یوم استحصال کشمیر: پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ کراچی میں ریلی پر حملہ

سراج الحق کی کراچی آمد

کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ اور اقتصادی حب ہے، اور یہ دونوں تاریخی طور پر مغرب اور ہندوستان کے نشانے پر ہیں۔ کراچی کے لوگوں نے کشمیر کاز کے لیے مال کے ساتھ ساتھ اپنے نوجوانوں کو بھی پیش کیا ہے۔ ماضی میں بھی جب کشمیر کا ایشو عالمی سطح پر ابھرتا نظر آتا تھا تو کراچی کے حالات خراب کردیے جاتے تھے، اور آج ایک بار پھر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر یوم کشمیر اس بار ’یوم استحصال‘ کے عنوان سے منایا گیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کی قیادت بیت المکرم مسجد سے یکجہتی کشمیر ریلی نکالی گئی ۔ریلی ابھی چند قدم ہی چلی تھی کہ حملہ آوروں نے بم پھینکا، جس سے شدید دھماکہ ہوا اور حملے میں ایک کارکن شہید اور 37 کارکنان زخمی ہوئے، جنھیں فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ 55سالہ رفیق تنولی شہید لیاقت نیشنل ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے، جمعرات کی دوپہر کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ رفیق تنولی کی نمازِ جنازہ جماعت اسلامی کے مرکز ادارۂ نورِ حق کے باہر ادا کی گئی۔ گلشن اقبال پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں نے جماعت ِ اسلامی کی قیادت کے ٹرک کے قریب یہ کریکر پھینکا اور فرار ہوگئے۔ دھماکے کے بعد حافظ نعیم الرحمان نے ریلی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ایسے بزدلانہ اقدامات سے جماعت اسلامی کے کارکنان نہیں ڈریں گے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری بھارتی ریاستی جبرو تشدد کے خلاف جماعت اسلامی کی ریلی پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، ہم وزیراعظم، آرمی چیف سے سوال کرتے ہیں کہ بھارت کے ایجنٹ کس طرح کھلے عام گھوم رہے ہیں، ریلی پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک تحریک اور جدوجہد کا نام ہے، جو کراچی سے لے کر آزاد کشمیر اور سری نگر تک جاری ہے۔ یہ راستہ شہادت اور جدوجہد کا راستہ ہے، ہم نے امریکی اور بھارتی ایجنٹوں کا مقابلہ ماضی میں بھی کیا اور آئندہ بھی کریں گے، شہادت ہماری آرزو ہے۔ کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور پشتبانی جاری رہے گی۔ جس کے بعد یہ ریلی حسن اسکوائر تک پہنچی جہاں اس کا اختتام کیا گیا۔ اس حوالے سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لانے والے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ’’وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ اب تک جماعت اسلامی کی بھارت کے خلاف کشمیر ریلی پر بم حملے کے مجرموں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، کشمیر ریلی پر حملہ پاکستان اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے، اور کوئی شک نہیں کہ اس میں بھارتی لابی ملوث ہے، یہ حملہ کسی فردِ واحد نے نہیں کیا بلکہ اس کے پیچھے پوری ایک سازش ہے جس کا فائدہ بھارت کو ہوا اور نقصان پاکستان کو ہوا، کراچی کے نوجوانوں نے آزادیِ کشمیر کی جدوجہد میں بڑی قربانیاں اور خون دیا ہے، یہ معصوم اور پاک خون کشمیر کی آزادی کا ذریعہ بنے گا، کشمیر ہماری زندگی و موت اور ملک کی بقا و سلامتی کا مسئلہ ہے، حکمرانوں نے کشمیر سے دست بردار ہونے کی کوشش کی تو یہ نظریاتی اور جغرافیائی طور پر موت ثابت ہوگی، مسئلہ کشمیر سے غداری کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی، مسئلہ کشمیر پر وفاقی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے جس پر پوری قوم اور کشمیری بھی ناخوش ہیں، حکمرانوں نے تقریروں کے سوا کوئی ایکشن نہیں لیا اور مودی کو کوئی چیلنج نہیں دیا، جدوجہد آزادیِ کشمیر