ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں خوف اور دہشت کی فضا ہے۔ اس کی وجہ چین کے صوبے ووہان میں جنم لینے والا کورونا وائرس ہے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ اس جرثومے کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آئی۔ ترقی یافتہ، مضبوط معیشت اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کرنے والے سبھی ممالک پریشان ہیں، آج تک اس بیماری کی ویکسین تیار نہیں ہوسکی۔ امریکہ، اٹلی، چین، اسپین، برطانیہ سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اس وبا سے لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ اس وبا کے پھیلائو نے یہ بات ثابت کردی کہ دنیا کی کوئی طاقت سپر پاور نہیں، صرف اللہ کی ذات ہے جس نے نظر نہ آنے والے کورونا وائرس کے سامنے طاقت کے گھمنڈ میں مبتلا ممالک کو بے بس کردیا۔ کاروبارِ زندگی رک گیا، معیشت تباہ ہوئی، لوگ اپنے گھروں تک محدود ہوگئے اور ایک دوسرے سے خوف زدہ ہیں۔
جب کورونا وائرس نے چین سے دوسرے ممالک کی جانب پرواز شروع کی تو اس خطرے کو بھانپتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومتِ پاکستان کو اس جانب متوجہ کیا، اور الخدمت فائونڈیشن کے تحت چلنے والے اسپتال، لیبارٹریز، ایمبولینسیں حکومت کے حوالے کرنے کی پیش کش کی کہ وہ اسپتالوں کو قرنطینہ آئسولیشن سینٹر بنانے اورکورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔ مگر حکومت نے اس پیشکش سے فائدہ نہیں اُٹھایا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی کی جماعتی، تنظیمی اور سیاسی سرگرمیوں کو معطل کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی دیں اور رجوع الی اللہ مہم چلائیں، کورونا وائرس سے نجات کا واحد راستہ رجوع الی اللہ ہے۔ جماعت اسلامی اور اس کی فلاحی تنظیم الخدمت فائونڈیشن کی قیادت پر مشتمل کورونا ٹاسک فورس تشکیل دی گئی۔ اسی طرح جنوبی پنجاب سمیت صوبائی اور ضلعی سطح پر ٹاسک فورسز قائم کرکے بھرپور مہم کا فوری آغاز کردیا گیا۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے دفاتر، الخدمت کے اسپتالوں، لیبارٹریز میں عوام کی آگاہی کے لیے ڈیسک قائم کیے گئے، اس سے بچائو کے حوالے سے سوشل میڈیا، اخبارات، بینرز اور ہینڈ بلز کی صورت میں امیر جماعت اسلامی کے عوام کے نام خط کے ذریعے عوام کو اس وبا سے حفاظت کا پیغام پہنچایا گیا، اور کورونا وائرس سے بچائو کے لیے فیس ماسک اور سینی ٹائزر تقسیم کیے گئے۔ صرف ملتان میں80 ہزار سے زائد ماسک تقسیم کیے گئے جبکہ جنوبی پنجا ب میں لاکھوں ماسک تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ منافع خوروں کے ناجائز منافع کمانے کے عزائم خاک میں مل گئے۔ جنہوں نے ماسک اور سینی ٹائزر کو مارکیٹ سے غائب کردیا تھا، وہ واپس مارکیٹ میں لے آئے۔ افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ پہلے تو حکومت نے اس کوسنجیدہ ہی نہیں لیا تھا، جب چین میں صورت حال سنگین ہوئی اور اس کا پھیلائو دوسرے ممالک تک پہنچنا شروع ہوا، خاص طور پر پاکستان میں اس وبا نے اپنے مضر اثرات دکھانے شروع کیے تو حکومت کو ہوش آنا شروع ہوا۔ وزیراعظم عمران خان عوام کو کورونا سے بچائو کے لیے اقدامات اُٹھانے کے بجائے قوم کو روز ایک نیا بھاشن دیتے رہے، جب معاملہ سنگین تر ہوتا چلا گیا تو پھر مارچ کے وسط میں پورے ملک میں لاک ڈائون کیا گیا۔ جب سندھ حکومت نے لاک ڈائون لگایا تو وفاقی حکومت نے اس کی مخالفت کی، پھر بغیر کسی تیاری کے جلد بازی میں وفاق نے لاک ڈائون کا اعلان کردیا۔ اُس وقت پانی سر سے گزر چکا تھا، کورونا وائرس کی وبا پورے پاکستان میں پھیل چکی تھی۔ اب روز بروز کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، جب یہ تحریر لکھی جارہی ہے ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 31000 ہزار ہوچکی اور666 اموات ہوچکی ہیں۔ لاک ڈائون کے باعث کاروبار، صنعتیں، ٹرانسپورٹ، سیاحت، مذہبی مقامات تک بند ہوگئے۔ یوں اس صورت حال سے ہر طبقے کے لوگ متاثر ہوئے، لیکن سب سے زیادہ پریشانی غریب محنت کش مزدور، دہاڑی دار طبقے کو اُٹھا پڑ رہی ہے۔ ان افراد کے گھر میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ اس کڑے وقت میں انسانی زندگیاں بچانے کے لیے غریب اور بے روزگار افراد تک راشن، ادوی اور اشیائے ضرورت کی دیگر چیزیں پہنچانا ضروری تھا۔ عملی اقدامات کے بجائے اس وقت حالات سے نمٹنے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں محض اعلانات کررہی تھیں۔ اس مشکل وقت میں فلاحی تنظیموں اور اداروں کی خدمات لائقِ ستائش اور قابلِ تحسین رہیں، خاص طور پر جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کا کردار سب سے نمایاں رہا ہے۔ ریلیف کے کاموں کی امیر جماعت خود نگرانی کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں کورونا ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینے اورکورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ڈاکٹروں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نشتر اسپتال تشریف لے گئے اور وائس چانسلر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا سے ملاقات کی، ڈاکٹروں کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ ریسکیو1122 اور ڈسٹرکٹ جیل ملتان کا دورہ کیا، دونوں مقامات پر چاق وچوبند دستوں نے سلامی پیش کی۔ ریسکیو آفس پہنچنے پر ڈاکٹر خالد اور ڈاکٹر ناطق، ڈسٹرکٹ جیل ملتان پہنچنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے عملے کے ہمراہ استقبال کیا۔ انہوں نے نشتر اسپتال کو ڈاکٹروں، نرسوں کے لیے این95ماسک، حفاظتی لباس ودیگر سامان، اور ڈسٹرکٹ جیل اور ریسکیو کو حفاظتی سامان کا تحفہ دیا۔الخدمت فائونڈیشن کی خدمات کو سراہا اور خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کے ہمراہ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے امیر رائو محمد ظفر، الخدمت فائونڈیشن جنوبی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف علی عتیق، امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، الخدمت فائونڈیشن کے ضلعی صدر احمد چغتائی بھی تھے۔
ملک میں بارشوںسے تباہی ہو، سندھ کے ضلع تھر میں قحط سے لوگ مریں، کشمیر میں دشمن کے ستائے لوگ ہوں یا فاٹا میں دہشت گردی سے بے گھر ہونے والے لاکھوں خاندان… یا پھر2005ء کا زلزلہ ہو یا2010ء اور2016ء کا سیلاب… وطنِ عزیز پر جب بھی بُرا وقت آیا جماعت اسلامی کے بے لوث کارکنان اور الخدمت فائونڈیشن کے رضاکار اپنے متاثرہ بھائیوں، بہنوں کی خدمت کے لیے پہلی صف میں نظر آئے۔ حالیہ کورونا آفت کے موقع پر جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن نے اپنی روایات کو برقرار رکھا اور کورونا اور لاک ڈائون سے متاثرہ افراد کی بھرپور مثالی خدمت کی ہے، جس کا پوری قوم اعتراف کرتی ہے۔ کورونا وائرس کے خطرات کے باوجود پوری احتیاطی تدابیر کے ساتھ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے کارکنان جنوبی پنجاب سمیت پورے ملک میں نہ صرف مستحق، غریب اور سفید پوش افراد تک بلا تفریقِ رنگ و نسل، مذہب، علاقہ، فرقہ خشک اور پکا پکایا راشن پہنچا رہے ہیں۔ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے نہ صرف گلی، کوچوں اورمساجد میں جراثیم کش اسپرے کررہے ہیں بلکہ مندروں، گرجا گھروں اور گورد واروں میں بھی اسپرے کررہے ہیں ۔
کورونا وائرس میں حکومتی کارکردگی کا پول کھل گیا۔ اسپتالوں میں سہولتوں کے متعلق حکومت کے دعوے کچھ تھے اور زمینی حقائق کچھ۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے حفاظتی لباس تک دستیاب نہ تھا۔ یہی حال جیلوں کا ہے جن میں زیادہ تعداد میں قیدی رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ملک میں سماجی فاصلہ رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی نے قیدیوں اور جیل کے عملے کے لیے حفاظتی ماسک، سینی ٹائزر، صابن اور دیگر سامان بڑی تعداد میں جیل حکام کے حوالے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر اور الخدمت فائونڈیشن جنوبی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف علی عتیق کا کہنا ہے کہ ہم اپنے پورے وسائل کے ساتھ قوم کی خدمت کررہے ہیں، ان شاء اللہ قوم کے ساتھ مل کر کورونا سے متاثرہ آخری مریض کی مکمل صحت یابی اور لاک ڈائون سے متاثرہ شخص کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ الخدمت فائونڈیشن نے جنوبی پنجاب میں سکینہ میموریل اسپتال رحیم یار خان سمیت 10اسپتالوں میں3 وینٹی لیٹر،10پیشنٹ مانیٹر کے ساتھ آئی سی یو فعال کرکے قرنطینہ سینٹر قائم کرنے کے لیے پیش کیے۔ ان میں الخدمت نعمت اللہ خان تھر پارکر اسپتال، ثریا عظیم اسپتال لاہور، فریدہ یعقوب اسپتال کراچی، مجاہد اسپتال فیصل آباد، رازی اسپتال اسلام آباد، مچالی اسپتال مردان، الخدمت اسپتال نشتر آباد پشاور، الخدمت اسپتال چارسدہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان ، فیصل آباد ، کراچی، لاہور سمیت10بڑی لیبارٹریاں بنیادی تشخیصی سہولتوں کے لیے بلا معاوضہ استعمال کے لیے پیش کیں ۔ حال ہی میں لاہور میں الخدمت لیبارٹری میں کورونا کا ٹیسٹ کرنے کاآغاز کردیا گیا ہے جو صرف 3ہزار روپے میں ہوگا، جبکہ آغاخان، چغتائی لیب 8500 روپے میں کررہے ہیں۔ عنقریب فیصل آباد اور کراچی میں کورونا فائٹنگ لیب کا افتتاح ہوگا ۔