سائیکل چلائیے، بیماریاں بھگائیے اور طویل عمر پائیے

سائیکل چلانا ایک بہترین ورزش ہے اور اب معلوم ہوا ہے کہ اس کی عادت آپ کی زندگی کی طوالت میں اضافہ کرسکتی ہے۔ برطانیہ میں مردم شماری اور دیگر اقسام کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کار چلانے کی عادت کو کچھ کم کرکے معمول کے تحت سائیکل چلائی جائے تو اس سے دیگر کے مقابلے میں قبل ازوقت موت کو 20 فیصد تک دور کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں برطانوی ماہرین نے گزشتہ 25 برس کا ڈیٹا لیا ہے اور اس کا مطالعہ کیا ہے۔ اس میں لاکھوں افراد کی صحت مندانہ سرگرمیوں کو بھی نوٹ کیا ہے۔ اس میں کار کے ذریعے سفر کرنے اور پیدل چلنے، عوامی ٹرانسپورٹ یا پھر سائیکل چلانے اور اموات کے درمیان تعلق نوٹ کیا گیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ باقاعدہ طور پر سائیکل چلانے سے کینسر اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ پھر کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کے تناظر میں بھی ماہرین نے سائیکل سواری پر زور دیا ہے۔ اس مطالعے میں شامل تمام ماہرین اور ڈاکٹروں نے سائیکل چلانے پر زور دیا ہے۔ یہ تحقیق امپیریل کالج اور جامعہ کیمبرج نے مشترکہ طور پر کی ہے جس میں 1991ء سے لے کر 2016ء تک برطانیہ اور ویلز کے تین لاکھ افراد کا ڈیٹا پڑھا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ کار چلانے والوں کے مقابلے میں جو لوگ سائیکل چلاتے ہیں اُن میں قبل ازوقت موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دل کے امراض کا خدشہ بھی 24 فیصد تک کم دیکھا گیا، اور کینسر سے مرنے کی شرح 16 فیصد کم دیکھی گئی ہے۔ یہ تمام فرق سائیکل چلانے یا پیدل چلنے کی اہمیت کو ثابت کرتے ہیں۔ اب اگرپیدل چلنے کی عادت ہے تو ایسا نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر کی شرح میں سات فیصد اور دل کے امراض سے مرنے کی شرح میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔اس سے قبل 2017ء میں جامعہ گلاسگو نے 263,000 افراد کا جائزہ لیا تھا اور کہا تھا کہ سائیکل چلانا بہت ہی مفید ہے اور اس کی باقاعدہ عادت کینسر اور امراضِ قلب کو دور رکھتی ہے۔اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ مصروف شہری زندگی میں سائیکل چلانے کی عادت اپنا کر بہت سے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ایک سیکنڈ میں 2.44 ٹیرا بٹس ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے والی مائیکروچپ کا تجربہ کامیاب

آسٹریلوی سائنس دانوں نے ایک مائیکروچپ میں روشنی کے واحد ماخذ (سورس) سے2.44 ٹیرا بٹس ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔اس آلے کو انہوں نے مائیکروکومب کا نام دیا ہے جو انٹرنیٹ کو بالکل نئے انقلاب سے دوچار کرے گا۔ اس سے دنیا بھر کے سائنسی اور کاروباری حلقوں میں برق رفتار ڈیٹا کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ اگرچہ مائیکروکومب چپس کا نام نیا نہیں ہے لیکن اب اس میں حیرت انگیز کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اسے بنانے میں سوائن برن، آرایم آئی ٹی اور موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے یکساں کردار ادا کیا ہے۔ سوائن برن یونیورسٹی میں آپٹیکل سائنسز کے شعبے کے سربراہ ڈیوڈ موس نے بتایا کہ اب الٹرا ہائی بینڈ وڈتھ فائبر آپٹک رابطے کا پھل بالکل سامنے آچکا ہے۔ صرف ایک آپٹیکل فائبر ماخذ سے چپ پر اس رفتار سے ڈیٹا بھیجنے کا یہ ایک نیا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ خود آسٹریلیا میں ٹی وی شو اور فلموں کو بلند پکسل پر دیکھنے کے لیے صارفین مسلسل تیزرفتار ڈیٹا کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اسی کے پیشِ نظر تینوں جامعات نے اس پر کام شروع کیا ہے۔ اس کے لیے بہت سی ٹیکنالوجی پر پہلے سے کام جاری تھا لیکن مائیکروکومب سے نہایت حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ایجاد ویڈیو اور نیٹ فلکس دیکھنے کے مقابلے میں دیگر سنجیدہ شعبوں کے لیے بہت ضروری ہے جن میں ای کامرس، ٹیلی میڈیسن، طبی تعلیم اور ازخود چلنے والی گاڑیاں شامل ہیں۔ جامعات نے امید ظاہر کی ہے کہ صرف چند سال میں یہ ٹیکنالوجی نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پوری دنیا کے لیے عام دستیاب ہوسکے گی۔

