سراج الحق کی اپیل پر یومِ فلسطین

فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے وفاقی دارالحکومت اور چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے، ریلیاں

متحدہ عرب امارات کی جانب سے صہیونی غاصب ریاست کو تسلیم کرنے، اور اس کے ساتھ معاہدے منظرعام پر آنے کے خلاف امتِ مسلمہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس پس منظر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر امریکی ایما پر اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم کرنے کے خلاف، اور قبلہ اوّل کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے فلسطینی مسلمانوں سے ملک گیر اظہارِ یکجہتی اور’’یوم فلسطین ‘‘کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے اور القدس ریلیاں ہوئیں جن میں عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ ان ریلیوں میں امریکہ اور اس کے غلاموں کے خلاف زبردست نعرے لگائے گئے۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ فلسطینیوں سے اپنے رشتے کی تجدید کرتے ہوئے مسلم حکمرانوں اور اسرائیل و امریکہ کی مذمت کررہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے راولپنڈی میں القدس مارچ کی قیادت کی اور خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کان کھول کر سن لے فلسطین پر سودے بازی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ فلسطین اور بیت المقدس امتِ مسلمہ کا ہے۔ مسجدِ اقصیٰ وہ مقدس مقام ہے جہاں نبیِ مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کی امامت کی۔ اسی لیے یہ امتِ مسلمہ کا قبلۂ اوّل ہے۔ اسرائیل فلسطین کی مقدس زمین پر قبضہ کرکے بنایا گیا اور عالمِ کفر نے پوری دنیا کے یہودیوں کو اکٹھا کرکے اس ناجائز ریاست میںآباد کیا۔ سب سے پہلے امریکہ اور پھر روس نے اسرائیل کو تسلیم کیا، جبکہ 1948ء سے لے کر آج تک کسی مسلم ملک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں۔ آج اگر متحدہ عرب امارات نے اس کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی بات کی ہے تو پوری امتِ مسلمہ کے دل زخمی ہیں۔ اسرائیل سے یہ معاہدہ دراصل ٹرمپ کی کامیابی ہے۔ حکومت او آئی سی کا فوری اجلاس بلائے اور امارات کے معاہدے کو منسوخ کیا جائے۔ پاکستان کے22 کروڑ عوام اس معاہدے کو مسترد کرتے ہیں۔ آج اگر ہم بیت المقدس سے دست بردار ہوئے تو کل دنیا کشمیر سے بھی دست بردار کروا دے گی۔ کشمیر و فلسطین دونوں ہمارے نظریاتی محاذ ہیں۔ حکومت نے کچھ نہ کیا تو اگلا مارچ اسلام آباد کی طرف ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین مسلمانوں کے علاقے ہیں۔ کشمیر پر بھارت نے اور فلسطین پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ مودی نے کشمیر کو اپنی ریاست قرار دے کر اقوام متحدہ کی اُن تمام قراردادوں کی نفی کی جن میں کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے اور کشمیر کی الگ متنازع حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اب مودی کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے بھارت سے ریٹائرڈ ہندو فوجی اور آرایس ایس کے غنڈوں کو لاکھوں کی تعدا د میں لاکر کشمیر میں آباد کررہا ہے۔ آرایس ایس کو اسلحہ سے لیس کیا جارہا ہے، اور اگر دنیا نے فوری طور پر اس طرف توجہ نہ دی تو خطرہ ہے کہ مسلمانوں کی نسل کُشی کے لیے ان کا قتلِ عام شروع کردیا جائے گا۔ سراج الحق نے اپنے پُرجوش خطاب میں پاکستانی عوام کے جذبات پہنچاتے ہوئے کہا کہ اہلِ پاکستان آج اہلِ فلسطین و اہلِ غزہ کے ساتھ ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔ فلسطین کا مسئلہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن نے پانچ بار بیت المقدس کا ذکر کیا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کی ایک سازش اسرائیل کا وجود تھا۔ برطانیہ نے سازش کے نتیجے میں اسرائیل کا ناپاک وجود قائم کیا اور 1948ء میں دنیا پر ایک ناجائز ریاست اسرائیل کے نام سے سامنے آئی۔ اس سازش کے تحت اہلِ فلسطین کو دربدر کرکے ناجائز اسرائیل کا قیام عمل میں آیا۔ اسی طرز پر آج کشمیر پر بھارت قبضہ کررہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرکے دنیا بھر کے مسلمانوں کو پیغام دیا کہ وہ ناجائز قبضے کو تسلیم کررہا ہے۔ عراق، شام، لبنان، فلسطین کو ختم کرکے گریٹر اسرائیل قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ دنیا میں یہودی صرف 11 فیصد ہیں لیکن آج وہ پوری دنیا کو آنکھیں دکھا رہے ہیں اور پوری انسانیت ان کے شر اور فساد کی وجہ سے تنگ ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کوئی اسلامی ملک اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کو تیار نہیں۔ متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کو تسلیم کرنا عربوں کی اسرائیل کے ہاتھوں شکست کے مترادف ہے۔ عربوں کے پاس مال و دولت اور اسلحہ کی کمی نہیں، لیکن آج عربوں کے نہ محل، نہ دربار، نہ ہی ریاستیں محفوظ ہیں۔ عربوں سے کہتا ہوں آپ کو معاہدے سے شکست اور شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی حکمرانوں سے کہتا ہوں جب تک ایک مسلمان بھی زندہ ہے فلسطین پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ ہم کشمیر و فلسطین پر کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فلسطین کا مسئلہ عربوں کا نہیں ہم سب کا مسئلہ ہے۔ فلسطین کی حمایت کے لیے ہر گلی کوچے، مسجد و مدرسے سے قافلے نکلیں گے۔ تحفظ قدس مارچ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے غلاموں کا ایک ٹولہ عالم اسلام پر مسلط ہے، لیکن دنیا بھر کے مسلمان اس انجمنِ غلامانِ امریکہ کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر تم نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو تمھارے اقتدار قائم نہیں رہیں گے۔
