زندگی کے عام فقہی مسائل(جلد اوّل)۔

ماہنامہ ترجمان القرآن میں شروع سے رسائل و مسائل کے تحت سوالات کے جوابات دیے جاتے رہے۔ بھارت میں جماعت کے علمی ترجمان ’زندگی‘ رام پور، پھر ’زندگیِ نو‘ دہلی میں اسی عنوان کے تحت قارئین کے استفسارات کے جوابات درج کیے جاتے رہے ہیں۔ یہی جوابات تین جلدوں میں بھارت سے شائع ہوئے، ان کو اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی نے شائع کیا ہے۔ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی تحریر فرماتے ہیں:
’’زندگی کے عام فقہی مسائل، یہ ان سوالات و جوابات پر مشتمل ہے جو فقہی استفسارات کے مستقل کالم کے تحت ماہ نامہ زندگی نو، نئی دہلی میں شائع ہوتے رہے ہیں۔
مولانا سیّد احمد عروج قادری رحمتہ اللہ علیہ (م 1986) کے زمانۂ ادارت (1986-1960ء) میں ’رسائل و مسائل‘ ماہ نامہ زندگی کا ایک مستقل اور مقبول کالم تھا۔ اس کے تحت وہ قارئین کے عموماً فقہی سوالات کے جوابات دیا کرتے تھے۔ فقہ پر مولانا مرحوم کی گہری نظر تھی۔ انہوں نے قرآن، حدیث اور مراجعِ فقہ کی روشنی میں پیش کردہ مسائل کے بڑے مدلل اور تسلی بخش جوابات دیے ہیں۔ ان کا مجموعہ، جسے راقمِ سطور نے ’احکام و مسائل‘ کے نام سے مرتب کیا ہے، دو جلدوں میں مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے شائع ہوچکا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ’زندگیِ نو‘ کی ادارت مشہور عالمِ دین، ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے موجودہ صدر اور جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری مدظلہ کو تفویض ہوئی۔ اگرچہ فقہ اسلامی مولانا عمری کی بھی دلچسپی کا موضوع تھا، مگر موصوف کی متنوع تحریکی و علمی مصروفیات کی بنا پر زندگی نو میں اس کالم کا تسلسل قائم نہ رہ سکا۔ 1991ء سے اسلامی معاشیات کے معروف دانش ور ڈاکٹر فضل الرحمٰن فریدی اس کے مدیر مقرر ہوئے، جب یہ کالم بحال نہ ہوسکا۔ البتہ قارئین کی مسلسل یاددہانی پر ان کی توجہ راقمِ سطور کی جانب ہوئی اور انہوں نے قارئینِ ’زندگیِ نو‘ کی جانب سے آنے والے سوالات میرے پاس جواب کے لیے بھیجنے شروع کے۔ میں نے تعمیلِ حکم کو اپنا فریضہ جانا اور اپنی صلاحیت و استعداد کی حد تک عام فہم انداز میں ان کے مدلل جوابات دیے۔ زیر نظر کتاب اب تک کے انہی سوالات و جوابات کا مجموعہ ہے۔
اس مجموعے کی اگر کچھ خصوصیت ہے تو یہ کہ اس میں فتوے کی مروّج زبان اور انداز سے گریز کیا گیا ہے۔ اس میں شامل جوابات کی حیثیت فتوے کی نہیں ہے۔ ان میں جو مسائل دریافت کیے گئے ہیں وہ آئے دن پیش آتے رہتے ہیں، یا کم از کم ذہنوں میں ابھرتے رہتے ہیں۔ جوابات قرآن کریم، احادیثِ نبوی اور تعاملِ صحابہ کی روشنی میں دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ بہ وقتِ ضرورت کتبِ فقہ سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔ اختلافی مسائل کے جوابات میں کوشش کی گئی ہے کہ تمام مسالکِ فقہ بیان کردیے جائیں، اور جن نقلی و عقلی دلائل پر وہ مبنی ہیں انہیں بھی ذکر کردیا جائے۔ مقامِ شکر ہے کہ قارئین کی بڑی تعداد نے ان جوابات پر اپنی پسندیدگی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اہلِ علم اور خاص طور پر اصحابِ افتا اور ماہرینِ فقہ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ اگر ان جوابات میں کوئی غلطی پائیں تو ازراہِ کرم ضرور مطلع فرمائیں، شکریے کے ساتھ انہیں درست کردیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ انہ نعم المولیٰ و نعم المجیب۔ آمین
کتاب کے ناشر تحریر کرتے ہیں:۔
۔’’زندگی کے عام فقہی مسائل (جلد اوّل) کا جدید ایڈیشن پیش خدمت ہے۔
یہ کتاب برادرِ محترم رضی الاسلام ندوی صاحب کے اُن جوابات پر مشتمل ہے جو انہوں نے ماہنامہ ’زندگیِ نو‘ کے فقہی استفسارات کے کالم کے لیے تحریر کیے۔
زمانۂ حال میں دنیا بھر میں طرزِ معاشرت میں جس تیزی سے تبدیلی آئی ہے اس نے تمام شعبہ ہائے حیات میں نت نئے مسائل کو جنم دیا ہے۔
ساٹھ ستّر سال پہلے جن چیزوں کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، آج وہ بچوں کے استعمال میں ہیں۔ ٹی وی، موبائل، کمپیوٹر، انٹرنیٹ زندگی کی بنیادی ضروریات میں شامل ہوگئے۔ انسانی ہاتھوں کی مہارت اور فن کاری کی جگہ مشینوں نے لے لی۔ خطاط فارغ ہوگئے۔ ٹائپ رائٹر کی جگہ ’’کمپیوٹر کی بورڈ‘‘ نے لے لی۔ اس کے نتیجے میں بہت سے نئے سوالات پیدا ہوگئے ہیں، خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے جو بندگی کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں۔
اِس دور کے مسائل ظاہر ہے قدیمی فقہی کتب میں نہیں ملتے۔ ’زندگی کے عام فقہی مسائل‘ اس ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ کتاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ زبان و بیان انتہائی سادہ اور عام فہم ہے۔ اندازِ تحریر علمی اور تحقیقی ہے۔ قرآن و حدیث اور تعاملِ صحابہ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ کسی بھی سوال کے جواب میں کوئی فتویٰ نہیں دیا گیا، کسی رائے کو زبردستی مسلط کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ بلکہ ہر مسئلے کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے کر ایک متوازن رائے دی گئی ہے۔ اختلافی مسائل میں تمام نقطہ ہائے نظر کو بیان کیا گیا ہے۔ اشاعتِ اوّل نسبتاً مختصر تھی، موجودہ ایڈیشن میں کچھ سوالات کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے تینوں جلدیں مساوی ہوگئی ہیں۔
جلد اوّل اشاعتِ ثانی کے ساتھ جلد سوم بھی زیر طباعت ہے۔ اُمید ہے کہ دونوں کتابوں کو علمی و دعوتی حلقوں میں قبولِ عام حاصل ہوگا۔
اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی سعی کو قبول فرمائے اور عوام الناس کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے‘‘۔
جلد اول میں جوابات ’فقہی مسائل‘ اور ’علمی مسائل‘ کے تحت درج ہیں۔ ’فقہی مسائل‘ کے تحت جن موضوعات پر جوابات ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:۔

