جماعت اسلامی شہریوں کے ساتھ سراپا احتجاج
امیر جماعت اسلامی کراچی کی کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر عوامی پریس کانفرنس
شہر کراچی اس وقت کئی بڑے مسائل کا شکار ہے، اور اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کورونا میں کے الیکٹرک کی دی گئی اذیت ہے۔ اس وقت پورا شہر سراپا احتجاج ہے، سوشل میڈیا اور سڑکوں پر لوگ کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اس وقت کراچی میں شدید گرمی اور حبس کے دوران بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔ مختلف علاقوں میں10 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، جبکہ بعض علاقوں میں سارا دن اور رات گئے تک بجلی کی فراہمی معطل رہنا معمول بن گیا ہے۔ ایسے میں جماعت اسلامی کراچی کی واحد جماعت ہے جو کھل کر پہلے بھی کے الیکٹرک کے خلاف سامنے آئی تھی اور آج بھی کراچی کے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے، اور اس نے پھر کے الیکٹرک کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے۔ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی نااہلی، ناقص کارکردگی اور عوام کو پریشان کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے، سخت گرمی میں بھی کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ اور جعلی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر شہریوں سے لوٹ مار کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، کے الیکٹرک کے خلاف شہر بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے، اگر بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا اور اوور بلنگ ختم نہ کی گئی تو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے گھیراؤ کا اعلان کریں گے، چیف جسٹس آف پاکستان جن کا تعلق کراچی سے ہے، ان سے ہماری اپیل ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف اور کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے سپریم کورٹ میں تین سال سے زیر التوا درخواست کی سماعت کو یقینی بنایا جائے، ہم نے ہائی کورٹ میں بھی کراچی کے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائر کی ہوئی ہے، نیپرا میں بھی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور من مانے ٹیرف کی مزاحمت کی ہے۔ کے الیکٹرک کے خلاف آئینی، قانونی و جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر کے الیکٹرک کی نااہلی، ناقص کارکردگی، سخت گرمی میں طویل لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کی بڑھتی ہوئی شکایات کے حوالے سے عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس سے امیر ضلع جنوبی اور رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشیدنے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری کراچی عبدالوہاب،کے الیکٹرک کمپلینٹ سیل کے نگراں عمران شاہد، ضلع جنوبی کے سیکریٹری سفیان دلاور اور دیگر بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکمران عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے سے قبل کے الیکٹرک کو پابند کریں کہ وہ اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے اور عوام کو بلا تعطل بجلی فراہم کرے، غیر قانونی اور اضافی بل واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے مظالم اور اس کی سرپرستی میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نواز سب شریکِ جرم ہیں، ہم ان کے پارٹی کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنی پارٹی قیادت کو کے الیکٹرک کی سرپرستی سے روکیں اور کراچی کے عوام کے لیے کچھ کریں۔ آج کراچی کے ایم این اے اور ایم پی اے کہاں ہیں؟ عوام بے یارومددگار ہیں، ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں، سخت گرمی اورکورونا کی وبا میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے شہری بے حال ہیں، لاک ڈاؤن والے علاقوں میں اور وہ لوگ جو وبا کے باعث متاثر ہوئے ہیں اور گھروں میں آئیسولیٹ ہیں ان کا گھروں میں رہنا دشوار ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کا کبھی گیس نہ ملنے اور کبھی فرنس آئل نہ ملنے کا بہانہ بناکر لوڈشیڈنگ کرنا پرانا وتیرہ ہے۔ 2015ء میں ہیٹ ویو کے دوران بھی بدترین لوڈشیڈنگ کی گئی تھی جس میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے تھے، جس پر نیپرا نے کے الیکٹرک پر شدید گرمی اور ہیٹ ویوز کے دوران اپنے پلانٹ بند رکھنے پر ایک کروڑ کا جرمانہ عائد کیا تھا، اسی طرح جون 2017ء میں بھی سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر نیپرا ٹیم نے کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی کے بحران کی تحقیقات کی روشنی میں معاہدے کے مطابق بجلی کی پیداوار اور ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری نہ کرنے پر ایک کروڑ کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معاہدے کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ کرنے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (T&D) نقصانات ہدف سے زیادہ ہونے اور ریکوری 100فیصد نہ ہونے کے باوجود بھی کے الیکٹرک ہر سال اربوں روپے منافع کما رہی ہے۔ کے الیکٹرک کے ناجائز منافع کی بنیاد زائد ٹیرف، اووربلنگ، جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز، تیز رفتار میٹر اور کراچی کے شہریوں اور اداروں کو 200 ارب سے زائد واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی ہے۔ کورونا کی وبائی صورت حال کے دوران بھی شہریوں کو ریلیف دینے کے بجائے بدترین لوڈشیڈنگ میں بھی بل کم ہونے کے بجائے اوسط بلنگ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوگوں کو اضافی بل بھیجے جارہے ہیں۔ ہزاروں صارفین روزانہ اپنے بل ٹھیک کروانے کے لیے متعلقہ آئی بی سی (IBC) میں دھکے کھارہے ہیں لیکن شنوائی نہیں ہورہی۔ فالٹز کی شکایات درج نہیں کی جارہی ہیں اور 12سے 24گھنٹوں سے زائد گزر جانے کے بعد بھی فالٹ درست نہیں کیے جارہے۔
سید عبدالرشید نے کہا کہ ایک طرف اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نام پر شہریوں کو معاشی مشکلات کا شکار کیا جارہا ہے، تو دوسری طرف بجلی کی طویل اور مسلسل بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ جو حکمران عوام کو بجلی، پانی، روزگار نہ دے سکیں انہیں حکمرانی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے کے الیکٹرک کے حوالے سے جو بھی لائحہ عمل دیا گیا، کے الیکٹرک کے ستائے عوام اس کے مطابق عمل کریں گے اور احتجاج میں بھرپور شریک ہوں گے۔
اس وقت کراچی شہر میں بجلی کے تعطل اور زائد بلنگ نے جہاں لوگوں کی تکلیف میں اضافہ کیا ہے وہاں کاروبارِ زندگی بھی مزید تباہ ہوگیا ہے، لوگ پریشان ہیں، ایسے میں اگر کے الیکٹرک کے خلاف ریاست اور اس کے ادارے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھاتے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عوام کے خلاف کے الیکٹرک سے حکمرانوں اور ریاستی اداروں کا گٹھ جوڑ ہے۔