کدو :حضور ختم المرسلینؐ کی پسندیدہ سبزی

موسم گرما کی سبزیوں میں کدو کو کئی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔ جو سبزی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ہو اُس کا مقام نبیؐ کے عاشقوں میں کیا ہوسکتا ہے، بتانے کی ضرورت نہیں۔
کدو کی بیل تیزی سے پھیلتی ہے، خوب صورت جاذبِ نظر پھول جلد ہی کدو کا روپ اختیار کرجاتے ہیں۔ سالن کے لیے درمیانے سائز کے نرم اور خوب صورت کدو زیادہ بہتر تصور کیے جاتے ہیں۔ یہ خوش ذائقہ اور مفید سبزی صرف برصغیر ہندوپاک نہیں بلکہ پوری دنیا میں پائی اور کھائی جاتی ہے۔
کدو مزاج کے اعتبار سے سرد تر ہے، زود ہضم ہے اور پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا۔ اس کا سالن جگر اور مثانہ کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ کدو دائمی قبض کا فطری اور بے ضرر علاج ہے۔ پکا کر چمچی سے کھایا جائے تو اثر دوچند ہوتا ہے۔ کدوکش کرکے دہی میں ملا کر بہ طور رائتہ اس کا استعمال موسم گرما میں ہاتھ پائوں کی جلن اور پیاس کی زیادتی کا مؤثر علاج ہے۔ کدو کا حلوہ ایک خوش ذائقہ، مقوی اور زود ہضم ٹانک ہے۔
جِلدی امراض میں استعمال: کدو کا استعمال جِلدی امراض میں ایک مؤثر علاج ہے۔ روایت ہے کہ جب حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نے ساحل پر اللہ کے حکم سے پیٹ سے اُگل کر رہائی دی تو مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی وجہ سے اُن کی جلد متاثر تھی۔ اللہ تعالیٰ نے خودرو کدو ان کے سرہانے پیدا فرما دیے۔ یہی کدو کھانے کے طور پر استعمال فرماتے رہے اور جسم پر مَلتے رہے، جس سے جلد بالکل صاف ہوگئی۔ آج بھی جو لوگ ہاتھ پائوں کی جلن کی شکایت کرتے ہیں اگر اُن کے ہاتھ پائوں پر کدو کو مَلا جائے تو بے حد اور جلد سکون ملتا ہے۔ خارش، چنبل اور چہرے کی جھائیوں کے لیے کدو کاٹ کر جِلد پر مَلا جائے تو بتدریج مرض کا ازالہ ہوجاتا ہے۔ کدو کا شربت پیشاب کی جلن، گھبراہٹ اور غیر فطری پیاس کا علاج ہے۔ یرقان میں کدو کا استعمال مفید نتائج دیتا ہے۔
پیٹ کے کیڑوں کا علاج: آنتوں میں پیدا ہونے والے کیڑوں میں سب سے خطرناک اور عسرالعلاج کدو دانے ہیں۔ اجابت کے ساتھ یہ چھوٹے چھوٹے گول انڈوں کی صورت خارج ہوتے ہیں اور زمین یا ٹوائیلٹ میں گرتے ہی کدو کے دانوں کی طرح پھیل جاتے ہیں۔ کدو دانے کے لیے جو بھی دوا کھائی جاتی ہے اُس سے وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ یہ دوبارہ ہوجاتے ہیں۔ ایک مؤثر اور کامیاب علاج یہ ہے کہ کدو کے بیج لے کر اچھی طرح کوٹ کر، چھان کر سفوف تیار کرلیا جائے۔ روٹی پر شہد لگا کر یہ سفوف اچھی طرح چسپاں کرکے کھایا جائے۔ کدو کے بیج فطری طور پر کدو دانوں کے مشابہ ہوتے ہیں۔ چند دن تک اس طرح کدو کے بیج کا استعمال اس تکلیف دہ اور ڈھیٹ مرض سے نجات دلاتا ہے۔ استعمال کیجیے، فائدہ اٹھایئے اور دعا دیجیے۔
سیکری کا کامیاب علاج: ان دنوں نئی نسل سرمیں کسی بھی طرح کا تیل لگانا معیوب سمجھتی ہے۔ کچھ لوگ ٹی وی اشتہارات سے متاثر ہوکر ہر قسم کے شیمپو استعمال کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اکثر شیمپو جعلی اور کیمیکل پر مبنی ہوتے ہیں، نتیجہ یہ ہے کہ سیکری کثرت سے نئی نسل کو ’’فارغ البال‘‘ کررہی ہے۔ درجنوں شیمپو ایک طرف، حسبِ ذیل تیل بنا لیجیے اور اس کے فوائد سے لطف اندوز ہونے کے بعد دعا کیجیے۔
تازہ اور عمدہ کدو کاٹ کر ٹکڑے بنا لیں، اسٹیل کے کسی برتن میں روغنِ ناریل ایک کلو لے کر اس میں نصف کلو کدو کاٹ کر نیم گرم آنچ میں اچھی طرح پکائیں، جب کدو سرخ ہوجائیںٍ تو تیل چھان لیجیے۔ یہ مفید تیل رات کو بالوں میں اچھی طرح مالش کریں۔ خواتین کے لیے عمدہ تحفہ ہے۔ سیکری کے خاتمے کے علاوہ بالوں کے گرنے میں یہ تیل مفید ہے۔ تیل بنانے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کدوکش کرکے کدو کا پانی نچوڑ کر مذکورہ تیل میں ڈال کر نیم گرم آنچ پر پکائیں۔ جب پانی بھاپ بن کر اُڑ جائے تو تیل تیار ہے۔
یہ تیل طبعی نیند لاتا ہے۔ بے خوابی اور نیند کی کمی کے مریض رات کو اچھی طرح سر پر مالش کریں، چند دنوں میں فائدہ نظر آئے گا اِن شاء اللہ۔ موسم سرما میں یہ تیل جم جاتا ہے۔ اگر محفوظ کرنے والے برتن کو چولہے کے قریب یا دھوپ میں رکھیں تو جما ہوا تیل پگھل جاتا ہے۔ یہ تیل ہاتھوں اور جسم کی خشکی، یا سرد علاقے میں سیاحت کے دوران پیدا ہونے والی جِلدی خشکی کو دور کرتا ہے۔