اسی طرح جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے سامنے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے کیے گئے مظاہرے سے سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم اورامیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ امیرالعظیم نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ فلسطین کے بھائی اور بہنیں پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کو عالم اسلام کے حکمرانوں سے کوئی امید نہیں۔ عالمِ اسلام کے حکمران بے غیرتی اور بے حسی کی چادر اوڑھ کر سوگئے ہیں۔ فلسطینیوں نے اپنی توقعات کا مرکز پاکستانی قوم کو بنایا ہے۔ قبلۂ اوّل کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ قبلۂ اوّل کی آزادی صرف فلسطین کا نہیں پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ فلسطین امتِ مسلمہ کی شناخت ہے۔ امیرالعظیم نے کہا کہ عرب امارات کے چند شیوخ سمجھ رہے ہیں کہ وقت امریکہ کے ساتھ ہے اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل کشمیر اور فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ دنیا کے معاملات امریکی اشاروں پر چلانے کے بجائے عدل اور انصاف کی بنیاد پر چلائے جائیں ورنہ دنیا اسی طرح جنگ کی آگ میں جلتی رہے گی اور دنیا میں کبھی امن نہیں ہوگا۔
فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ساہیوال، اوکاڑہ، گجرات، ملتان میں بھی بھرپور احتجاج کیا گیا، جس میں ضلعی نظم، صوبائی و مرکزی قائدین نے شرکاء سے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے ساتھ عوام کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ بلوچستان میں کوئٹہ، ڈیرہ مراد جمالی اور لورا لائی میں یکجہتیِ فلسطین ریلیاں نکالی گئیں جن میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کوئٹہ میں صوبائی نائب امیر عبدالکبیر شاکر، ڈیرہ مراد جمالی میں صوبائی نائب امیر بشیر احمد ماندزئی، اور لورالائی میں ضلعی امیر زکریا ملازئی نے ریلیوں کی قیادت کی۔
امتِ مسلمہ کے سب سے اہم شہر کراچی میں مظاہرے سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو، امیرکراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کیا۔ اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ آج کا تاریخی مظاہرہ امتِ مسلمہ کا نمائندہ ہے، ہر کلمہ گو مسلمان فلسطین کی آزادی کا خواہش مند ہے، فلسطینی مسلمان مبارکباد کے مستحق ہیں جو ظلم کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں اور اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم نہیں کررہے ہیں، عالم اسلام میں کلمہ گو مسلمانوں کے دل فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، فلسطین میں جاری ظلم کی سرپرستی امریکہ اور برطانیہ کررہے ہیں، فلسطین حماس کی زمین تھی اور ہے، اس پر قبضہ ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے پہلے دن سے فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کی حمایت جاری رکھی ہے، پاکستان کی حکومت کو فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کے سلسلے میں واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ حقوقِ انسانی کی علَم بردار این جی اوز کہاں ہیں؟ دنیا بھر کی این جی اوز کیوں فلسطین اور کشمیر میں جاری مظالم پر آواز نہیں اٹھاتیں؟ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا اس اہم موقع پر کہنا تھا کہ قبلۂ اوّل مسلمانوں کی شناخت ہے، بیت المقدس سے ہمارا ایمان کا رشتہ ہے۔ آج مغربی طاقتیں جھوٹ کی بنیاد پر قائم ہیں، مغرب کو سب سے زیادہ خطرہ عالمِ اسلام سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے مسلمان ممالک میں ایسے حکمران مسلط ہیں جو امریکہ کے آگے سجدہ ریز ہیں۔ امتِ مسلمہ قبلۂ اوّل کی آزادی چاہتی ہے لیکن حکمران امریکہ کا تحفظ کررہے ہیں۔ دنیا میں جبر و ظلم کے نظام کو ختم کرنے کے لیے طویل جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب کو مل کر اس طویل جدوجہد کو جاری رکھنا ہے۔ حکمران طبقہ جو امریکہ کے آگے سجدہ ریز ہے اس کے خلاف بھی جدوجہد کرنا ہوگی، آج ملک میں غیرت مند مسلمان قیادت کے اقتدار میں آنے کی ضرورت ہے۔ ہم حماس کی تحریک اور اس کی جدوجہد کو جہاد سمجھتے ہیں، جو حماس کی تحریک کے خلاف ہیں وہ امریکہ کے حواری ہیں۔
پشاور میں بھی جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بھرپور صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ ریلی پشاور کی تاریخی مسجد مہابت خان سے شروع ہوئی۔ اس موقع پر شرکائے ریلی نے اسرائیل، امریکہ اور غدار ممالک کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی۔ انہوں نے بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ ریلی چوک یادگار پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی، جہاں جماعت اسلامی کے صوبائی رہنماء صدیق پراچہ، ضلعی صدر عتیق الرحمٰن اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرکے امتِ مسلمہ اور فلسطینی عوام و قدس کے ساتھ سنگین غداری کی ہے، ایسے حکمران مسلمانوں کے خائن ہیں۔ ہم اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہرگز فلسطین اور اپنے قبلۂ اوّل کو نہیں بھول سکتے، ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ پہلے بھی کھڑے تھے اور اب بھی کھڑے ہیں۔