محمد ظہیرالدین بھٹی
اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اسی ماہ مبارک میں انسانیت کی رہنمائی کے لیے آسمانی کتابیں نازل ہوئیں۔ چنانچہ احمد اور مردویہ کی روایت کے مطابق ’’مصحف ابراہیمؑ رمضان کی پہلی رات میں نازل ہوئے۔ تورات، رمضان کی ساتویں رات کو نازل ہوئی۔ انجیل رمضان کی تیرہویں رات میں اور قرآن شریف پچیسویں رات میں نازل ہوا‘‘۔ (دیکھیے: یسئلونک فی الدین والحیاۃ، ڈاکٹر احمد الشرباصی ج6، ص 433)۔
تاریخِ اسلام کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک جہاد اور فتوحات کا مہینہ رہا ہے۔ اس ماہِ مقدس میں جہاد کا پرچم بارہا بلند ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو فتح و کامرانی سے نوازا۔ رمضان المبارک کی مناسبت سے ہم اس مضمون میں تاریخِ اسلام کے کچھ اہم واقعات کا اختصار سے تذکرہ کرتے ہیں۔
غزوات و فتوحات
-1 ہجرتِ نبویؐ کے صرف سات ماہ بعد رمضان المبارک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہؓ بن عبدالمطلب کی قیادت میں بحر احمر کے ساحل کے قریب، العیص کے مقام کی طرف 30 سواروں پر مشتمل سریہ بھیجا، تاکہ وہ ابوجہل کی سرکردگی میں شام جانے والے قافلے کو روکے۔
-2 17 رمضان 2ھ میں رسالت مآبؐ کی زیر قیادت صحابۂ کبار کے لشکر نے میدانِ بدر میں مشرک سپاہ سے نبرد آزمائی کی۔ اس لشکر کا سب سے بڑا ہتھیار اللہ اور رسولؐ پر پختہ ایمان، ان کی سچی محبت اور نصرتِ الٰہی پر یقینِ کامل تھا۔ تعداد کی کمی، اسلحہ کی قلت اور مشرک فوج کی مادی برتری کے باوجود مسلمانوں نے فتح پائی اور کفارِ مکہ کو شکستِ فاش سے دوچار ہونا پڑا۔
-3 8 رمضان 8ھ کو آنحضورؐ اور صحابہ کرامؓ غزوۂ تبوک سے فتح و نصرت سے ہم کنار ہوکر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔ آپؐ نے اپنی اس جنگی نقل و حرکت سے رومی افواج کو مرعوب کردیا تھا، نیز جزیرۃ العرب کے شمال میں واقع قبائل میں اپنی دعوت پھیلائی۔
-4 20 رمضان المبارک 8ھ کو رسول اکرمؐ اپنے 10ہزار مجاہدوں کی معیت میں مکہ مکرمہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اور یہ سال عام الفتح (فتح کا سال) کہلایا۔
-5 13 رمضان المبارک 15ھ کو امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ فلسطین گئے۔ اس سے پہلے شام کا علاقہ فتح کرنے کے لیے مسلم افواج خوں ریز جنگیں کرچکی تھیں۔ بیت المقدس شہر کے نگراں بطریک، یعنی مذہبی پیشوا نے شہر کی کنجی امیرالمومنین کے حوالے کی۔ آپ نے شہر میں داخل ہوکر، باشندگانِ شہر کو جان و مال کی امان لکھ دی۔
-6 یکم رمضان 20ھ کو امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ کے عہد ہی میں حضرت عمرو بن العاصؓ کے ہاتھوں مصر فتح ہوا۔
-7 23 رمضان 31ھ میں خلیفۂ راشد حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں مسلمانوں نے ساسانیوں (ایرانیوں) پر مکمل فتح پائی۔ ان کا سپہ سالار اور بادشاہ یزدگرد ہلاک ہوا۔
-8 یکم رمضان 91ھ کو طریف بن مالک البربری نے تنگنائے ہرقل… جو بعد میں جبل الطارق کہلائی… عبور کی اور اپنے مجاہد ساتھیوں کے ساتھ اسپین کے ساحل پر اترا۔ اس کا یہ عمل ان عظیم جنگوں کی تمہید ثابت ہوا جو آئندہ برس موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیاد کی قیادت میں لڑی گئیں۔
-9 4 رمضان 92ھ کو مسلمانوں نے طارق بن زیاد کی کمان میں اسپین کے شہر القوط کو فتح کرلیا اور اسپینی کمانڈر مسلمانوں کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
-10 10 رمضان 96ھ میں محمد بن قاسم نے دریائے سندھ کے کنارے، راجا داہر کے ہاتھیوں پر مبنی بہت بڑے لشکر پر فتح پائی۔
-11 9 رمضان 213ھ کو مسلمان جزیرہ صقلیہ کے ساحل پر اترے اور اسلام پھیلانے کی خاطر یہاں کا اقتدار سنبھالا۔
-12 9 رمضان 479ھ کو مرابطیوں کے لشکر کے سپہ سالار یوسف بن تاشفین نے فونس ششم شاہ قشتالہ کی زیر کمان فرنگی فوجوں کو شکستِ فاش دی۔ فونس ششم اپنے لشکر کے صرف 9 افراد سمیت جان بچانے میں کامیاب ہوا۔
-13 25 رمضان 584ھ کو صلاح الدین ایوبیؒ نے قلعہ صقر پر قبضہ کیا اور اس میں موجود صلیبیوں کو نکال باہر کیا، اس طرح سلطان نے بیت المقدس کو صلیبیوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے راستہ ہموار کردیا۔
