وبائی امراض اور احتیاطی تدابیر

نوید خان
دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہوئی ہے، اس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا، اور مزید یہ کہ اب تک اس وائرس کی مکمل طور پر مؤثر ویکسین بھی تیار نہیں ہوسکی ہے۔ پاکستان میں اخباری اطلاع کے مطابق ایک لاکھ سے زائد، اور پوری دنیا میں 64 لاکھ سے زائد افراد اس وبا کی زد میں آچکے ہیں۔ وبا پھیلنے کی بنیادی وجہ قوتِ مدافعت کی کمی اور طبی احتیاطوں پر عمل نہ کرنا ہے۔ پاکستان کی زیادہ آبادی اوسط اور غریب طبقے پر مشتمل ہے۔ یہاں لوگوں کی بڑی تعداد جسمانی و ذہنی امراض میں بھی مبتلا ہے، جس کی بڑی وجوہات نامناسب خوراک اور علاج کی سہولتوں کا میسر نہ ہونا ہے۔
اس وقت سرکاری و غیر سرکاری سطح پر عوام کو اس وبائی مرض سے بچائو کی احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں۔ لیکن محض وبائی مرض کے دنوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا کافی نہیں، بلکہ مستقل بنیادوں پر روزمرہ کے معمولات میں بنیادی طبی احتیاطیں لازمی اختیار کریں جو درج ذیل ہیں:
(1)کھانے سے قبل ہاتھ ضرور دھوئیں۔ جسمانی صفائی کا خیال رکھیں۔
(2)دھویں اور گرد و غبار سے بچنے کی کوشش کریں، یہ پھیپھڑوں کو کمزور کرتا ہے، خاص کر وہ لوگ جو حساسیت کے مریض ہوں۔
(3) نزلہ، زکام، کھانسی والے افراد دوسرے افراد سے فاصلہ رکھیں اور منہ پر رومال یا ماسک استعمال کریں۔
(4)ایک دوسرے کا جھوٹا پانی نہ پئیں۔
(5)پانی پیتے وقت گلاس دھوکر استعمال کریں۔
(6)ایک سے زیادہ افراد جب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہے ہوں تو ان میں سے کسی کو چیخ کر نہیں بولنا چاہیے، کیونکہ چیخ کر بولنے سے منہ کے تھوک کے باریک چھینٹے اڑتے ہیں جوکہ کھانے پینے کی اشیا میں جراثیم کا سبب بنتے ہیں۔
(7)جو لوگ کسی جسمانی مرض یا ذہنی دبائو کا شکار ہیں اُن کی قوتِ مدافعت عموماً کم ہوتی ہے، لہٰذا پہلے سے بیمار افراد نسبتاً جلد وبائی امراض کی زد میں آجاتے ہیں۔ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد بھی وبائی امراض کی زد میں آسکتے ہیں۔
(8)سگریٹ، شراب اور دیگر نشہ آور اشیا استعمال کرنے والے افراد بھی وبائی امراض کی زد میں آسکتے ہیں، کیونکہ نشہ آور اشیا جسمانی قوتِ مدافعت کو بہت کم کردیتی ہیں۔
(9)تولیہ، کنگھا، سیفٹی ریزر، ٹوتھ برش وغیرہ ہر شخص اپنا الگ استعمال کرے۔ کسی دوسرے کا استعمال نہ کرے۔
(10)ہجوم والی جگہوں پر ایک دوسرے سے کم از کم آدھا فٹ کا فاصلہ رکھیں۔
(11) لوگوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں اور علاقوں کو صاف رکھیں۔ پاکستان میں سرکاری انتظامیہ کو چاہیے کہ لوگوں کو وبائی امراض سے بچانے کے لیے جگہ جگہ سے کچرے کے ڈھیر بالکل ختم کردے۔ گھاس، پودے زیادہ اگائے جائیں۔ لوگوں کو پینے کا صاف شفاف پانی فراہم کیا جائے۔
(12)آوارہ کتے لوگوں کو کاٹتے ہیں، اس کے کیسز روزانہ رپورٹ ہوتے ہیں، اس کی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ سندھ انتظامیہ کو لوگوں کی جان بچانے کے لیے آوارہ کتوں کا بھی خاتمہ کرنا چاہیے۔
وبائی امراض سے بچائو کے لیے قوتِ مدافعت میں اضافہ ضروری ہے، اس مقصد کے لیے کھانے کے ساتھ روزانہ سرکہ اور پیاز کا استعمال کریں، جبکہ جسمانی قوت میں اضافے کے لیے کھجور اور زیتون کا تیل استعمال کرنا چاہیے۔