ریل سروس محدود کرنے پر عوامی تحفظات ‘دھوکا دہی کی ’’نئی واردات‘‘… رپورٹ درج

گوجرانوالہ وسطی پنجاب کا اہم صنعتی شہر ہے مگر یہاں کسی بھی حکومت نے مناسب توجہ نہیں دی۔ شاہراہیں ترقی کے لیے ضروری خیال کی جاتی ہیں، موٹر وے کی ضرورت بھی اسی لیے تسلیم کی جاتی ہے، عرصہ دراز سے گوجرانوالہ کو موٹر وے سے لنک کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ ملک کے پانچویں بڑے صنعتی شہر گوجرانوالہ کو موٹروے سے لنک نہ مل سکا جس پر صنعت کار اور تاجر سراپا احتجاج بن گئے اور گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس نے حکومت کے خلاف احتجاجی کیمپ لگا لیا۔ صنعت کاروں اور تاجروں نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں بھی گوجرانوالہ کو نظرانداز کیا گیا اور موجودہ حکومت بھی اس شہر کے صنعت کاروں اور عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ موٹروے سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے کئی شہروں کے خریدار لاہور و دیگر شہروں کا رخ کرلیتے ہیں جس سے گوجرانوالہ کی تاجر برادری کو سخت مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے، اس شہر کے لیے شاہراہوں کا لنک ہونا اس لیے بھی ضروری ہوگیا ہے کہ ریل کا سفر اور سہولت کم ہوتی جارہی ہے، حال ہی میں ریلوے نے ایک فیصلہ کیا جس کے بعد وزیرآباد ریلوے جنکشن ویران ہوگیا۔ گاڑیوں کے اسٹاپ ختم، 24 میں سے 8 اپ اور ڈائون گاڑیوں کے اسٹاپ ہیں لیکن ٹکٹ نایاب ہیں۔ رحمان بابا ایکسپریس ٹرین بھی بند ہوگئی ہے۔ فیصل آباد اور سیالکوٹ سیکشن کے مسافروں کو زبردستی روڈ ٹریفک کی طرف دھکیل دیا گیا۔ ٹرانسپورٹرز کی چاندی ہوگئی جو وزیر ریلوے کے گن گانے لگے۔ وزیرآباد ریلوے اسٹیشن کو لاکھوں روپے روزانہ کا نقصان ہورہا ہے کیونکہ آن لائن بکنگ سے بھی مسافروں کو ریلیف نہ مل سکا۔ مسافروں کی جانب سے حکومت کی ناقص ریلوے پالیسی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ وزیرآباد ریلوے اسٹیشن فیصل آباد، لاہور، کراچی، سیالکوٹ اور راولپنڈی کے لیے بڑا اور جنکشن اسٹیشن ہے جہاں سے مین لائن پر اپ اور ڈائون کی کم و بیش24گاڑیاںروزانہ آتی جاتی ہیں۔ فیصل آباد اور سیالکوٹ سیکشن کی تمام گاڑیاں بند کردی گئی ہیں۔ وزیرآباد اسٹیشن پر 16گاڑیوں کے اسٹاپ ختم کردیئے گئے ہیں۔ چار اپ اور چار ڈائون گاڑیوں کے وزیرآباد اسٹیشن پر اسٹاپ تو ہیں لیکن ٹکٹ دستیاب نہیں ہیں۔ ریزرویشن اور بکنگ آفس کو تالے لگا دیئے گئے ہیں۔ فیصل آباد سیکشن پر علی پور چٹھہ، حافظ آباد، سکھیکی اور سانگلاکے مسافروں اور سیالکوٹ چک امرو سیکشن پر سمبڑیال، سیالکوٹ، نارووال اور پسرورکے مسافروںکے لیے ایک بھی گاڑی نہیں ہے جبکہ دونوں سیکشن گنجان آباد ہیں۔ ہزاروں مسافر بسوں اور ویگنوں کو ذرائع آمد و رفت کے طور پر استعمال کرتے اور خوار بھی ہوتے ہیں۔ وزیر ریلوے اور افسران سیکشن کے دورے تو کرتے ہیں لیکن مسافروں کی سہولت کے لیے ٹی اے ڈی اے بنانے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ جو مسافر ٹکٹ کے حصول کے لیے ایس ٹی ای سے رابطہ کرتے ہیں اُن سے راولپنڈی یا لاہور کی چارجنگ کی جاتی ہے، یا پھر ان کو بغیر ٹکٹ لے جایا جاتا ہے اور کرایہ ایس ٹی ای یا ریلوے پولیس کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔ وزیرآباد سے گزرنے والی نان اسٹاپ گاڑیوں کو ٹیکنیکل اسٹاپ تو دیئے گئے ہیں لیکن مسافروں کو سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوتی۔ مسافر گاڑیوں کو بڑے اسٹیشنوں پر باقاعدہ اسٹاپ نہ دینے کی حکمت عملی سے لاکھوں روپے روزانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ وزیرآباد ریلوے اسٹیشن پر ریل کار سبک خرام، سبک رفتار، پاکستان ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس گاڑیوں کو اسٹاپ دیئے گئے لیکن ان کے لیے بھی ریزرویشن ہے نہ ٹکٹ دستیاب ہیں۔ عوامی سماجی حلقوں نے وزیر ریلوے کی ریل پالیسی اور عوام کے لیے ریل سروس محدود کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر بکنگ آفس کھولا جائے اور عملہ پورا کیا جائے تاکہ عوام سستے ذرائع آمد ورفت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
گوجرانوالہ میں جرائم کنٹرول نہیں ہو پارہے، حال ہی میںدھوکا دہی کی ایک نئی واردات سامنے آئی ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ کچھ افراد نے محکمہ صحت پنجاب کی ہیلپ لائن 1034سے ضلع گوجرانوالہ کی سو سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز کو فون کال کی۔ یہ ہیلپ لائن حاملہ خواتین کو طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ کال کرنے والوں نے خود کو وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا نمائندہ ظاہر کیا اور لیڈی ہیلتھ ورکرزکو پیغام دیاکہ انہیںاپ گریڈ کردیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے انہیں عمرہ کرنے کا موقع دیا جارہا ہے۔ کال کرنے والوں نے واٹس ایپ پر ڈاکٹر یاسمین راشد کی تصویر کے ہمراہ عمرے کا پیغام دیا اور ایک مخصوص رقم ایزی پیسہ کے ذریعے بھیجنے کی ہدایت بھی کی۔ 17لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ٹوکن منی کے طور پر فی کس 70ہزار روپے تک ایزی پیسہ کے ذریعے بھیجے جو لاکھوں روپے بنتے ہیں۔ مختلف ذرائع سے پروگرام کی تصدیق نہ ہونے کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکرز نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ نیشنل پروگرام ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن پنجاب کی صدر شہناز اختر کی قیادت میں لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ڈائریکٹر ایف آئی اے گوجرانوالہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا اور محکمہ صحت کے نام پر لوٹ مار کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرنے اور متاثرین کی دادرسی کا مطالبہ کیا۔ ایف آئی اے گوجرانوالہ کے سائبر کرائم ونگ نے متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی درخواست پر رپورٹ درج کرکے متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ٹیلی فون کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے۔