بچوں کے لیے لکھنا یقیناً بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ اس کے لیے خود کو بچوں کی سطح پر لاکر سوچنا اور بچوں کے ساتھ بچہ بننا پڑتا ہے، اور بڑوں کے لیے لکھنے سے کہیں زیادہ سنجیدگی، توجہ اور محنت درکار ہے۔ عام طور پر بچوں کے لیے لکھنے والے ادیبوں اور شاعروں کو زیادہ اہمیت کا مستحق نہیں سمجھا جاتا، حالانکہ نظم ہو یا نثر، بچوں کی خاطر لکھنے کے لیے خود کو وقف کردینے والے اس قابل ہیں کہ ان کی زیادہ سے زیادہ قدر افزائی کی جائے، کہ یہ لوگ ہماری آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت کا مقدس فرض انجام دیتے ہیں۔ محمد ایوب ساگر کا شمار بھی ان معدودے چند لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی تمام تر دلچسپیوں کا محور معصومیت کے حامل ننھے منے بچوں کو بنا رکھا ہے، اور سرکاری ملازمت سے فراغت کے بعد انہوں نے خود کو اس کارِخیر کے لیے وقف کردیا ہے۔ اب تک بچوں کے لیے ان کی نظموں کے پانچ مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں ’’پھول پیارے پیارے‘‘، ’’روشن روشن چاند ستارے‘‘، ’’مہکی مہکی پیاری کلیاں‘‘، ’’نکھرے نکھرے پیارے موتی‘‘، اور ’’پیارے پیارے کھیل کھلونے‘‘ شامل ہیں۔
’’جگمگاتی پیاری کرنیں‘‘ ان کا بچوں کے لیے تازہ شعری مجموعہ ہے جو فروری 2020ء میں منظرعام پر آیا ہے۔ کتاب کا سرورق خوب صورت، رنگین اور دیدہ زیب ہے جس میں طلوعِ آفتاب کے وقت پھول پودوں کو تازگی بخشتی سورج کی کرنوں کے پیش منظر میں فضا میں اڑتے چہچہاتے پرندوں اور خوش نما پھولوں اور پودوں کی منظرکشی کے ذریعے اسے ننھے منے معصوم ذہنوں کے لیے پُرکشش بنانے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ کتاب میں مجموعی طور پر 44 نظمیں شامل ہیں جن کا آغاز شاعری کی ایک خوش گوار روایت کے مطابق حمدِ باری تعالیٰ اور نعتِ رسولِ مقبولؐ سے کیا گیا ہے، جن کے بعد ’’جگمگاتی پیاری کرنیں‘‘ کے عنوان سے نظم شامل ہے۔ اسی کے عنوان کو کتاب کا نام دیا گیا ہے۔ ہر نظم کے آغاز میں چھوٹا سا وضاحتی تصویری خاکہ شائع کیا گیا ہے جس سے ننھے منے بچوں کے لیے جاذبیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صوفی تبسم مرحوم نے ’’ٹوٹ بٹوٹ‘‘ کے کردار کے حوالے سے اپنی بات کہنے کی جس روایت کا آغاز کیا تھا، محمد ایوب ساگر نے ’’ٹنڈو منڈو‘‘ کے کردار متعارف کرواکر اس روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ کتاب میں شامل کم و بیش سبھی نظمیں بامقصد، معلوماتی اور اصلاحی ہیں، جس کا اندازہ ان میں سے بعض کے عنوانات سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ مثلاً مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح، کشمیری بچے کی دعا، امتحان کی تیاری، محنت کا پھل، کھیل کود ضروری ہے، پتنگ بازی سے باز رہو، آگ بجھانے والا آلہ، اور ادب آداب وغیرہ۔ تمام موضوعات آسان فہم ہیں اور شاعر نے ہلکے پھلکے انداز میں معصوم ذہنوں کی مثبت سمت میں آبیاری کرنے کی کوشش کی ہے۔ تمام نظمیں چھوٹی بحر میں اور غنائیت لیے ہوئے ہیں، بچوں کی ذہنی سطح کو پیش نظر رکھتے ہوئے مشکل الفاظ اور ناقابلِ فہم تراکیب سے گریز کیا گیا ہے۔
پیپر بیک پر کتاب کی طباعت اور کاغذ دونوں معیاری ہیں، تاہم حروف خوانی پر مزید توجہ کی ضرورت ہے۔ کتاب کو پرائمری اسکولوں کے کتب خانوں میں رکھا جانا چاہیے تاکہ چھوٹے بچے اس سے استفادہ کرسکیں۔