لال تربوز کی شناخت کے آسان طریقے

اکثر اوقات آپ تربوز خریدتے وقت اس کے ٹکڑے کو دیکھ کر اس کے میٹھے ہونے کا اندازہ لگاتے ہوں گے، لیکن اس کے باوجود بھی تربوز جب پھیکا نکل آئے تو پھر مزا کرکرا ہوجاتا ہے۔ آپ کی اس مشکل کو حل کرنے کے لیے پکے ہوئے لال اور میٹھے تربوز کی شناخت کے آسان طریقے بتائے جارہے ہیں۔ تربوز کا باقاعدہ استعمال آپ کی جلد کو خوبصورت اور روشن بناتا ہے، لیکن ان سب سے بڑھ کر اس کا ذائقہ اسی وقت بھاتا ہے جب تربوز میٹھا اور پکا ہوا ہو۔
1: یکساں گولائی اور ہموار پھل:خیال رہے کہ تربوز ہموار اور یکساں گولائی کے ساتھ ہو اور اس پر کوئی خاص نشان، کٹ کا نشان اور وہ کہیں سے بھنچا ہوا نہ ہو۔ ان نشانات اور غیرہموار سطح کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ نمو کے دوران تربوز کو اچھی طرح سورج کی روشنی نہیں ملی ہے جس کا مطلب ہے کہ پھل مکمل طور پر پکا ہوا نہیں۔ ان نشانات کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تربوز کو کاشت کے دوران پانی کی اچھی مقدار نہیں مل سکی ہے۔
2: وزن معلوم کریں:تربوز کو ہاتھ میں اٹھاکر ضرور دیکھیں اور تسلی کریں کہ اس کا وزن اس کی جسامت سے زیادہ ہونا چاہیے۔ اس کے لیے آپ عین اسی جسامت کے دوسرے تربوز سے بھی موازنہ کرسکتے ہیں۔ اب جو تربوز بھاری ہوگا وہی میٹھا اور تیار ہوگا۔ اسی اصول کو دوسرے پھلوں کے لیے بھی آزمایا جاسکتا ہے۔
3: پیلا دھبہ تلاش کریں:تربوز زمین پر رکھے ہوتے ہیں اور وہیں پکتے ہیں، لیکن جو حصہ زمین کو چھوتا ہے وہ ہلکا یا بہت گہرا پیلا ہوسکتا ہے، اسے فیلڈ اسپاٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اس جگہ دھوپ نہ پہنچنے سے یہ حصہ مکمل طور پر تو سبز نہیں ہوتا لیکن ہلکا اور گہرا پیلا ضرور ہوجاتا ہے۔ اسی لیے یہ دھبہ جتنا گہرا ہوگا پھل اتنا ہی میٹھا ہوگا۔
4: رنگ کی شناخت:تربوز کی رنگت گہری لیکن کم چمکیلی یعنی بھدی ہونی چاہیے۔ اسے میٹھے پھل کی ایک اور نشانی سمجھنا چاہیے۔