سرگودھا اور گردونواح میں عیدالاضحی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ 1300 مساجد، امام بارگاہوں اور 49 کھلے مقامات پر نمازِ عید ادا کی گئی۔ ان اجتماعات میں علمائے کرام نے فلسفۂ قربانی بیان کرتے ہوئے ملک وملّت، کشمیر کی آزادی اور کورونا سے نجات کی دعائیں کروائیں، اور عید کے ایام میں لوگوں نے اپنے جانوروں کی قربانی کرکے سنتِ ابراہیمی ادا کی۔
عید الاضحی کی چھٹیاں ختم ہوچکی ہیں اور کورونا وبا کے موسم میں خوف کے سائے میں عید گزر گئی۔ شہریوں کی جانب سے احتیاط کے ضمن میں ملا جلا رجحان ہے۔ سرگودھا میں عید کے دوران قربانی کے جانوروں کی تقریباً 27 سو ٹن آلائشوں کو ٹھکانے لگایا گیا۔ ڈپٹی کمشنر عبداللہ نیر شیخ کے مطابق پہلے روز14 سو ٹن اور عید کے دوسرے روز 13سو ٹن آلائشیںگڑھوں میں دفن کی گئیں۔ صفائی آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 487 گاڑیاں اور مشینری استعمال میں لائی گئی، اس کے علاوہ 12سو سینٹری ورکرز، 31ٹریکٹر ٹرالیاں،14 ڈمپر، 5لوڈر، 130 لوڈر رکشے اور 12سو ہتھ ریڑھیاں استعمال میں رہیں۔ عیدالاضحیٰ پرصفائی کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے الگ الگ کنٹرول روم قائم کیے گئے تھے۔کنٹرول رومز اور سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی شکایات کو دو گھنٹوں میں حل کیا گیا۔ آلائشوں کو اٹھانے کے بعد اگلے مرحلے میں گلیوں، محلوں، بازاروں کی صفائی کو یقینی بنایا گیا۔ سرگودھا کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بھی بھرپور اور فوری آپریشن کیا گیا اور میونسپل کارپوریشن کا عملے اور افسران کے باہمی تعاون سے سروسز فراہم کی گئیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی جماعت کے رہنمائوں کی دعوت پر سرگودھا آئے، میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گی، حکمرانوں نے ملک کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے، اگر اب بھی نااہل، عوام دشمن حکومت کے خلاف تحریک نہ چلائی گئی تو پھر اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑے گا، جس کی تمام امیدیں اپوزیشن سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کا لانگ مارچ ملک کی تاریخ کا وہ واحد مارچ تھا جو پُرامن طریقے سے منعقد ہوا، جس نے ایک تاریخ رقم کرکے رکھ دی ہے، اگر اُس وقت اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں ہمارا ساتھ دیتیں تو یہ سلیکٹڈ حکومت کب کی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہوتی۔ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت جو بھی بل پیش کرے اس کی بھرپور مخالفت کی جائے، وہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی قیادت کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور امید ہے کہ دونوں بڑی پارٹیاں ان کے مؤقف کی تائید کریں گی۔ موجودہ نااہل حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث ملک اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، کمر توڑ مہنگائی، اقربا پروری اور سیاسی انتقام کے ذریعے عمران نیازی اور اس کے حواری جھوٹ در جھوٹ بول کردنیا میں ایک تماشا بنے ہوئے ہیں، نیب حکومت کی کٹھ پتلی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے کیونکہ پاکستان کی ایک اعلیٰ عدلیہ نے ان پر سوال اٹھائے ہیں۔