نیند کی کمی میں کدو کا استعمال

کدو دماغ کی خشکی اور نیند کے اچاٹ ہونے میں بھی مفید ہے۔ کدو، خشخاش اور بادام کی چٹنی تیار کریں اور بطور غذا کھانے کے دوران کھائیں۔ اگر اس کو خوش ذائقہ بنانے کے لیے شہد یا چینی کا اضافہ کرلیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ کدو سستا اور عمدہ علاج، غذا اور دوا ہے جس کی بنا پر اسے سبزیوں کا بادشاہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کا مفہوم ہے کہ نبیِ مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک درزی نے دعوت کی، آپؐ نے دعوت قبول کرلی اور مجھے بھی ساتھ لے گئے۔ درزی نے کدو کے شوربے اور جَو کی روٹی سے آپؐ کی دعوت کو سجایا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے شوربے سے شہادت کی انگلی سے ٹٹول کر کدو کے ٹکڑے کھاتے اور اللہ کا شکر ادا کرتے۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ جب میں نے نبیِ مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی کدو کے ساتھ محبت اور رغبت کو دیکھا تو میں نے اپنے ہر کھانے میں کدو کو شامل کرنے کی کوشش کی۔
اس روایت کا تقاضا یہی ہے کہ ہم جب بھی کدو کا استعمال کریں اس کے طبی فائدوں کے علاوہ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عقیدت کو بھی مدنظر رکھیں۔ بیماریوں سے شفا کے ساتھ ساتھ عقیدت و محبت اور سنتِ نبویؐ کا بے باپاں ثواب علیحدہ ملے گا۔
اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاکر شکر ادا کرنے کی توفیق دے، آمین۔