دعوتی خطبات

۔’’دعوتی خطبات‘‘ کے مولف مولانا سید محمد زین العابدین معروف دینی و علمی شخصیت ہیں۔ تحقیقی، تصنیفی و تالیفی کاموں میں عرصے سے مشغول ہیں۔ زیرتبصرہ ’’دعوتی خطبات‘‘ میں بارہ اکابرین کے خطبات کو مؤلف نے نہایت عمدگی سے کتابی شکل میں یکجا کرکے جہاں انہیں محفوظ کردیا ہے، وہیں طالب علموں کے لیے بھی ایک اچھا ذخیرہ مہیا کردیا ہے، اور مبلغین کے لیے اسے ایک نصابی کتاب بنادیا ہے۔
مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ سے لے کر مولانا محمد سعد کاندھلوی مدظلہ تک تبلیغی جماعت کے صفِ اوّل کے ذمہ داران و اکابر کے ایمان افروز، روح پرور اور تبلیغی کام کے اصول و آداب پر مشتمل عمدہ تذکرہ ہے۔
مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ’تقریظ‘ میں رقم طراز ہیں: ’’مخلوقِ خدا کو خدا شناسی کا درس دینا پیغمبروں کا کام تھا، گزشتہ اقوام کے لیے دستورِ الٰہی یہ تھا کہ ایک پیغمبر کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد دوسرا پیغمبر اصلاحِ امت کے واسطے مبعوث ہوجایا کرتا تھا، آخر میں حضرت خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور امت کے لیے جامع دستورِ حیات کتاب و سنت کی روشنی میں چھوڑ گئے اور اپنے مخاطبین کو تاکید و تلقین فرما گئے کہ اس پیغامِ ہدایت کو آئندہ نسلوں تک پہنچانے کا اہتمام کیا جائے۔ چنانچہ صحابہ کرامؓ سے لے کر تاحال زندگی کے مختلف شعبوں اور عمل کے متنوع میدانوں میں مختلف لوگوں سے اللہ تعالیٰ اپنے دین کی تبلیغ و تعلیم کا کام لیتے چلے آرہے ہیں۔ کتاب و سنت کی کسی بھی نوعیت سے خدمت کرنے والے تمام دینی شعبے اور جماعتیں بلااستثنیٰ اس وراثت میں شریک ہیں، البتہ دعوت و تبلیغ کا مروجہ کام اپنے پھیلائو، ہر مقام و مکان تک رسائی اور ہر شعبۂ زندگی میں مصروفِ محنت ہونے کی بنیاد پر دیگر دینی شعبوں سے آگے نظر آتا ہے، نیز دعوت و تبلیغ کے کام میں بحمداللہ شبانہ روز ترقی ہورہی ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ دعوت و تبلیغ کے کام کی اصل جان روبرو کہنا، سننا اور گھر گھر جاکر دعوت دینا ہے، مگر بزرگوں کے بیانات کو تحریری شکل میں عام قارئین تک پہنچانا بھی بڑی افادیت کا ذریعہ ہے۔ اس لیے مؤلف عزیز کی یہ کاوش قابلِ قدر ہے، عوام و خواص کے لیے رہنمائی کا اچھا خاصا پُرعلم ناصحانہ مواد اس مجموعہ میں موجود ہے۔‘‘
328 صفحات پر محیط بارہ اکابرین کے خطبات سدا بہار پھولوں کی طرح مہکتے رہیں گے۔ مکتبہ الایمان کے ناشر محمد عدنان مرزا نے آفسٹ پیپر پر نہایت اہتمام سے کراچی سے شائع کی، خوشنما سرورق کے ساتھ مجلد اس کتاب پر قیمت درج نہیں۔