تصویرِ برسات

دفعتہً کونے سے مغرب کے اْٹھی کالی گھٹا

سارے عالم پر یکایک گھپ اندھیرا چھا گیا

مینہ برسنے یوں لگا گویا کہ شاور کھل گیا

جس کا رخ تھا جس طرف، اس سمت میں وہ بھاگ اٹھا

سامنا بوچھار کا یا سامنا ہے تیر کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا

صَحن ہو، دالان ہو، کھڑکی یا روشن دان ہو

آفتابہ ہو، چلَمچی یا وہ توشہ دان ہو

بکس ہوں، الماریاں ہوں، گھر کا کْل سامان ہو

’’ایچ ٹو او‘‘ کا مرکب ہر جگہ، ہر آن ہو

راستہ ہر شے کی ہے یہ قدرتی تطہیر کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا

پاس کی گلیوں میں بچوں کا نہانا دیکھیے

ٹین کی شیٹوں پہ بوندیں ’’ٹپٹپانا‘‘ دیکھیے

اور کسی مفلس کی چھت کا بیٹھ جانا دیکھیے

برق کے ہاتھوں کسی کا جاں گنوانا دیکھیے

شکوہ ہے سرکار کی امداد میں تاخیر کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا

شاہراہوں پر وہ محوِ غسل کاریں ہیں رواں

وائپر چلتے ہوئے تاکہ نظر آئے سماں

اپنی موٹر سائیکل دوڑا رہا ہے نوجواں

ہو گئی گاڑی سِلپ تو ہو گیا خود بھی نہاں

آگئی اس کی قضا اب سلسلہ ہے نِیر کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا

کودتے پھرتے ہیں مینڈک جابجا برسات میں

اور سگانِ خشم گیں ہیں نعرہ زن جذبات میں

کچھ گڑھے بھی منتظر ہیں آپ ہی کی گھات میں

آخر اک میں جا پڑے ہیں آپ باتوں بات میں

اب قصیدہ کہیے اس نامہرباں ’’پاگیر‘‘ کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا

پانی پانی ہو گئے برسات میں خرد و کلاں

اور سیلابِ بلا میں چل گئی ہیں کشتیاں

لوگ فاقوں پر اتر آئے ہیں، کرتے ہیں فغاں

دعوے اور وعدے ہی کرتے رہ گئے ہیں حکمراں

خوف ہے ان کو نہ اندیشہ کسی تعزیر کا

ایک پہلو یہ بھی ہے برسات کی تصویر کا