پاکستانی قوم دنیا کی اُن پانچ بڑی اقوام میں شامل ہے جو اللہ کے راستے میں خیرات اور عطیات کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وطنِ عزیز کے مخیر حضرات قوم کی فلاح و بہبود پر حکومت سے کئی گنا زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ انہیں اداروں میں ایک الخدمت فائونڈیشن بھی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نہ صرف وطنِ عزیز بلکہ شام، ترکی اور روہنگیا پناہ گزینوں کو بھی اپنی خدمات فراہم کررہی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نہ صرف ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں اپنا لوہا منوا چکی ہے، بلکہ زمانہ کئی میدانوں میں اس کی خدمات کا معترف ہے۔ الخدمت کا فخر اس کے ملک بھر میں پھیلے ہزاروں رضاکار ہیں جو کسی بھی موقع پرقوم کی خدمت کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
آفات سے بچاؤکا شعبہ
کرہ ارض پر جب کبھی زلزلہ، سیلاب، طوفان یا وبائی امراض جیسی ناگہانی آفات آتی ہیں تو یہ اپنے ہمراہ اَن گنت تباہ کاریاں لاتی ہیں۔ انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے اور زندہ انسانوں کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔ لیکن الخدمت فاؤنڈیشن نے وطنِ عزیز پر آنے والی ہر آفت کے سامنے ڈھال بن کر قوم کو سہارا دیا۔ الخدمت فائونڈیشن چونکہ پاکستان میں رضاکاروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والا ادارہ ہے، اِسی لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ہمیشہ سے الخدمت فائونڈیشن کی پہلی ترجیح رہی ہے۔2005ء میں آزادکشمیر اور خیبر پختون خوا کے بعض اضلاع میں زلزلے نے قیامت صغریٰ برپا کردی تھی، لوگوں کی عمر بھر کی کمائی پھٹی ہوئی زمین میں دفن ہوگئی، ہزاروں افراد ملبے تلے دب چکے تھے، لاکھوں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور تھے، ایسے میں الخدمت فاؤنڈیشن نے آگے بڑھ کر ملبے تلے دبی ہوئی زندگی تلاش کی، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، لاشوں کی تدفین میں مدد کی… یہی نہیں بلکہ پاکستانی تاریخ کا بڑا ریلیف آپریشن بھی شروع کیا۔ اس آپریشن کے تحت خیمہ بستیاں بسائی گئیں، متاثرین کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا۔ زلزلے کے صرف پانچ سال بعد 2010ء میں قوم کو ایک اور آفت کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب نے دوکروڑ سے زائد پاکستانیوں کو متاثر کیا۔ ایسے وقت میں بھی الخدمت فاؤنڈیشن پیش پیش رہی۔گزشتہ سال آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، بلوچستان اور کراچی میں مختلف قدرتی آفات جیسے زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، بارشوں اور برساتی نالوں میں طغیانی وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بنی، اس دوران الخدمت نے 38 مراکز سے 5 ہزار راشن پیک تقسیم، جبکہ 4 ہزار سے زائد شیلٹر ہوم قائم کیے۔ کورونا کی حالیہ صورت حال کے پیش نظر الخدمت مستحق اور سفید پوش افراد میں راشن اور پکا پکایا کھانا، عوام الناس میں صابن، سینی ٹائزر اور ماسک تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ مساجد، ہسپتالوں، اقلیتی عبادت گاہوں اور دیگر عوامی مقامات پر اسپرے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
شعبۂ صحت
کسی بھی ملک میں صحت کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کا بنیادی فرض ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان کو اُن 57 ممالک کی فہرست میں شامل کررکھا ہے جہاں شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی انتہائی کم ہے۔ صحت کی معیاری سہولیات دینے والے ممالک میں پاکستان 154ویں نمبر پر ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن وطنِ عزیز میں بسنے والے افراد کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ فاؤنڈیشن نے ملک کے طول و عرض میں ایمبولینسوں، لیبارٹریوں، ڈسپنسریوں، ہیلتھ سینٹروں، زچہ و بچہ سینٹروں اور ہسپتالوں کا ایک جال بچھا رکھا ہے۔ اس وقت ملک کے شہری علاقوں اور دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں عوام الناس کو صحت کی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے الخدمت ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تحت 44 ہسپتال،66میڈیکل سینٹر،116لیبارٹریاں اور 3کلیکشن سینٹر، 44 فارمیسیاں، 286ایمبولینسیں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ پاکستان میں تھر کا صحرا غربت و افلاس، بھوک اور پیاس کا استعارہ سمجھا جاتا ہے، جسے گزشتہ برسوں کے دوران قحط کے آسیب نے اپنے پنجوں میں جکڑ رکھا ہے، یہاں کے باسی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے بھی محروم ہیں، ایسے میں مٹھی تھرپارکر میں جدید طرز کے الخدمت نعمت اللہ خان ہسپتال تھرپارکر کا قیام مقامی افراد کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں۔ حالیہ کورونا بحران میں الخدمت نے تمام جدید سہولیات سے آراستہ اپنے 10ہسپتال کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے وقف کردیئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف میں ذاتی حفاظتی کِٹس کی تقسیم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ لاہور میں نہایت ارزاں قیمت پر معیاری کورونا ٹیسٹنگ کا بھی باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔
شعبۂ تعلیم
کسی بھی معاشرے اور قوم کی تعمیر میں بنیادی کردار تعلیم کا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جو بچے تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں وہ وسائل کی کمی کے باعث آگے نہیں پڑھ پاتے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک اورقوم کے اس اہم مسئلے کو اپنی ترجیح میں رکھا، اور تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی۔ الخدمت نے اسکول نہ جانے والے بچوں کے لیے ملک بھر میں 31 چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بنا رکھے ہیں جہاں معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے بچوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ایسے بچوں کے لیے جن کے والدین تعلیمی اداروں کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہیں، 52 تعلیمی ادارے قائم کیے۔ ملکی نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ تعلیمی اخراجات نہ ہونے کے باعث اپنی تعلیم کا سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔ ایسے مستحق نوجوانوں کے اخراجات فاؤنڈیشن نے خود اٹھانے کا فیصلہ کیا اور3872 ذہین اور قابل نوجوانوں کو الفلاح اسکالرشپ کے تحت تعلیمی معاونت دی۔ دور دراز اور پسماندہ دیہات کے بچے شہروں میں رہائشی سہولیات نہ ہونے کے باعث اپنا تعلیمی سفر روک دیتے ہیں۔ ایسے ہونہار نوجوانوں کے لیے دو ہاسٹلز کا انتظام کیا گیا ہے۔ جیسا کہ پہلے تذکرہ کیا گیا، پاکستانی نوجوان رسمی تعلیم تو مکمل کرلیتے ہیں لیکن پیشہ ورانہ تعلیم نہ ہونے کے باعث انہیں عملی میدان میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے ہیروں کو تراشنے کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن نے 70 سے زائد اسکلز ڈویلپمنٹ سینٹر قائم کررکھے ہیں۔ تعلیمی میدان میں الخدمت فاؤنڈیشن کی انہی خدمات سے 40 ہزار کے قریب طلبہ اور طالبات مستفید ہوئے۔
صاف پانی پروگرام
پانی ایک بہت بڑی نعمت ہے، اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پانی زندگی ہے اور پانی کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ لیکن یہی پانی جب آلودہ ہوجائے تو یہ نعمت ایک زحمت بن جاتی ہے۔ ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان کا شمار اُن 17 ممالک میں ہوتا ہے جن کو شدید ترین آبی مسائل کا سامنا ہے۔ اس صورتِ حال میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ لیے الخدمت نے ملک بھر میں نہ صرف آلودہ پانی کے حوالے سے آگہی مہم شروع کی، بلکہ صاف پانی مہیا کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کیا۔ شہری علاقوں، تھرپارکر، اندرون سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں کھارے پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے، پانی کے کنویں کھدوائے،کمیونٹی ہینڈپمپ اور سولر واٹر پمپ لگوائے۔ اب تک 150کے قریب واٹر فلٹریشن پلانٹ، پہاڑی علاقوں کے لیے واٹر اسکیمیں، 2 ہزارکے قریب پانی کے کنویں،7ہزار کے قریب کمیونٹی ہینڈپمپ،ایک ہزار سب مرسیبل واٹر پمپ اور 6سو کے قریب دیگر منصوبہ جات مکمل ہوچکے ہیں، جبکہ صاف پانی کے درجنوں منصوبے زیرتکمیل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کو آلودگی سے بچانے اور صحت کے لیے اس کے مضمر اثرات سے لوگوں کو آگہی کا کام بھی سر انجام دیا جارہا ہے۔ ہر سال اقوام متحدہ کے بینر تلے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 22 مارچ کو پانی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے، اور اس حوالے سے ملک بھر میں آگاہی واک اور تصویری نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