کی حمایت اور پشتیبانی جاری رکھیں گے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارۂ نورِحق میں ایک خصوصی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان اور نائب امرا کراچی بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ کراچی کی موجودہ صورت حال دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں، ہر حکومت کراچی سے سمیٹنے کی کوشش تو کرتی ہے لیکن شہر کو کچھ دیتی نہیں ہے، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور بلدیاتی حکومت نعرے اور دعوے تو بہت کرتی ہیں لیکن عملاً حال یہ ہے کہ بارش ہوتے ہی شہر کی سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں، انسان چاند پر قدم رکھ چکا اور اب مریخ کی طرف جا رہا ہے لیکن کراچی میں حکمرانوں نے ابھی تک نکاسیِ آب کا انتظام بہتر نہیں کیا۔ وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتیں ایک دوسرے پر الزامات تو لگاتی ہیں لیکن مسائل حل نہیں کرتیں۔ کشمیر کے حوالے سے اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سنجیدہ نہیں، پارلیمنٹ میں ہمیشہ ایک ہی قرارداد تاریخ بدل کر پیش کردی جاتی ہے، کشمیری مائیں، بہنیں، بچے اور بزرگ انتظار کررہے ہیں کہ کب پاکستانی حکمران کشمیر کے حوالے سے راست اقدام کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ضروری ہے کہ قومی سطح پر ایک مؤثر لائحہ عمل اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے، اوآئی سی کا اجلاس آزادیِ کشمیر کے ایک نکاتی ایجنڈے پر طلب کیا جائے اور اس میں یہ طے کیا جائے کہ جب تک بھارت 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اُس وقت تک اس سے ہر طرح کی تجارت اور کاروباری تعلقات منقطع کردیے جائیں گے۔ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ مودی کو بغیر ویزے کے نہیں آنے دیں گے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مودی نے ویزے کی درخواست دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کرکے سری نگر ہائی وے رکھ دینے سے کشمیر کی جدوجہد کوکوئی فائدہ نہیں ہوگا، کشمیر کے نام سے موسوم سڑک کو اسی نام سے رہنے دیا جائے، اگر سری نگر ہی نام رکھنا ہے تو ہمارے کسی اور شہر کا نام سری نگر رکھ دیا جائے۔ ہمارے حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی مودی کو بعض اسلامی ممالک نے قومی اعزازات سے نوازا ہے، حکمران صرف زبانی جمع خرچ کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے جو نقشہ جاری کیا ہے اس پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ نیا نہیں بلکہ پوری قوم اور اہلِ کشمیر کے ذہنوں میں 1947ء سے موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘، موجودہ حکومت کے جاری کردہ نقشے میں تو بھارتی فوج بھی موجود ہے اور اس کے کیمپ بھی نصب ہیں تو ہماری حکومت کی ذمے داری اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ موجودہ نقشے کے مطابق بھارتی فوج کو واپس بھیجا اور ان کے کیمپوں کو ختم کیا جائے۔ اس اہم موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم سید علی گیلانی، آسیہ اندرابی اور پوری کشمیری قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ہم پوری کشمیری قوم کو سلام اور مبارک باد پیش کرتے ہیں جو بھارتی تسلط کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جنرل پرویزمشرف کے دور میں آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان باڑھ لگائی جا رہی تھی تو سید علی گیلانی نے اس موقع پر پاکستان سے اپیل کی تھی کہ یہ باڑھ نہ لگانے دی جائے، لیکن پرویزمشرف نے کہاکہ باڑھ لگنے دیں بعد میں دیکھیں گے۔باڑھ لگاکر کشمیریوں کے درمیان ایک دیوارِ برلن بنائی گئی،ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت یہ باڑھ فوری طورپر ہٹائے۔