پرندے گئے اور اسے بلالائے۔ ہد ہد آیا اور اس نے پوچھا: ’’کیا مسئلہ ہے؟‘‘
کوا بولا: ’’مجھے اس گھونسلے کو بنائے ہوئے ایک سال ہوگیا ہے۔ اب کبوتر آکر بلا اجازت اس میں براجمان ہوگیا ہے‘‘۔
کبوتر بولا: ’’میں ایک مدت سے اس گھونسلے میں بیٹھا ہوں اور میں نے یہاں کوئی کوا نہیں دیکھا‘‘۔
کوا بولا: ’’سب پرندے گواہ ہیں کہ میں نے کس قدر فریاد کی اور مجھے کتنی تکلیف ہوئی‘‘۔
کبوتر بولا: ’’سب پرندے گواہ ہیں کہ مجھ پر کتنا ظلم ہوا۔ اس نے میرے بچے کو گھونسلے سے پٹخ دیا اور خود مجھے زدوکوب کرنا چاہتا تھا‘‘۔
کوا بولا: ’’اگر قاضی کا حکم ہو تو میں اس گھونسلے سے ہاتھ اٹھالوں گا لیکن مجھے امید ہے کہ مجھ سے ناانصافی نہیں ہوگی‘‘۔ ہدہد نے کوے سے پوچھا: ’’تیرے پاس کوئی سند و ثبوت ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’نہیں‘‘۔ اس نے کبوتر سے پوچھا: ’’کیا تیرے پاس کوئی ثبوت ہے کہ یہ گھونسلا تُو نے خود بنایا یا خریدا؟‘‘ اس نے کہا: ’’نہیں‘‘۔ ہدہد نے کوے سے پوچھا: ’’تُو اب تک کہاں تھا؟‘‘ کوے نے کہا: ’’میں ایک اور گھونسلے میں تھا‘‘۔ اس نے کبوتر سے پوچھا: ’’تُو اب تک کہاں تھا؟‘‘ اس نے کہا: ’’میں اسی جگہ ہوں۔ میں اسی جگہ تھا کہ کوا آیا اور اس نے ہنگامہ شروع کردیا‘‘۔
ہدہد نے کہا: ’’خوب، اگر میں فیصلہ کروں تو سب قبول کریں گے؟‘‘پرندوں نے بیک آواز کہا: ’’ہاں قبول ہے۔ اور جو فیصلہ ہوا اس پر عمل کریں گے۔ پرندوں کو چاہیے کہ وہ آرام و آسائش سے رہیں اور ان کو آسائش اسی وقت مل سکتی ہے جب قانون پر عمل ہو‘‘۔
ہدہد نے چند لمحوں کے لیے غور کیا، پھر بولا: ’’بہت خوب، میرے خیال میں گھونسلا کبوتر کو ملنا چاہیے‘‘۔ کوے نے چاہا کہ داد فریاد کرے مگر پرندوں نے اس کی ایک نہ چلنے دی اور سب نے کہا: ’’ہاں ہاں، گھونسلا کبوتر کی ملکیت ہے اور کوا اس سے بے دخل ہے، جہاں چاہے جائے‘‘۔
جب کوے نے دیکھا کہ سبھی ایک ہی بات کہہ رہے ہیں تو وہ سمجھ گیا کہ اب اس کا زور نہیں چلے گا۔ چنانچہ وہ خاموش ہوگیا۔ اب ہر پرندہ کوے کی بدتہذیبی اور کبوتر کی خوبیوں کا ذکرکررہا تھا۔ تمام پرندے آپس میں باتیں کررہے تھے۔ اس موقع پر کبوتر ہدہد کے نزدیک گیا اور سرگوشی کے انداز میں بولا: ’’قاضی صاحب محترم! میں آپ کی عنایت کا شکر گزار ہوں، لیکن میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپ نے مجھے حق پر کیسے سمجھا حالانکہ کوے کی طرح میرے پاس بھی کوئی ثبوت نہ تھا اور کوئی بھی حقیقتِ حال سے واقف نہیں تھا‘‘۔