الخدمت کفالتِ یتامیٰ پروگرام
انسان کے لیے والدین ایک سائبان کی حیثیت رکھتے ہیں، جس کی چھاؤں انہیں معاشرے کی بے رحم ہواؤں میں راحت مہیا کرتی ہیں۔ والدین کے سائے سے محروم بچے معاشرے میں تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 45لاکھ کے قریب یتیم بچے موجود ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں یتیم بچوں کی کفالت کا کام صرف یتیم خانے بنانے سے پورا نہیں ہوسکتا۔ اِسی ضرورت کے پیش ِنظر الخدمت نے ’’آرفن فیملی سپورٹ پروگرام‘‘ کے نام سے یتیم بچوں کی کفالت کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔ الحمدللہ اس پروگرام کے تحت تمام صوبہ جات بشمول آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا میں11,437 یتیم بچوں کی کفالت کی جارہی ہے۔ ایک بچے کی کفالت پر 4 ہزار روپے ماہانہ خرچ آتا ہے جس میں اُس کی تعلیم، خوراک اور صحت کے اخراجات شامل ہیں۔ چائلڈ اینڈ مدر کیریکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بچوں کے ساتھ ساتھ ان کی ماؤں کی تربیت کے لیے بھی باقاعدہ منصوبۂ عمل تشکیل دیا گیا ہے، اِس ضمن میں ماؤں کے لیے تربیتی ورکشاپس کے ساتھ ساتھ اُنہیں اُن کے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے الخدمت مواخات پروگرام کے تحت بلا سود 35 ہزار روپے تک کا قرض بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ 2005ء کے قیامت خیز زلزلے کے دوران سینکڑوں بچے یتیم ہوگئے، شفقتِ پدری سے محروم ان بچوں کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن نے اٹک میں آغوش کے نام سے ایک ہاسٹل قائم کیا، آج پندرہ سال کے بعد الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اٹک، راولپنڈی، اسلام آباد (گرلز)، مری، راولاکوٹ، باغ، پشاور، مانسہرہ، شیخوپورہ، لوئر دیر، ڈیرہ اسماعیل خان، گوجرانوالہ اور ترکی(غازی انطب میں یتیم شامی بچوں کے لیے) میں آغوش ہومز قائم ہیں جہاں 941 بچے قیام پذیر ہیں۔ ان آغوش ہومز میں بچوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرکے معاشرے کے دیگر بچوں کی طرح آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ جبکہ مری، کراچی، لاہور، کوہاٹ، ہالہ، ہری پور اور شیخوپورہ کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔
مواخات پروگرام
فلاحی اور مہذب معاشرے کا تقاضا ہے کہ معاشی طور پر کمزور اور مستحق افراد کا ہاتھ تھاما جائے۔ وسائل سے محروم لیکن باصلاحیت افرادکی آواز بن کر اور غم کا احساس کرتے ہوئے ان کو بھی ایسے مواقع فراہم کیے جائیں کہ وہ آگے بڑھیں اور غربت کے اس گراف کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اسی سے ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی راہیں ہموار ہوں گی۔ الخدمت فاؤنڈیشن اسی احساس کی ایک حقیقی تصویر ہے جو مواخات پروگرام کے ذریعے نئے کاروبار کے اجراء یا پہلے سے جاری کاروبار میں توسیع کے خواہش مند ایسے مرد و خواتین کو جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام نہیں کرپاتے، قرضِ حسنہ فراہم کرتی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد باصلاحیت افراد کو نیا کاروبار شروع کرنے یا پہلے سے جاری کاروبار کو مستحکم کرنے کے لیے، یا پھر خراب معاشی صورت حال کے باعث سود کے چنگل میں پھنس جانے والے افراد کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے قرض فراہم کیا جاتا ہے۔ الخدمت مواخات پروگرام کے تحت اب تک مجموعی طور 6810افراد میں15 کروڑ 90لاکھ روپے کی خطیر رقم تقسیم کی جاچکی ہے جس سے ہنر مند افراد اپنے پائوں پر کھڑے ہو کر اپنے اور اپنے خاندان کی بہتر زندگی کے لیے سرگرداں نظر آتے ہیں۔
سماجی خدمات پروگرام
