رمضان المبارک صحت کی بحالی کا فطری پروگرام

رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان المبارک ہم گناہ گاروں کی بخشش کا سامان لے کر سایہ فگن ہے اور اس کا پہلا عشرہ گزر چکا ہے۔ یہ مبارک دن اور راتیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دریا کے موجزن ہونے کی خبر دیتے ہیں، اس مہینے میں جنت کو سجا کر توبہ کرنے والوں کے لیے دروازے کھول دینے، شیاطین کو زنجیروں سے جکڑنے اور جہنم کے دروازوں کو بند کرنے کی بشارت دی جاتی ہے،اس ماہِ مبارک میں ہر شام افطار کے وقت ہزاروں گناہ گاروں کو بخشا جاتا ہے، اور جس کی ایک رات کی عبادت کو قبولیت ملنے کی صورت میں ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا، جس میں مسجد میں اعتکاف کو عمرہ کے ثواب کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
روحانی فیوض و برکات کے علاوہ انسان کی صحت کی بحالی اور لاعلاج امراض کا بغیر دوا کے علاج کا یہ فطری پروگرام ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بعض لوگ رمضان آتے ہی ایسے امراض کا ’’شکار‘‘ ہوجاتے ہیں جو رمضان کے بعد ازخود ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ روزے میں بیماری کی صورت میں جو رعایت دی گئی ہے وہ صحت کی بحالی کے فوراً بعد روزے مکمل کرنے سے مشروط ہے۔ بعض نادان مائیں بچوں کی محبت میں اندھی ہوکر کہتی ہیں کہ میرا نونہال کمزور ہوجائے گا، وہ روزہ نہ رکھ کر صحت کو بحال رکھے۔ ایسی مائیں بھول جاتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس نے روزے فرض کیے ہیں، اس ہستی کی محبت ماں کی محبت سے ستّر گنا زیادہ ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ رمضان المبارک اپنی طبی افادیت کے اعتبار سے اللہ کی رحمت کی وجہ سے امراض سے نجات اور صحت کی بحالی کے لیے فطری پروگرام ہے تو بے جا نہ ہوگا۔
سال بھر انسان کھانے پینے میں جو بے اعتدالی کرتا ہے، ایک ماہ کی یہ ریہرسل اُس کے غذائی عدم توازن کے رویّے کو اعتدال پر لے آتی ہے۔
روزے کے چند طبی فوائد کا تذکرہ روزے کی افادیت کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔

1۔ تبخیر معدہ اور معدے کی تیزابیت یا جلن کا خاتمہ

ہمارے ہاں گزشتہ چند سال سے تبخیر معدہ، گیس، تیزابیت، معدے میں جلن، پیٹ کا کھانے کے بعد پھول جانا، ڈکاروں کا آنا کثیر الوقوع مرض ہے۔ اگر مریض کو قبض ہو تو یہ مرض زیادہ تنگ کرتا ہے، اور جو لوگ اس پر ابتدا میں توجہ نہیں دیتے بعد ازاں معدے یا آنتوں کے السر کا شکار ہوجاتے ہیں۔
تجربے کی بنیاد پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ مذکورہ تمام امراض ہمارے کھانے پینے کے موجودہ ’’آداب‘‘ کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ بے وقت کھانا، مرغن اور مسالہ دار غذا کا ضرورت سے زیادہ استعمال، تقاریب میں کئی قسم کے مرغن اور چٹ پٹے کھانے، وقت پر کھانا نہ کھانے، ہوٹل کے کھانے، ضرور ت کے بغیر برگر اور پیزا کا استعمال، شوارمے کے نام سے ناقص غذائوں کی بھرمار، صبح دیر سے جاگ کر ناشتا کرنا، دوپہر کا کھانا تاخیر سے کھانا، رات کا کھانا نصف شب کے قریب پیٹ بھرکر کھانا اور بغیر ورزش یا چہل قدمی کے ٹی وی کے حسین مناظر دیکھتے سوجانا… موجودہ تہذیب کے پیدا کردہ یہ امراض اپنی جگہ… ان کے خاتمے کے لیے ناقص ادویہ، اشتہاری لوگوں کی نقصان دہ ادویہ کا استعمال ان امراض کو بڑھا رہا ہے۔ رمضان المبارک میں جب انسان ایک مخصوص وقت کے مطابق کھاتا ہے اور افطار کے بعد مخصوص انداز میں کھاتا ہے تو ان تمام امراض کا ازخود خاتمہ ہوجاتا ہے ۔ ایک ماہ کی یہ ریہرسل گیارہ ماہ کی بے اعتدالی کا خاتمہ کرتی ہے، اور اگر انسان احتیاط کرے تو آئندہ گیارہ ماہ محفوظ رہتا ہے۔

