سپر مون میں ’سپر‘ کیا ہے اور دنیا بھر میں وہ کیسا نظر آیا

رواں ہفتے 2020ء کا سب سے بڑا اور روشن ترین مکمل چاند دیکھا گیا ہے۔ سپر پنک مون کا بہترین نظارہ منگل 7 اپریل سے بدھ 8 اپریل کے درمیان ممکن تھا، لیکن اس کا انحصار موسمی حالات اور آپ دنیا میں جہاں رہتے ہیں، اس پر تھا۔ اگرچہ اسے ”سپر پنک مون“ پکارا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ گلابی نظر نہیں آتا۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ اس چاند کا یہ نام کیسے رکھا گیا، اور اس سپر مون میں ایسا کیا سپر تھا؟
اپریل کے سپر مون میں سپر اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ یہ آسمان میں بڑا نظر آیا۔ جب چاند زمین کے قریبی نقطہ پر (یا 90 فیصد کے اندر) ہوتا ہے تو یہ ”سپر مون“ کہلاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں، چاند ایک کامل دائرے میں زمین کا چکر نہیں لگاتا۔ کبھی یہ قریب ہوتا ہے، کبھی تھوڑا، اور کبھی بہت دور۔ جب یہ اپنے قریب ترین مقام پر ہوتا ہے تو اس کو پیریجی (زمین کے قریب ترین بیضوی دائرے کا پوائنٹ) کہا جاتا ہے، اور ایک سپرمون اُس وقت ہوتا ہے جب پیریجی چاند بھی مکمل چاند ہوتا ہے۔ اپریل کا سپرمون، زمین سے اوسطًا فاصلے 384400 کلومیٹر کے مقابلے میں، تقریباً 357000 کلومیٹر دور تھا۔ کیا سپر پنک مون واقعی گلابی ہو گا؟ ہمیں افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ مقامی امریکی قبائل سمیت بہت ساری ثقافتوں میں لوگوں نے وقت کا حساب رکھنے کے لیے ہر مکمل چاند کو نام دے رکھے تھے۔ اگرچہ اپریل کا مکمل چاند پنک مون کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن کبھی بھی اس کے گلابی نظر آنے کی کوئی خاص امید نہ رکھیں۔ اس چاند کا نام گلابی پھولوں کے نام پر رکھا گیا ہے جنھیں ”وائلڈ گراؤنڈ فلوکس“ کہا جاتا ہے۔ موسمِ بہار کے آغاز میں کھلنے والے یہ پھول امریکہ اور کینیڈا میں ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ دنیا کے دیگر علاقوں میں اس چاند کو ”اسپرنگ گراس مون“، ”ایگ مون“ اور ”فش مون“ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ سپر پنک مون کیسے دیکھ سکتے تھے؟ اس چاند کو دیکھنے کے بہترین وقت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ دنیا میں کہاں رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ماہرین کی تجاویز کے مطابق، آسٹریلیا اور ایشیا کے بہت سارے علاقوں میں بدھ 8 اپریل کو اس سپر پنک مون کا بہترین نظارہ تھا۔ لیکن شمالی امریکہ اور یورپ کے ساتھ ساتھ جنوبی امریکہ اور افریقہ کے لوگوں کے لیے بھی منگل 7 اپریل کی شام بہترین وقت تھا۔ اس سے قطع نظر کہ آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں، ان تاریخوں کے آس پاس کے دنوں میں بھی آپ اس چاند کے حیرت انگیز نظارے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ آئندہ بھی سپر مون دیکھنے کے لیے آپ کو اپنے مقامی طلوع آفتاب اور چاند کے اوقات کا جائزہ لینا چاہیے اور دنیا کے جس حصے میں آپ ہیں، وہاں چاند کے آسمان کی جانب سفر کی سمت کا تعین کریں۔ عام طور پر ماہرینِ فلکیات رات کے اوقات میں آسمان دیکھنے کے لیے باہر جانا تجویز کرتے ہیں۔ لہٰذا اپنے گھر کی چھت سے آپ کو سپر پنک مون کا نظارہ ممکن ہونا چاہیے، جب تک کہ آپ کا نظارہ بلند عمارتوں وغیرہ سے مسدود نہیں ہوجاتا اور آپ درست سمت والی کھڑکی کے سامنے موجود ہیں۔ اس وقت کورونا وائرس کے باعث دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگ الگ تھلگ رہ رہے ہیں، اس لیے مقامی قواعد پر عمل کیا جانا چاہیے۔ اس مہینے کے چاند میں خاص بات کیا ہے؟ متاثر کن شکل کے علاوہ، اپریل کا مکمل چاند دنیا بھر کے لوگوں کے اہم مذہبی تہواروں اور تعطیلات کے موقع پر ظاہر ہوا تھا۔ ایسٹر کی تاریخ پورے چاند کے بعد پہلا اتوار ہے جو بہار کے وسطی خطوط (جب دن کی روشنی کی لمبائی عملی طور پر رات کے وقت کی لمبائی کی طرح ہوتی ہے) کی پیروی کرتی ہے۔ اس سال ایسٹر 12 اپریل کو منایا گیا۔ انڈیا میں رہنے والے ہندو خدا ہنومان کی پیدائش کا تہوار مناتے ہیں۔ اس سال یہودیوں کے تہوار پاس اوور کا آغاز بھی اپریل کے مکمل چاند کے ساتھ ہورہا ہے۔