ہدہد بولا: ’’تم نے ٹھیک کہا، سوائے تمہارے اور کوے کے کوئی بھی حقیقتِ حال سے واقف نہیں تھا، لیکن اس طرح کے معاملات میں جب کوئی اور دلیل موجود نہ ہو تو فیصلہ اُس کے حق میں ہوتا ہے جو زیادہ نیک نام ہو اور جس کا اخلاق بہتر ہو، جو اچھے تعلقات قائم رکھتا ہو اور کسی نے اس کے منہ سے جھوٹ اور اس کے ہاتھ سے ظلم نہ سنا، نہ دیکھا ہو۔ تم راست گو کی حیثیت سے معروف ہو اور کوا دروغ گو کی حیثیت سے بدنام ہے‘‘۔
کبوتر بولا: ’’مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سچائی اور نیک نامی کا کتنا فائدہ ہے، لیکن قاضی صاحب، میں آپ کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ گھونسلا میرا نہیں، کوے کی ملکیت ہے اور مجھے اچھا نہیں لگتا کہ میری شہرت تو راست گوئی کی ہو اور میرا عمل اس کے خلاف ہو‘‘۔
ہدہد بولا: ’’آفرین، مجھے بھی خوشی ہوئی کہ تمہارے بارے میں میرا گمان درست تھا۔ لیکن یہ بتائو کہ فیصلے کے موقع پر تم نے جھوٹ کیوں بولا؟‘‘
کبوتر نے کہا: ’’میں نے آپ کی خدمت میں ایک لفظ بھی جھوٹ نہیں بولا۔ ہماری جوگفتگو ہوئی تھی اس کی صورت یہ تھی: میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ گھونسلا میں نے بنایا یا خریدا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ میں وہاں بیٹھا ہوا تھا اور میں صحیح کہہ رہا تھا۔ لیکن آپ کے آنے سے پہلے کوے نے ہنگامے اور فضول داد فریاد سے مجھے مجبور کردیا کہ میں بھی اسی کے لہجے میں اس سے بات کروں۔ میں اپنے بچے کو پرواز سکھا رہا تھا۔ بچہ نڈھال ہوگیا تھا۔ بے چارہ ایک لمحے کو یہاں بیٹھا اور کوا آیا اور اعتراض شروع کردیا۔ میں نے اس سے معذرت کی اور یہاں سے جانا چاہا لیکن اس نے ہمیں جانے نہ دیا، ہنگامہ کھڑاکردیا اور لڑنے مارنے پر تیار ہوگیا۔ میں چاہتا تھا کہ اسے تنبیہ ہوجائے۔ لیکن اب گفتگو چوں کہ میری راستی اور نیک نامی کی ہورہی ہے تو میں اس نیک نامی کو سیکڑوں گھونسلوں کے عوض بھی ہاتھ سے نہ جانے دوں گا‘‘۔
قاضی بولا: ’’اللہ تمہیں برکت دے، اب جب مجھے صحیح صورت حال معلوم ہوگئی، میں بھی تجھے رسوا نہیں کروں گا‘‘۔ پھر ہدہد نے پرندوں کو آواز دی اور کہا ’’تم گواہ رہنا۔ اگر کوا تیار ہے کہ کبوتر سے معذرت کرلے تو کبوتر اس کو اس کا گھونسلا دینے کو تیار ہے‘‘۔
اب کوے کے پاس کوئی چارہ نہ تھا۔ اس نے کہا: ’’جناب قاضی، میری تقصیر نہ تھی۔ ہمارا کام ہی کائیں کائیں کرنا ہے۔ اور سب لوگ ہماری کائیں کائیں سے بے آرام ہوتے ہیں اور ہم سے دور رہتے ہیں، لیکن ہم بھی کسی کا برا نہیں چاہتے۔ اب میں معذرت چاہتا ہوں اور کبوتر کے بچے کو زمین پر پٹخ دینے پر سخت شرمندہ ہوں‘‘۔
ہدہد نے اعلان کیا: ’’بہت خوب، کبوتر گھونسلا کوے کے سپرد کرتا ہے!‘‘ اور تمام پرندے بیک وقت آواز بولے : ’’آفرین ہے کبوتر پر کہ اس قدر مہربان ہے!‘‘۔
(ختم شد)