-14 26 رمضان 584ھ کو صلاح الدین ایوبیؒ نے معرکۂ حطین میں صلیبیوں کو شکستِ فاش سے دوچار کرکے ان کے سپہ سالار ارناط کو گرفتار کیا۔ یہ معرکہ، شرقِ اوسط سے صلیبی وجود کے خاتمے کا آغاز ثابت ہوا۔
-15 10 رمضان 648ھ کو شجرۃ الدّر (الملک الصالح کی اہلیہ) نے معرکہ المنصورہ میں لوئس نہم پر فتح حاصل کی۔ لوئس نہم گرفتار ہوا اور اس کے لشکر کا بڑا حصہ مارا گیا۔
-16 26 رمضان 658ھ کو ظاہر بیبرس نے اپنے لشکر کی قیادت کرتے ہوئے عین جالوت کے مقام پر تاتاریوں سے لڑائی لڑی۔ اسے فتح عظیم حاصل ہوئی، جب کہ تاتاریوں کو بہت بری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
-17 19 رمضان 666ھ کو فاتح سپہ سالار ظاہر بیبرس ہی نے شمالی شام کے شہر انطاکیہ پر فتح پائی اور صلیبیوں کی طاقت کو کچل کر رکھ دیا۔ اس کے بعد، اس علاقے میں صلیبیوں کے قدم جم نہ سکے۔
-18 28 رمضان 92ھ (19جولائی 711ء) کو ملک القوط کی فوجوں اور مسلمانوں کے مابین گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔
اہم واقعات
-1 رمضان 2ھ میں عیدالفطر سے دو دن پہلے فطرانہ فرض ہوا۔
-2 رمضان 4ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین زینب بنتِ خزیمہ سے شادی کی۔ یہ ام المساکین کہلاتی ہیں۔
-3 رمضان 6ھ میں قحط پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرمائی۔
-4 رمضان 9ھ میں ثقیف کا وفد بارگاہِ رسالت مآبؐ میں حاضر ہوا اور قبولِ اسلام کا اعلان کیا۔
-5 25 رمضان 8ھ میں حضرت خالد بن ولیدؓ نے آنحضرتؐ کے حکم پر عزیٰ کے بت کو پاش پاش کیا۔
-6 رمضان المبارک 40ھ میں حضرت حسن بن علیؓ نے اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خلافت سنبھالی۔
-7 29 رمضان 48ھ میں عقبہ بن نافع نے القیروان شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا تاکہ یہ رومیوں اور صلیبیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے مسلمانوں کی محفوظ پناہ گاہ بن سکے۔
-8 9رمضان 93ھ کو موسیٰ بن نصیر نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا تاکہ وہ قرطبہ کے قریب طارق بن زیاد کے لشکر سے مل سکے، اور دونوں مل کر اندلس کی اسلامی فتوحات کو مکمل کرسکیں۔ ان فتوحات کے نتیجے میں یہاں اسلام پھیلا اور کئی صدیوں تک قائم رہنے والی تہذیب کی بنیاد رکھی گئی۔
-9 29 رمضان 132ھ کو عبداللہ العباس نے دمشق پر قبضہ کیا تاکہ وہ اموی سلطنت کے خاتمے اور ایک مضبوط اسلامی حکومت کے قیام کا اعلان کرسکے۔
-10 15 رمضان 138ھ کو عبدالرحمٰن الداخل نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا اور وہاں پہنچ کر ایک مضبوط اسلامی حکومت قائم کی، جس میں مشرقی تہذیب کا جلال و جمال منعکس ہوا۔
-11 15 رمضان 138ھ میں سلطان یوسف بن تاشفین، اندلس کے مسلمانوں کی پراگندہ جمعیت کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے وہاں پر موجود طوائف الملوکی کا خاتمہ کردیا۔
-12 27 رمضان 1366ھ (14 اگست 1947ء) کو پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ اللہ کرے کہ یہ حقیقی معنوں میں اسلامی مملکت بنے اور قائم و دائم رہے۔
-13 رمضان 361ھ میں جوہر صقلی نے قاہرہ میں جامع الازہر کی عمارت کی تکمیل کی۔
-14 25 رمضان 544ھ میں مشہور اسلامی فلسفی، مفسر اور عالم فخر الدین رازی پیدا ہوئے۔
-15 لیلتہ القدر رمضان المبارک 1038ھ میں عظیم اسلامی مؤرخ احمد بن محمد المقزی التلمسانی نے اپنی قابلِ فخر کتاب نقح الطیب مکمل کی۔
وفیاتِ رمضان
-1 حضرت علیؓ 21 رمضان 40ھ کو مرتبۂ شہادت پر فائز ہوئے۔
-2 ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے منگل کی رات 17 رمضان 58ھ کو وفات پائی۔
-3 امام مجاہد عبداللہ بن مبارکؒ نے ماہ رمضان 181ھ میں رومیوں کے مقابلے میں جہاد میں شرکت کے بعد، عراق میں دریائے فرات کے کنارے ہیت کے شہر میں وفات پائی۔
-4 رمضان 208ھ میں سیدہ نفیسہ بنت الحسن بن زید بن الحسین بن علی بن ابی طالب نے وفات پائی۔ ان کا مزار قاہرہ میں ہے۔
-5 رمضان 316ھ میں شیخ مصر، ابوالحسن الحمال الواسطی نے وفات پائی۔ یہ زہد و عبادت میں ضرب المثل ہیں۔
-6 رمضان 539ھ میں امیرالمومنین یوسف بن تاشفین سلطان العرب اپنے رب سے جاملے۔ معرکہ زلاقہ کی فتح کا سہرا آپ ہی کے سر ہے۔
-7 13 رمضان 597ھ میں متعدد کتب کے مؤلف ابوالفرج بن الجوزی نے وفات پائی۔