سائبر ہیکرز اور لیٹرے کورونا ماحول سے استفادہ کر رہے ہیں، ہوشیار رہیے

پوری دنیا کو اپنی زد میں لینے والی عام وبا سے پیدا ہونے والے خوف اور حساسیت کو سائبر مجرمین نے اپنے برے اعمال کا آلہ بنانا شروع کردیا۔
کیسز اور بیماری کے حوالےسے صحت کی عالمی نتظیم اور بھاری تعداد میں اداروں کی جانب سے جاری کردہ کووڈ۔19 نقشوں کے علاوہ نقصان دہ سافٹ ویئرز کے حامل کورونا وائرس نقشوں کے نام تلے صارفین کو مغالطے میں رکھنے والی بعض ایپلی کیشنز بھی موجود ہیں جن کے ذریعے سائبر حملے کرتے ہوئے بعض صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کی جارہی ہے۔
صارفین کا تعاقب کرنے والے ان پروگراموں کے ذریعے تصاویر، ویڈیوز، کیمرے اور مائیکروفون تک رسائی کرتے ہوئے ذاتی معلومات کو حاصل کرتے ہوئے انہیں برے اعمال کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کے علاج کی قیمت کیا ہوگی؟

گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ کے ماہرین کی جانب سے کورونا وائرس کی ویکسین کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت علی نے ایک ٹی وی پروگرام میں کورونا وائرس کے علاج اور اس کی ویکسین کی قیمت کے حوالے سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس کا علاج زیادہ مہنگا نہیں ہوگا، بلکہ دوا کی قیمت خناق اور ریبیز کی ویکسین جیسی ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے صحت یاب مریضوں سے اینٹی باڈیز حاصل کی گئی ہیں اور کورونا وائرس کے علاج کے لیے سیفٹی اسٹڈی جانور پر کی گئی ہے، جبکہ ہم یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ صحت یاب مریضوں کے پلازمہ سے اینٹی باڈیز الگ کرسکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں ریگولیٹرز اور صحت یاب مریضوں سے تعاون درکار ہوگا، اور کورونا وائرس کی دوائی کے لیے ریگولیٹرز کی شرائط سے بھی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کے اینٹی باڈیز کو مزید شفاف بناکر فارمولیشن بنا سکتے ہیں جو محفوظ بھی ہے۔ ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ڈریپ کی ممکنہ مطلوبہ ضروریات پہلے سے مکمل کرلیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