کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن کیا ہے؟۔

اس ڈیجیٹل کرنسی کا انحصار ”مائنر“ کہلانے والے لوگوں پر ہے جو ایسا سافٹ ویئر چلاتے ہیں جو بِٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے ریاضی کے پیچیدہ مسائل حل کرتا ہے۔
بِٹ کوئن پیر کو اپنے ’ہاوِنگ‘ کے عمل سے گزرا ہے جس میں ان کوئنز کو بنانے کی شرح میں کمی کی جاتی ہے۔ بِٹ کوائن بننے کی شرح نصف ہونے یا انگریزی میں ’ہاوِنگ‘ کہلانے والا یہ عمل تقریباً ہر چار سال بعد ایک مرتبہ کیا جاتا ہے۔ جیسے مختلف ملکوں کی کرنسی ملک کے سینٹرل بینک چھاپتے ہیں، بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کا انحصار ”مائنر“ کہلانے والے افراد پر ہوتا ہے جو اپنے طاقتور کمپیوٹرز پر ایسا سافٹ ویئر چلاتے ہیں جو بِٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے ریاضی کے پیچیدہ مسائل حل کرتا ہے۔ یہ پیچیدہ مسائل حل کرنے پر بٹ کوائن ڈیجیٹل دنیا میں آتا ہے۔ ہاونگ کے بعد پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کرنے پر جتنے بٹ کوئن پہلے ملتے تھے اُس کی نسبت اب یہ تعداد آدھی ہوگئی ہے۔ یعنی پیر کو کی گئی اس ہاونگ کا مطلب ہے کہ جہاں پہلے مائنر کو ایک ”بلاک“ حل کرنے پر 12.5 بِٹ کوائنز ملتے تھا وہ تعداد اب گھٹ کر 6.25 بِٹ کوائن رہ گئی ہے۔ستوشی ناکاموتو کے نام سے مشہور اس کرنسی کے خالق نے یہ خصوصیت اس ڈیجیٹل کرنسی کو بناتے وقت اس کے کوڈ میں لکھی تھی تاکہ اس ڈیجیٹل کرنسی کی افراطِ زر کنٹرول میں رہے۔تقریباً آئندہ دو دہائیوں کے عرصے میں دنیا میں بِٹ کوائنز کی تعداد صرف دو کروڑ 10 لاکھ (21 ملین) پر آ کر ٹھیرجائے گی۔
2009 ءمیں بِٹ کوائن کی ایجاد کے بعد سے یہ اس کی تیسری ہاوِنگ تھی۔ پہلی مرتبہ یہ موقع نومبر 2012ء میں آیا جبکہ دوسری مرتبہ جولائی 2016ء میں۔ اگلی مرتبہ ایسا مئی 2024ء میں ہوگا۔
بِٹ کوائن کے کوڈ کے مطابق ہر دو لاکھ 10 ہزار بلاکس کے بعد مائنرز کو ملنے والے بِٹ کوائنز کی تعداد نصف ہوتی جائے گی، یہاں تک کہ تقریباً دو دہائیوں کے عرصے میں یہ تعداد صفر ہو جائے گی، چنانچہ دنیا میں بِٹ کوائنز کی تعداد صرف دو کروڑ 10 لاکھ (21 ملین) پر آ کر ٹھیر جائے گی۔ایسا اس لیے ہے کیونکہ ڈالر، پاؤنڈ یا یورو جیسی کرنسیوں کے برعکس ڈیجیٹل کرنسیوں کی رسد کو منظم رکھنے کے لیے کوئی مرکزی بینک موجود نہیں ہے۔اس کرپٹو کرنسی کے حامی کہتے ہیں کہ اس کی کمیابی کی وجہ ہی بِٹ کوائن کی قدر برقرار رکھتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اقتصادی بحران کے دور میں جہاں عام کرنسیوں کی قدر گرنے کا خطرہ ہوتا ہے اُن کی نسبت اس میں سرمایہ کاری محفوظ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں رواں سال 20 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ ہفتے اس کی قدر 10 ہزار ڈالر فی بِٹ کوائن تک پہنچ گئی تھی۔ ایسا ان اطلاعات کے بعد ہوا کہ ہیج فنڈ منیجر پال ٹیوڈور جونز نے اس کرپٹو کرنسی کو ’مہنگائی سے بچانے والی سرمایہ کاری‘ قرار دیا ہے۔ مگر بعض سرمایہ کاروں کے مطابق ہاوِنگ سے یہ مائنرز کے لیے کم پُرکشش ہوسکتی ہے۔

