کتب میلے سے سینیٹر مشتاق احمد خان، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ اور دیگر کا خطاب
جامعہ پشاور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام تین روز تک جاری رہنے والا گیارہواں بین الاقوامی کتب میلہ اختتام پذیر ہوگیا۔ پہلے روز کا افتتاح صوبائی امیر جماعت اسلامی سینیٹر مشتاق احمد خان نے کیا۔ اس موقع پر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کیمپس پشاور شفیق الرحمٰن، اقراء یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فرزند علی جان، ڈائریکٹر پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ پشاور پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام، معتمد جامعہ پشاور سلمان بن احسان، ناظم جامعہ پشاور عماد نظامی بھی موجود تھے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ کتاب اور قلم سے بیزاری کے دور میں لوگوں کو کتاب سے جوڑنے کے لیے اس سرگرمی کا انعقاد قابلِ تحسین ہے جس پر اسلامی جمعیت طلبہ مبارکباد کی مستحق ہے۔ جامعہ پشاور میں یہ میلہ کتاب کے نور کو پھیلانے کی خوبصورت روایت ہے، اور یہی لوگ ہماری سوسائٹی کے اصل ہیرو اور خیر خواہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ علم و قلم کا کارواں اور علم وتحقیق کی مجلس ہے۔ ریاست کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ تمام بحرانوں اور مسائل کا واحد حل تعلیم ہے۔ ترقی کا راستہ نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرنے، لیبارٹریوں اور لائبریریوں سے گزرتا ہے۔ تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریاست تعلیم کے معاملے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ پاکستان اس وقت تعلیم کی عالمی رینکنگ میں 181 ویں نمبر پر ہے۔ ہمارے ملک کی تحقیق کا بجٹ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تعلیم کا محکمہ گوانتاناموبے بن چکا ہے جس کو کوئی بھی وزیر برضا و رغبت قبول کرنے پر راضی نہیں، اور یہی وجہ ہے کہ تعلیم کے محکمے کے لیے وزیر کے بجائے مشیروں کی تعیناتی ہوتی ہے، جب تک ملک کی ترجیحات ٹھیک نہیں ہوں گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ریاست کو اپنے مسائل کے تناظر میں اپنی ترجیحات کا ازسرنو تعین کرنا ہوگا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ وطنِ عزیز کی بدقسمتی ہے کہ سائنس دانوں اور پروفیسروں کی خدمات کو اجاگر کرنے کے بجائے غیر ضروری چیزوں کو اجاگر کیا جارہا ہے۔ جامعات کے مالی بحران کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا نے کہا کہ مالی خسارے کی ذمہ داری انتظامی کمزوری کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے۔ اس وقت ملک کے سات ہزار ارب سالانہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے صرف 59 ارب کا بجٹ مختص ہے۔ بیشتر جامعات کے مہینوں سے مستقل وائس چانسلر نہیں ہیں جس کی وجہ سے انتظامی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی اور انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں موجودہ مسائل جیسے مالی خسارہ اور بدانتظامی طلبہ یونین ہی کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہیں۔ یونین طالب علموں کا آئینی حق ہے اور اس حوالے سے سینیٹ آف پاکستان نے دو قراردادیں متفقہ طور پر پاس کی ہیں، طلبہ یونین سیاست کی نرسریاں ہیں۔ طلبہ یونین کی وجہ سے ملکی سیاست سے خاندانی سیاست کا خاتمہ ممکن ہے۔ حکومت یونین کی بحالی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے۔
تین روزہ کتب میلہ کے دوسرے سیشن میں صوبائی وزیر بلدیات کامران بنگش نے بھی شرکت کی۔ ان کے ہمراہ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریاض غفور بھی تھے۔ کامران بنگش نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کتب دوستی ہی سے ملک و قوم کی ترقی ممکن ہے، صوبائی حکومت جلد ہی صوبے میں تمام لائبریریوں کو فعال کرے گی۔ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر حکومت اسلامی جمعیت طلبہ کے اس طرح کے کتب میلوں کو سپورٹ کرے گی تاکہ کتاب کا کلچر عام ہو۔ اس موقع پر ناظم یونیورسٹی کیمپس پشاور شفیق الرحمٰن اور ناظم جامعہ پشاور عماد نظامی کی جانب سے تمام مہمانانِ گرامی کو کتابی تحائف پیش کیے گئے۔
کتب میلہ کے دوسرے روز کا افتتاح نائب امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا، رکن صوبائی اسمبلی اور سابق سینئر صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان نے کیا۔ اس موقع پر تنظیم اساتذہ یونیورسٹی کیمپس پشاور کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر محمد رئوف اور اسلامی جمعیت طلبہ پشاور کیمپس کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ عنایت اللہ خان نے اس موقع پر طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے عروج کا واحد ذریعہ کتابوں اور علم و تعلیم سے محبت ہے، انھوں نے کہا کہ اس طرح کے کتاب میلے پڑھنے کے کلچر کے پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں اور طلبہ کی شخصیت سازی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
کتب میلہ کے آخری روز کا افتتاح اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حمزہ محمد صدیقی نے کیا۔ اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ خیبر پختون خوا کے جنرل سیکرٹری کلیم اللہ، یونیورسٹی کیمپس پشاور کے ناظم شفیق الرحمٰن اوردیگر بھی موجود تھے۔ ناظم اعلیٰ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں، اور یہ طلبہ کی شخصیت سازی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اس طرح کے کتب میلوں سے ملک سے جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی عائد کرکے نہ صرف ملک میں جمہوریت کی نرسریوں کو اجاڑ دیا گیا ہے، بلکہ ان سے غیر نصابی سرگرمیوں کے مواقع بھی چھین لیے گئے ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ایمل خان، ڈپٹی کنٹرولر امتحانات اختر امین، جامعہ زرعیہ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر سید وہاب نے بھی کتب میلہ کا دورہ کیا اور طلبہ کی اس سرگرمی کو سراہا۔
اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پشاور کے زیر اہتمام پیوٹا ہال میں
منعقدہ تین روزہ کتب میلہ میں بارش کے باوجود طلبہ و طالبات، صحافیوں، والدین اور بچوںکے علاوہ کیمپس کی تمام جامعات اور کالجوں سے بڑی تعداد میں اساتذہ کرام اور ایڈمن اسٹاف نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ اس کتب میلہ میں… جس میں ملک بھر سے 70 سے زائد پبلشرز اور دیگر اشاعتی اداروں نے80 اسٹال لگائے تھے… خریداروں کو 15 سے 50 فیصد تک رعایتی قیمتوں پرکتابیں فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا تھا جن میں اسلام، تاریخ، معاشیات، سیاست، بین المذاہب ہم آہنگی، طب، صحافت، زراعت، انجینئرنگ، مینجمنٹ سائنسز، سماجیات، نفسیات اور بچوں سے متعلق کتب شامل تھیں۔ کتب میلہ میں ترکی اور افغانستان کے اسٹال بھی لگائے گئے تھے جن میں ان دونوں برادر اسلامی ممالک نے اپنے ادب و ثقافت کے حوالے سے کتابیں سجا رکھی تھیں۔کتب میلہ کا ایک حصہ پشتو ادب کے لیے مخصوص تھا جس میں الگ سے تین اسٹال لگائے گئے تھے۔