عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ کپڑے (فیبرک) کی تین پرتوں والا ماسک استعمال کیا جائے تو اس سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مؤثر مدد مل سکتی ہے۔ یہ ماسک گھر میں بنایا ہوا بھی ہوسکتا ہے اور کسی گارمنٹ فیکٹری میں تیار شدہ بھی۔ البتہ اس میں کپڑے کی تین پرتیں (لیئرز) بالترتیب کچھ ایسی ہونی چاہئیں: سب سے اندرونی پرت جو کسی جاذب کپڑے سے بنی ہو، درمیانی پرت جو ایسے کپڑے پر مشتمل ہو جو فلٹر کا کام کرے، جبکہ سب سے بیرونی پرت کسی غیر جاذب کپڑے مثلاً پولیسٹر سے تیار کی گئی ہو۔ واضح رہے کہ عالمی ادارۂ صحت کی جاری کردہ رہنما ہدایات کے مطابق ماسک کا استعمال خصوصاً ایسی جگہوں پر ضروری ہے جہاں سماجی فاصلہ رکھنا بہت مشکل یا ناممکن ہو۔ اپنی ایک حالیہ آن لائن دستاویز میں عالمی ادارۂ صحت نے زور دیا ہے کہ فیبرک ماسک کو نہ صرف ’’صحیح طریقے‘‘ سے پہنا جائے بلکہ پابندی سے اس کی دھلائی صفائی بھی کرتے رہنا چاہیے۔ اسی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سرجیکل ماسک صرف وہی افراد استعمال کریں جو کسی اسپتال یا طبی مرکز میں کام کررہے ہوں اور ڈیوٹی پر موجود ہوں۔ صحت مند لوگوں کے لیے تین پرتوں والا کپڑے کا ماسک ہی کافی ہے جس کی تفصیلات ابھی بیان کی گئی ہیں۔کورونا وائرس سے بیمار ہوجانے والوں کو عالمی ادارۂ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ وہ خود کو باقی تمام گھر والوں سے الگ تھلگ کرلیں اور کسی کمرے میں محدود ہوجائیں، ڈاکٹر سے لازماً مشورہ لیں، ضرورت پڑنے پر اپنے اہلِ خانہ سے مدد لیں، اور ساتھ ہی ساتھ اپنے ملنے جلنے والوں کو بھی قرنطینہ کروائیں۔ تاہم اگر کورونا وائرس سے بیمار ہوجانے والے کسی شخص کے لیے باہر جانا بے حد ضروری ہوجائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ سرجیکل ماسک پہنے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے۔ عالمی ادارۂ صحت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ماسک کے استعمال کو سماجی فاصلے، ہاتھوں کی صفائی اور صحت کا تحفظ کرنے کے لیے دوسرے عملی اقدامات کا متبادل ہرگز نہ سمجھا جائے، البتہ کورونا کا پھیلاؤ روکنے میں ماسک سے مدد ضرور ملتی ہے۔
واٹس ایپ کا اپنا پیمنٹس فیچر
واٹس ایپ نے آخرکار اپنے پیمنٹس فیچر کو متعارف کرانا شروع کردیا ہے، جس پر طویل عرصے سے کام کیا جارہا تھا۔ واٹس ایپ کی جانب سے یہ فیچر سب سے پہلے برازیل میں متعارف کرایا گیا ہے جہاں صارفین رقوم کی ترسیل اور اشیاء کی خریداری پر ادائیگی ایپ سے نکلے بغیر کرسکیں گے۔ ادائیگیوں کا طریقہ کار فیس بک پے کے ذریعے طے ہوگا، یعنی صارف فیس بک مارکیٹ پلیس میں اشیاء کی خریداری کے لیے محفوظ تفصیلات کو استعمال کرسکیں گے اور دوستوں کو بھی میسنجر پر رقوم بھیج سکیں گے۔ ابتدا میں یہ فیچر برازیل کے تین بینکوں کی جانب سے جاری کارڈز سے کام کرسکے گا اور ہر ٹرانزیکشن 6 ہندسوں کے پن یا فنگرپرنٹ اسکین سے ہوگی۔ عام صارفین کو رقوم کی ترسیل یا خریداری پر کسی قسم کی فیس ادا نہیں کرنا ہوگی۔
وی پی این 30 جون کے بعد رجسٹریشن کے بغیر بند کرنے کا فیصلہ
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پر ہر طرح کے مواد تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) سافٹ ویئر کا استعمال کرنے والے صارفین 30 جون تک رجسٹریشن کروا لیں، دوسری صورت میں وہ مذکورہ سہولت کو استعمال نہیں کرسکیں گے۔ پی ٹی اے کی جانب سے جاری اشتہارات اور نوٹی فکیشن میں انٹرنیٹ صارفین کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اپنے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر سے 30 جون تک وی پی این کی رجسٹریشن کروا لیں۔ پی ٹی اے کے مطابق 30 جون تک تمام صارفین مفت میں انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے وی پی این کی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔
صارف کو وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے اپنے انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس سمیت وی پی این سافٹ ویئر کی تفصیلات اور اسے استعمال کرنے کے مقاصد یا اپنے کاروبار کی تفصیل بھی فراہم کرنی پڑے گی۔ وی پی این کے ذریعے نہ صرف عام صارفین متنازع اور ملک میں پابندی کے شکار انٹرنیٹ مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ ایسے سافٹ ویئرز کو کاروباری ادارے اور خصوصی طور پر بینک بھی استعمال کرتے ہیں۔ ایسے سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے موبائل و انٹرنیٹ آپریٹرز غیر قانونی کاروبار بھی کرتے ہیں، جب کہ کچھ کاروباری ادارے ان سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکس سے بچنے کے لیے غیر قانونی طور پر پیسوں کا لین دین بھی کرتے ہیں۔ پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کی تاریخ کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں کئی انٹرنیٹ صارفین نے وی پی این سافٹ ویئرز کے کام نہ کرنے کی شکایات کی تھیں۔ صارفین نے شکایات کی تھیں کہ انہیں وی پی این تک آسانی سے رسائی دینے والے ٹوری براؤزر کے ذریعے بھی وی پی این تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ تاہم دوسری جانب پی ٹی اے نے وضاحت کی ہے کہ انہوں نے تاحال وی پی این یا ٹوری براؤزر کے حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا اور اس ضمن میں 30 جون کے بعد کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