کورونا: ذہنی امراض سے کیسے بچیں

کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی دماغی صحت سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے معروف کمپنی گوگل نے اس مشکل وقت میں چند ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن سے آپ ذہنی دبائو پر قابو پا سکتے ہیں۔ گوگل کی جانب سے بتائی جانے والی پہلی تجویز کے مطابق اگر آپ دبائو کا شکار ہیں تو اطمینان اور سکون کے ساتھ لمبی سانس لیں اور پھر اس بات پر غور کریں کہ آپ کیسا محسوس کررہے ہیں۔
گوگل کے مطابق اگر آپ کورونا کی وجہ سے ذہنی دبائو سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کچھ وقت کووڈ-19 سے متعلق مواد سے دور رہیں۔ تجویز کے مطابق ذہنی دبائو پر قابو پانے کے لیے ورزش اور بھرپور نیند کے لیے وقت نکالیں۔ کورونا کی وجہ سے لاک ڈائون میں اگر آپ باہر نہیں نکل سکتے اور اپنے دوستوں اور گھر والوں سے دور ہیں تو اُن سے آپ ویڈیو اور آڈیو کال کے ذریعے جڑے رہیں۔

بچوں کو مطالعہ کرنے، زبان سیکھنے میں مدد دینے والی گوگل ایپ متعارف

گوگل نے اینڈرائیڈ کے لیے اپنی ایک نئی ایپ ریڈ اے لونگ ایپ کی ابتدائی رسائی کو شیئر کیا ہے جو کہ پانچ سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو پڑھنے میں مدد دینے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ بچے عمومی طور پر مطالعے سے جلد ہی اکتا جاتے ہیں، ایسے میں بہت ضروری ہے کہ کم عمری سے ہی بچوں میں مطالعے کی عادت پیدا کی جائے۔ اس ضرورت کو انٹرنیٹ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ گوگل نے بھی محسوس کیا اور موجودہ لاک ڈاؤن کو طلبہ کے لیے مفید بنانے کے لیے ایک نئی ایپلی کیشن ’’Read Along‘‘ متعارف کرادی۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤٓن جاری ہے، تعلیمی ادارے بند ہیں اور طلبہ گھر تک محدود ہوگئے ہیں، ایسے میں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے، اس لیے گوگل نے بچوں کو مطالعے کی جانب راغب کرنے کے لیے یہ ایپ متعارف کرائی ہے۔ اس ایپ کی خاص بات یہ ہے کہ دوسرے ممالک کے بچوں کو انگریزی زبان سکھانے میں بھی مدد دیتی ہے۔ بھارت میں یہ ایپ بولو کے نام سے متعارف کرائی گئی تھی، تاہم ہندی اور انگریزی کے بعد اب یہ 9 زبانوں میں دستیاب ہے جس میں اردو بھی شامل ہے۔
اس میں ایک ایسی ڈیوائس بھی موجود ہے جو بچوں کے پڑھے گئے اقتباسات کو نہ صرف دہراتی ہے بلکہ ہجے بھی درست کرکے بتاتی ہے۔ دنیا بھر میں 180 ممالک میں کارآمد اس ایپ کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اسے انسٹال کرنے کے بعد آف لائن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح بچے لاک ڈاؤن کے دوران کھیل ہی کھیل میں نہ صرف انگریزی زبان سیکھ سکتے ہیں بلکہ اپنی ’ریڈنگ اسکلز‘ میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