2۔ مٹاپا اور پیٹ کا بڑھنا

ہماری غذائی بے اعتدالی، مرغن غذائوں کا استعمال اور ورزش نہ کرنا خواتین اور مردوں میں مٹاپے اور پیٹ کے بڑھنے کا سبب ہے۔ وزن کا بڑھنا بجائے خود ایک عذاب ہے۔ چلنے میں دشواری، سیڑھیاں چڑھنے میں خواری اور اپنی ذات سے بیزاری… جو لوگ مصنوعی طریقے سے جم میں بہت زیادہ ورزش، دوڑنے اور غلط قسم کی ادویہ سے وزن کم کرتے ہیں، جوں ہی وہ ورزش اور دوا بند کرتے ہیں، مرض پہلے سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ دفتری امور انجام دینے والے صاحب لوگ جو کرسیوں پر براجمان رہتے ہیں، دورانِ ڈیوٹی کئی مرتبہ چینی والی چائے اور بیکری کی اشیا کا استعمال کرتے ہیں، پیدل نہیں چلتے ان کا پیٹ بڑھ جاتا ہے۔
اگر روزے کو اس کی پوری روح ، بسیار خوری سے اجتناب کرکے سادہ غذاکے ساتھ رکھا جائے تو یقینا بغیر کسی دوا کے وزن اور پیٹ کم ہوجاتا ہے۔

3۔ کولیسٹرول کا خاتمہ

عصرِ حاضر کا ایک مخفی اور خطرناک مرض جسم میں کولیسٹرول کا بڑھنا ہے۔ عام طور پر لیبارٹری کے ٹیسٹ سے یہ خطرناک مرض (مرض نہیں بلکہ علامت) پکڑا جاتا ہے۔ ٹیسٹ کے بغیر اگر کوئی مریض شکایت کرے کہ چلتے ہوئے سیڑھیاں چڑھنے میں اس کا سانس پھول جاتا ہے، دل کا دھڑکنا بڑھ جاتا ہے، کندھوں اور گردن کے قریب کھچائو محسوس ہوتا ہے، کبھی پسینہ بھی آجاتا ہے، تو فوراً اس کا کولیسٹرول چیک کروایا جائے۔ کولیسٹرول برسوں رہتا ہے، لیکن ہمارے ہاں چونکہ سالانہ میڈیکل چیک اپ کا کوئی رواج نہیں، عوام بھی غافل اور خود کو فٹ تصور کرتے ہیں… شوگر، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول وغیرہ کی خبر تب ہوتی ہے جب یہ امراض گھن کی طرح صحت کو چاٹ جاتے ہیں۔ کولیسٹرول کے نتیجے میں دل میں Stunt لگوانے یا بائی پاس سرجری کی ضرورت ناگزیر جاتی ہے۔
روزے کی حالت میں جب انسان بھوک اور پیاس کو برداشت کرتا ہے، ساتھ روزگار کی مشقت بھی کرتا ہے تو بڑھے ہوئے چربیلے اجزا ازخود تحلیل ہوجاتے ہیں۔ ایک ماہ روزہ رکھنے کے بعد آدمی اگر ٹیسٹ کرائے تو اللہ کی رحمت پر شکر ادا کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تاہم کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے رمضان میں اگر دو سادہ نسخہ جات پر عمل کیا جائے تو بے حد فائدہ مند ہوگا۔
ہوالشافی: ادرک تازہ 2½ تولہ، شھدم،12 تُریاں، زرشک شیریں5 تولہ، انار دانہ ایک چمچی، دھنیا تازہ، پودینہ تازہ اچھی طرح رگڑ کر چٹنی بنا لیں، صبح و شام سحری و افطاری کے کھانے کے ساتھ بڑا چمچ استعمال کریں۔ اللہ کے فضل سے بلڈ پریشر، کولیسٹرول، بدہضمی، معدے کی جلن میں یکساں مفید ہے۔
2 : انار دانہ شیریں ایک بڑا چمچ چینی یا شیشے کے برتن میں دو گلاس پانی ڈال کر بھگو دیں۔ صبح و شام ایک ایک گلاس استعمال کریں۔
یورپ میں جن امراض میں ادویہ کام نہیں دیتیں ان لاعلاج مریضوں کو Fasting Homes میں داخل کرکے خوراک بند کردی جاتی ہے، دن بھر میں معمولی دودھ، پھلوں کا جوس اور دیگر مشروبات دیے جاتے ہیں۔ یہ ’’روزہ‘‘ مہینے بھر مریض کے لیے پیغام شفا بن جاتا ہے۔ ہم بدقسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اس رحمت اور نعمت کو بھلا دیتے ہیں۔ کاش! ہم رمضان کو جسمانی اور روحانی علاج کا ذریعہ بنائیں۔