاثر ہونے والے نیورون(Heat sensitive Neurons) انسانی دماغ کا ایک حصہ جس کو Hypothalamus یا Preoptic Neurons (پری اوپٹک نیورون) کہتے ہیں، کو کنٹرول کرتے ہیں اور اس کو انسانی جسم کا تھرموسٹیٹ ( Thermostat) ، یا ٹیمپریچر سیٹ پوائنٹ بھی کہا جاتا ہے، درجہ حرارت دن کے مختلف حصوں میں کم اور زیادہ ہوتا ہے۔
درجہ حرارت صبح میں کم اور شام میں تھوڑا سا زیادہ ہوتا ہے عام طور پر یہ ٹمپریچر سیٹ پوائنٹ خون کے درجہ حرارت یا گرم یا سرد ریسیپٹر (Hot or Cold Receptors) جو جلد (Skin) اور عضلات (Muscles) میں موجود ہیں، ان میں ہونے والی تبدیلیوں کی بنیاد پر کام کرتے ہیں ، جسم کی گرماہٹ کو بچانے یا زیادہ گرماہٹ کو ضائع کرنے کے لیے جسم پر کپکپی طاری ہوا کرتی ہے۔ جب آپ کے جسم میں بیرونی یا اندرونی طور پر کیمیائی مادوں جن کو پائروجن (Pyrogen) کہتے ہیں جو کہ باہر سے آنے والے وائرس، بیکٹریا، یا کسی دوا کا ری ایکشن، کوئی سوجن پیدا کرنے والی بیماری یا جسم کا اپنے ہی خلاف کام کرنا (Auto immune) جیسے مسائل کی وجہ سے پائروجن کا اخراج ہوتا ہے تو جسم میں موجود دفاعی نظام اس کے خلاف فوراً کام شروع کردیتے ہیں۔ اس دفاعی نظام کا سب سے اہم جز سائٹوکائین (Cytokines) اور پروسٹاگلینڈن (Prostaglandin) کہلاتے ہیں۔اس پائروجن کا اخراج اور سائٹوکائین/ پروسٹاگلینڈن کا ری ایکشن اس ٹمپریچر سیٹ پوائنٹ کو تبدیل کردیتے ہیں ، جس کی وجہ سے انسانی جسم گرم محسوس ہوتا ہے اور بخار کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
اس گرم ماحول میں انسان کا مدافعتی نظام قدرتی طور پر بہتر طریقے سے باہر سے آنے والے جراثیم سے مقابلہ کرنے کا کام کرتا ہے۔
آپ سوچیں اگر اللہ تعالیٰ نے یہ دفاعی نظام انسان میں نہ رکھا ہوتا تو آپ کے جسم میں خرابی شروع ہوتی، اور بخار نہ ہونے سے آپ کو پتا بھی نہ چلتا اور نقصان بہت زیادہ ہوجاتا۔ ان معنوں میں دیکھا جائے تو دراصل بخار آپ کا دشمن نہیں دوست ہے، وہ آپ کو بتاتا ہے کہ جسم میں کچھ غلط ہوگیا ہے اور جسم اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
اس کو اس طرح سمجھیں کہ باہر سے آنے والے جراثیم کی افزائش زیادہ ٹمپریچر میں کم ہوجاتی ہے۔ جب ہم خوف زدہ ہوکر فوراً ٹمپریچر کم کرنے کی ادویہ استعمال کرتے ہیں تو دراصل ہم جراثیم کو بڑھنے کا موقع فراہم کررہے ہوتے ہیں۔ اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ بخار سے پیدا ہونے والی تکلیف دہ صورت حال کو بہتر بنانے کی کوشش درست نہیں، بعض اوقات یہ انسانی ضرورت ہے۔ اس لیے ہم ڈاکٹر جب یہ بات کہتے ہیں کہ ہلکے بخار یعنی 102- 101 تک کے بخار کے لیے عام طور پر بخار کم کرنے والی ادویہ کی ضروت نہیں، اور تلاش کریں کہ بخار کی وجہ کیا ہے، اور اس کا علاج کریں، اگر وائرس لگتا ہے تو کچھ انتظار کریں اور علامت کو تھوڑا بہت ٹھیک کریں۔ لیکن آپ سمجھتے ہیں کہ بخار کی وجہ بیکٹریا ہے تو اینٹی بایوٹک ادویہ کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کریں۔
اس کے علاؤہ جو بھی بخار ہے اس کی وجوہات کی بنیاد پر حسبِ ضرورت علاج کیا جائے۔
عام طور پر بڑوں میں بخار پر انتظار کیا جاتا ہے کہ اس کا کیا انداز ہے، اس کی بنیاد پر علاج کا فیصلہ اور طریقہ کار طے کرتے ہیں، مگر چھوٹے بچوں اور خاص طور پر ایک ماہ سے کم عمر بچوں میں بخار کو سیریس لینا چاہیے اور اس کی وجوہات فوراً تلاش کرنے کی کوشش اور علاج میں جلدی کی بہت اہمیت ہے۔

…………
ڈاکٹر اظہر چغتائی (MD, Fellowship in Neonatology USA) چائلڈ اسپیشلسٹ اینڈ نیوبورن کنسلٹنٹ ہیں، ان سے بچوں اور ان سے متعلقہ بیماریوں سے متعلق سوالات مندرج ای میل پر کرسکتے ہیں:۔
drazharchaghtai@gmail.com