فقہی مسائل

۔’’دینی پروگرام میں ناپاکی کی حالت میں شرکت‘‘، ناپاکی میں قرآن پڑھنا یا سننا‘‘، ’’اذان کی تاریخ‘‘،’’فجر کی سنتیں‘‘، ’’نماز وتر کی رکعتیں‘‘، بعض نمازوں کا مخصوص طریقہ‘‘، ’’صلوٰۃ التسبیح کی شرعی حیثیت‘‘، ’’تعمیر مسجد سے متعلق بعض مسائل‘‘،’’ سید خاندان کے لیے حرمتِ زکوٰۃ کی حکمت‘‘، ’’زیورات پر زکوٰۃ‘‘، ’’حج کے بعض مسائل‘‘، ’’دوسرے شخص کی طرف سے عمرہ کرنا‘‘،’’کیا آب زم زم کھڑے ہو کر پینا مسنون ہے؟‘ ‘ ، ’’شادی کی رسمیں‘‘،’’زوجین کے درمیان بے اعتمادی اور ناموافقت کا حل‘‘، ’’دورانِ عدت عورت کا لباس‘‘، ’’حجاب اور برقع‘‘، ’’ملازمت پیشہ خواتین کا پردہ‘‘، ’’نذر کی شرعی حیثیت‘‘، ’’قسم کا کفارہ‘‘، ’’گناہ اور توبہ‘‘، ’’گناہ سے توبہ‘‘، ’’فرائضِ منصبی میں کوتاہی کی تلافی کیسے ہو؟‘‘،’’گھر سے نکلنے کے آداب‘‘، ’’خرید و فروخت مکمل ہونے کے بعد معاملہ کی منسوخی‘‘، ’’کوئی چیز ہبہ کرکے واپس لینا‘‘، بیوہ بہو اور یتیم پوتیوں کو ہبہ‘‘، ’’وصیت کی شرعی حیثیت اور اس کے حدود‘‘، ’’زندگی میں جائداد کی تقسیم‘‘،’’تقسیمِ میراث کی اہمیت‘‘، ’’تقسیم ِمیراث کے بعض مسائل‘‘،’’کمیشن پر چندہ‘‘،’’جان اور مال کا بیمہ‘‘، ’’لائف انشورنس کی رقم سے امداد‘‘، ’’دینی اجتماعات کی فوٹو گرافی‘‘کا استعمال۔

علمی مسائل

۔’’انبیاء اور ان کی امتوں سے میثاقِ الٰہی‘‘، ’’قرآن کریم کے چند مترادف الفاظ‘‘،’’قرآن کریم کے لفظ ’’صاغرون‘‘ کا صحیح ترجمہ‘‘، ’’حضرت موسیٰؑ کی زبان میں لکنت؟‘‘، ’’سنت ِ نبویؐ کا مقام‘‘، ’’حجرا سود کی تاریخی اور شرعی حیثیت‘‘، حدیث’الحجر الاسود یمین اللّٰہ‘ کا استناد؟‘‘، ’’ام المومنین حضرت عائشہؓ کا کم سنی میں نکاح‘‘، ’’کیا آں حضرتؐ نے بعض خواتین کو طلاق دی ہے؟‘‘، ’’کیا روزِ قیامت تمام لوگ ہلاک ہوجائیں گے؟‘‘، ’’بعض مقاماتِ قرآنی کی تحقیق‘‘۔
یہ کتاب اس قابل ہے کہ ہر گھر میں موجود ہو اور اس کا مطالعہ کیا جائے۔ اس سے اسلام کی تعلیمات کے متنوع گوشے حیطۂ اختیار میں آتے ہیں اور درجہ بدرجہ علم دینی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ جلد اوّل ہے، باقی دو حصوں کا تعارف بھی ہم کرائیں گے۔
کتاب عمدہ طبع ہوئی ہے، مجلّد ہے۔ اللہ جل شانہٗ نے علامہ ڈاکٹر رضی الاسلام کو قلمِ سیال عطا کیا ہے جس سے انہوں نے دینی مضامینِ نو کے انبار لگادیے۔ اللہ ان کو نظرِ بد سے بچائے، صراطِ مستقیم پر قائم رکھے، صحت و تندرستی کے ساتھ کسی کا محتاج نہ رکھے۔ آمین