احتساب کو مذاق بنادیا گیا ہے، سینیٹر سراج الحق

عوام کے دکھوں کا مداوا صرف جماعت اسلامی ہے،وزیرآباد کے دورے میں تقریب سے خطاب

۔25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں وزیر آباد سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 51 سے مسلم لیگ (ن) کے شوکت منظور چیمہ کامیاب قرار دیئے گئے تھے، تاہم وہ کورونا کی حالیہ وبا کا شکار ہوکر خالقِ حقیقی سے جا ملے، جس کے باعث اب یہ حلقہ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی سے محروم ہے۔ قانون اور قواعد کے مطابق الیکشن کمیشن کو اس حلقے میں اب تک ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کردینا چاہیے تھا، مگر کورونا کے جبر کے ہاتھوں جہاں دیگر بہت اہم امور التوا کا شکار ہیں، وہیں ضمنی انتخابات اور ایسے معاملات جن میں عوام کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت لازمی ہے، انہیں مسلسل زیر التوا رکھا جارہا ہے۔ تاہم چونکہ اب کورونا کا معاملہ قدرے کنٹرول میں آتا دکھائی دے رہا ہے اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ کسی بھی وقت ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوجائے گا۔ جماعت اسلامی کہ ایک منظم اور متحرک جماعت ہے، اس نے متوقع صورتِ حال کے پیش نظر بروقت فیصلہ کرتے ہوئے پی پی 51 میں ضمنی انتخاب کے لیے اپنا امیدوار نامزد کردیا ہے۔ اس حلقے میں گزشتہ عام انتخابات میں مشتاق بٹ جماعت کے امیدوار تھے، جنہوں نے 21ہزار کے قریب ووٹ حاصل کیے تھے، توقع تھی کہ اب بھی وہی اس حلقے سے جماعت کے امیدوار ہوں گے، مگر وہ گزشتہ عام انتخابات کے بعد سے سرطان جیسے موذی مرض کا شکار چلے آرہے تھے، اب اگرچہ ان کی صحت بہت بہتر ہے مگر انتخابی دوڑ دھوپ ان کے لیے خاصی مشکل ہوتی، چنانچہ انہوں نے جماعت کی قیادت سے معذرت کی، اور جماعت نے ان کی مشاورت سے اس حلقے سے جماعت کے امیر ناصر محمود کلیر کو اپنا امیدوار نامزد کردیا ہے۔
ضمنی انتخاب کے لیے جماعت کے امیدوار کی نامزدگی کے باقاعدہ اعلان کی غرض سے 26 جولائی بروز اتوار اسلامک سینٹر وزیر آباد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمانِ خصوصی امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق تھے، جب کہ اس موقع پر منعقدہ اجتماع سے وسطی پنجاب کے امیر جاوید قصوری، صوبائی سیکرٹری بلال قدرت بٹ، مشتاق احمد بٹ اور نامزد امیدوار چودھری ناصر محمود کلیر نے بھی خطاب کیا۔
صوبائی امیر جاوید قصوری نے اپنی تقریر میں کہا کہ ماضی کے حکمرانوں اور موجودہ حکومت نے بلند بانگ دعوے تو کیے، عملاً عوام کی فلاح اور خدمت کا کوئی کام نہیں کیا، دو سال میں موجودہ حکمران بھی بری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں، لوگ مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں بلبلا رہے ہیں، ان حالات میں قوم کو مایوسی کی دلدل میں گرنے سے بچانے کے لیے جماعت اسلامی امید کی ایک کرن بن کر میدان میں آئی ہے اور تمام شیطانی قوتوں کے مقابل اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور کبریائی کا پرچم بلند کررہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اجتماع میں چودھری ناصر محمود کی حلقہ پی پی 51 سے بطور امیدوار باقاعدہ نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے معیشت ڈوب چکی ہے، ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے، جی ڈی پی کی شرح کم ترین سطح پر ہے، برآمدات کم اور درآمدات بڑھ رہی ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آگیا ہے اور عوام پی ٹی آئی کی طرف سے دلائی گئی امیدوں سے دو سال ہی میں مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم اپنی پارٹی کے بنیادی نعرے احتساب، اور کرپشن اور اقربا پروری کے خاتمے پر بھی عمل درآمد کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کوئی ایک فرد ناکام نہیں، تینوں پارٹیاں ناکام ہوئی ہیں۔ اب یہاں مغربی کلچر کو تحفظ دینے والوں کا نظام نہیں چلے گا۔ جماعت اسلامی میدان میں کھڑی ہے۔ ہم مہنگائی کے خلاف بے روزگار نوجوانوں، مزدوروں اور کسانوں کو متحد کریں گے اور ان کے لیے مؤثر آواز بنیں گے۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والوں نے لاکھوں لوگوں سے روزگار چھین لیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اپنے خاندانوںکا سہارا بننے کے بجائے مایوسی کا شکار ہیں اور اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ سارا دن خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود مزدور اور کسان کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ مزدوروں کا سرمایہ دار اور کسانوں کا جاگیردار استحصال کررہے ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ملک کے اندر جماعت اسلامی کے علاوہ باصلاحیت لوگوں کو قومی ایجنڈے پر اکٹھا کریں گے۔ جماعت اسلامی بلدیاتی الیکشن اورآئندہ ہونے والے ہر الیکشن میں حصہ لے گی۔ آئندہ الیکشن سے قبل شفاف الیکشن کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ہم کسی کو دولت کے بل بوتے پر انتخابات چوری نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا آئینہ ہے، اسے توڑنے کے بجائے حکمران اپنے چہرے پر لگے داغ صاف کریں۔
آج ہماری قسمت کے فیصلے ایسے مشیر کررہے ہیں جو خود کو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتے۔ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کا ہی تسلسل ہے۔ یہ لوگ پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ملک پر کل بھی مافیاز کی حکومت تھی اور آج بھی اقتدار پر مافیاز کا قبضہ ہے۔ عوام مافیاز کے چنگل سے آزادی چاہتے ہیں تو جماعت اسلامی کی دیانت دار اور خدمت کرنے والی قیادت کا انتخاب کریں۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اور رضا کاروں نے مصیبت کی ہر گھڑی میں عوام کی بے لوث خدمت کی ہے جس کا اعتراف قومی وبین الاقوامی ادارے اور میڈیا بھی کررہا ہے۔ مافیاز الیکشن میں گھوڑے خریدتے ہیں، پھر ان پر سوار ہوکر ملک و قوم کو لوٹتے ہیں۔ مافیاز کی مدد اور سرپرستی سے مسلط ہونے والی حکومت ان کے ہاتھوں یرغمال ہوکر عوام کا استحصال کرتی ہے۔ مافیاز کے ہاتھوں کبھی چینی، کبھی آٹا، کبھی پیٹرول اور کبھی ادویہ غائب ہوجاتی ہیں۔ حکومت نے احتساب کو مذاق بنادیا ہے۔ جن کا اپنا دامن صاف نہ ہو وہ کسی کا کیا احتساب کریں گے! حقیقی احتساب صرف جماعت اسلامی کرسکتی ہے۔ ہم پہلے خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں اور پھر دوسروں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو کسی چور اچکے اور لٹیرے کو قومی خزانے کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی بھی جرأت نہیں ہوگی۔ تبدیلی کے سارے نعرے پٹ گئے ہیں، عوام کے دکھوں کا مداوا نہیں ہوسکا۔ عوام کے دکھوں کا مداوا اور تمام ملکی مسائل کا حل صرف نظام مصطفیؐ کے نفاذ میں ہے ۔ جماعت اسلامی 4 اگست کو اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس کرے گی اور 5 اگست کو ملک بھر میں یومِ سیاہ اور یومِ احتجاج منائے گی۔