لاہور ہائی کورٹ نے پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کردی
وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے باعث عائد کی گئی پابندیاں اور اسمارٹ لاک ڈائون ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب شہر میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی۔ گوجرانوالہ شہر ایک مکمل صنعتی اور دھان کی فصل کے باعث زرعی شہر ہے، الیکٹرک کے سامان کی صنعت کا یہ گڑھ ہے۔ لاک ڈائون ختم ہوجانے کے بعد یہ صنعت اب ماضی کی طرح پھر سے اپنا کام شروع کردے گی۔ یہاں کا چاول دنیا بھر میں اپنے معیار کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے اور زرمبادلہ کا باعث بھی ہے۔ یہاں چھوٹی گھریلو صنعتیں بھی کام کررہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں پھل فروشوں، میڈیکل اسٹورز، فارمیسیز میں بھی پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے اور محکمہ تحفظِ ماحول کو گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں پلاسٹک بیگ کے استعمال کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے عبوری تحریری حکم میں قرار دیا ہے کہ محکمہ تحفظ ِ ماحول پرچون کی دکانوں پر بھی پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی کے حکم پر عمل درآمد کروائے۔ میڈیکل اسٹورز، پھل فروشوں اور پرچون دکان داروں کو پلاسٹک بیگ کا استعمال ترک کرنے کے لیے 2 ہفتے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ اس کے بعد پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی کی خلاف ورزی پر دکان داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ڈی جی ماحولیات عدالتی حکم پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ انہیں چاہیے کہ شہر میں آلودگی کے خلاف کارروائی کریں۔ ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
پنجاب حکومت نے ایک اور بڑا فیصلہ یہ کیا ہے کہ انتظامی حکم کے تحت پنجاب پولیس کے گریڈ 17 سے 21 تک کے افسروں کی تنخواہوں میں 70 ہزار سے لے کر ایک لاکھ 44 ہزار روپے تک اضافہ کردیا ہے، یہ اضافہ امن و امان کی بہتری کا باعث بن جائے تو اس سے اچھا کوئی فیصلہ نہیں، لیکن اگر تنخواہوں میں اضافے کے باوجود تھانوں میں رشوت کا بازار گرم رہے، اور شہری بھی جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر رہیں تو اس اضافے کا کوئی فائدہ اور جواز نہیں رہے گا۔ ویسے بھی اس وقت ملکی معیشت کا برا حال ہے، حالیہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا نہ انہیں کوئی مراعات دی گئیں، تاہم انتظامی حکم کے تحت وارے نیارے ہیں، لیکن نجی شعبے کے ملازمین تو بے چارے غالباً مہنگائی سے متاثر نہیں ہیں اسی لیے تو ان کی مراعات کے لیے کوئی نہیں سوچتا۔
یوم استیصالِ کشمیر کے حوالے سے جماعت اسلامی نے ایک پروگرام کیا، جس میں مقررین نے حکومت کی کشمیر پالیسی پر تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ کشمیر پالیسی عوام کے جذبات کے مطابق ترتیب دی جائے۔ جماعت اسلامی کے سوا کسی دوسری جماعت نے کشمیر کے موضوع پر کوئی تقریب نہیں کی۔
یوم استیصال کشمیر کے حوالے سے کمشنر آفس گوجرانوالہ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن سید گلزارحسین شاہ، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل اشرف، ایڈیشنل کمشنر ریونیو نعمان حفیظ، ایڈیشنل کمشنر کوآرڈ افضال قمر وڑائچ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو علی اکبر بھنڈر نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و سفاکی کے خلاف بطور احتجاج ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، کشمیر کی آزادی اور مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے لیے خصوصی دعا مانگی گئی۔ کمشنر گوجرانوالہ نے کہا کہ آج پورے ملک میں یوم استیصالِ کشمیر منانے کا مقصد کشمیری مظلوم بہن بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ بھارتی جارحیت، سفاکی اور کشمیر پر بزور طاقت قبضہ جمائے رکھنے کی طرف مبذول کرانا ہے، حکومت اور پاکستانی عوام اپنے مظلوم و محکوم کلمہ گو بہن بھائیوںکی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے اور بھارتی ظلم و جبر کاخاتمہ ہوکر رہے گا۔ تقریب کے شرکاء نے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور ’’کشمیریوں سے رشتہ کیا… لا الٰہ الا اللہ‘‘ کے نعرے لگا کر کشمیریوںکے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