ہمارا معاشرہ امیراور غریب دو طرح کے طبقات میں منقسم ہے۔ لیکن یہ تقسیم بھی ایک خاص نظامِ قدرت کے تحت چل رہی ہے۔ جہاں اس سے دردِ دل رکھنے والے صاحب ِاستطاعت لوگوں کو نیکی کا موقع ملتا ہے وہیں یہ معاشرے میں موجود ہر مستحق اور مجبور فرد تک بنیادی حقوق کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ الخدمت ’’شعبہ سماجی خدمات‘‘ کے ذریعے ملک کے لاکھوں نادار اور بے سہارا افراد کے لیے امید کی کرن ہے۔ رمضان المبارک میں راشن، عیدالفطر پر تحائف، عیدِ قرباں کے موقع پر ضرورت مندوں کو گوشت کی فراہمی، مسیحی اور ہندو اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر تحائف کی تقسیم کے ساتھ ساتھ جیلوں میں قیدیوں کی بہبود کا کام سارا سال بڑے پیمانے پر جاری رہتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کئی افراد وسائل نہ ہونے کی وجہ سے وہیل چیئر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور معذوری کے باعث معاشرے سے کٹ جاتے ہیں۔ ہر سال ایسے ہزاروں معذور مستحق افراد کو فری وہیل چیئر فراہم کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ وہیل چیئر کی تقسیم کا مقصد اُن کا احساسِ محرومی کم کرنا اور زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ملک بھر میں مصیبت میں گھرے اپنے بھائیوں کو شدید موسم کے جبر سے بچانے کے لیے ان میں ونٹر پیکیج تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مخیرحضرات کے تعاون سے ملک کے دور دراز علاقوں میں مخدوش مساجد کی مرمت اور نئی مساجد کی تعمیر بھی الخدمت سماجی خدمات پروگرام کا حصہ ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ
معاشرے میں خواتین کے فعال کردار سے انکار ممکن نہیں، اسی وجہ کو مدنظر رکھتے ہوئے الخدمت کا وومن ونگ قائم کیا گیا جو کہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے جھنڈے تلے ریلیف سرگرمیوں میں اپنا مؤثرکردار ادا کررہا ہے۔ وومن ونگ کے تحت نہ صرف الخدمت کے جاری منصوبوں میں کردار ادا کیا جارہا ہے بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بھی اہم سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ الخدمت وومن ونگ نادار اور مستحق گھرانوں کی بیٹیوں کی شادیوں کا نہ صرف انتظام کرتا ہے بلکہ مقامی رسوم و روایات کے مطابق انہیں ضرورت کا سامان بھی فراہم کرتا ہے۔ وومن ونگ کے زیراہتمام ملک بھر میں مستحق اور بیمار خواتین کے مفت معائنے کے لیے فری میڈیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ اسی طرح وومن ونگ ہر سال بلوچستان، آزادکشمیر اور خیبر پختون خوا میں غریب گھرانوں کو شدید سردی کے پیش نظر گرم کپڑے اور کمبل بھی فراہم کرتا ہے۔ ملک بھر کی خواتین الخدمت وومن ونگ کے اس کردار کی معترف ہیں، جو نہ صرف انہیں نظامِ زندگی چلانے میں معاونت فراہم کرتا ہے بلکہ خواتین کو خودمختار اور پُراعتماد بھی بناتا ہے۔
کراچی سے گودار، تفتان سے بلتستان تک ایسے سینکڑوں منصوبے، ہزاروں امید کے چراغ، لاکھوں کامیابیوں کے دئیے روشن کیے گئے ہیں، جنہیں ایک مضمون میں سمونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ الخدمت کے رضا کاروں کا نیٹ ورک کسی بھی این جی او کے پاس نہیں ہے، یہ وہ رضاکار ہیں جو اپنے پاس سے اخراجات کرکے ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنہیں سراہے جانے اور کریڈٹ حاصل کرنے کا لالچ نہیں ہے، جن کا کریڈٹ ان کی سرگرمیوں کے ذریعے سکون پانے والے لاکھوں ہم وطنوں کی آنکھوں میں موجود چمک، چہروں پر پھیلی مسکراہٹ اور خوشی سے جگمگاتے چہرے ہیں۔ جو انسانوں کو راحت پہنچاکر انسانیت کی بقا کا سامان مہیا کررہے ہیں۔ الخدمت کی فلاحی سرگرمیوں کا حسن وطنِ عزیز کے وہ مخیر افراد ہیں جو خاموشی کے ساتھ اور اعلانیہ بھی فاؤنڈیشن پر اعتماد کرکے عطیات دیتے ہیں۔ جو سمجھتے ہیں کہ ان کی جانب سے دیا گیا ایک ایک روپے کا عطیہ بہرصورت اس کے حق دار تک پہنچے گا۔ جنہیں یہ احساس ہے کہ یہ دیانت دار افراد دکھی انسانیت کی خدمت میں اس قدر سنجیدہ ہیں کہ اپنے دکھوں کو بھلا کر مدد پر یقین رکھتے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کا حصہ بننا یقیناً پاکستان کے احسانات کا بدلہ چکانے جیسا ہے۔ کیونکہ اس ارضِ پاک نے ہمیں پہچان دی، ہمیں سائبان فراہم کیا، ہمارے لیے سکون و راحت کا انتظام کیا، اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کی گود کو رنگ اور امنگ سے بھر دیں، اس کے ماتھے پر کامیابی و کامرانی کے ستارے سجا دیں، تاکہ وطنِ عزیز میں کوئی محرومِ تمنا نہ رہے، کوئی شہری ہاتھ پھیلانے پر مجبور نہ ہو، اس دیس کا کوئی باسی غربت و افلاس، مصائب و آفات، بھوک اور پیاس کے ہاتھوں قتل نہ ہو۔ آئیے وطنِ عزیز کے رہنے والوں کو زندگی کا پیغام دیں اور الخدمت کا ساتھ دیں۔