شہید عظیم بلوچ تعزیتی اجتماع

سینیٹر سراج الحق، اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج، محمد حسین محنتی، حافظ نعیم الرحمان،حمزہ صدیقی اور شہداء کے ورثاء کا اجتماع سے خطاب

مجاہد چنّا
جماعت اسلامی سندھ کے زیراہتمام اتوار 9 فروری کو قباء آڈیٹوریم میں گزشتہ دنوں ایک ٹریفک حادثے میں شہید ہونے والے جماعت اسلامی سندھ کے رہنما عظیم بلوچ، عرفان لاکھو اور غلام رسول آرائیں کی یاد میں تعزیتی اجتماع منعقد کیا گیا جس سے محترم امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے خصوصی خطاب کیا۔ اجتماع میں کراچی سمیت سندھ بھر سے احباب شریک تھے۔ بعد مغرب سات بجے سے نو بجے رات پروگرام کا دورانیہ طے کیا گیا تھا، مگر صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ عزیز کی تلاوتِ قرآن مجید سے شروع ہونے والا یہ تعزیتی اجتماع تقریباً گیارہ بجے اختتام پذیر ہوا، کیونکہ ہر مقرر عظیم بلوچ بھائی سے اپنے دیرینہ تعلق اور ان کی استقامت و عظمت کو خراج عقیدت پیش کررہا تھا۔ بعض احباب سے تو قیم صوبہ برادرم کاشف سعید شیخ نے معذرت کی۔ امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ عظیم بلوچ انقلابی نوجوان تھے جنہوں نے اپنی جوانی اور پوری زندگی اسلامی انقلاب پر نچھاور کردی۔ وہ اپنے نام کی طرح کردار کے بھی عظیم تھے۔ ملک میں غلبہ دین کے لیے ان کی خدمات تحریکی کارکنوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ شہادت بہت بڑا رتبہ و مقام ہے، مجھ سے پہلے جتنے لوگ بھی آئے اُن سب نے عظیم بھائی کی امانت، دیانت، صداقت اور ان کے تحریک کے وفادار سپاہی ہونے کی گواہی دی۔ کسی کی موت کے بعد لوگوں کی اس طرح کی بات بہت بڑی شہادت ہے۔ عظیم بھائی ایک متحرک و انقلابی نوجوان تھے۔ ان کا حق یہ ہے کہ ان کے گاؤں میں بہت بڑا پروگرام کرکے ان کا پیغام سندھ کے نوجوانوں تک پہنچایا جائے۔ عظیم بلوچ کا پیغام بھی یہی ہے کہ ”موت ہے وہ زندگی نہ ہو جس میں انقلاب!!“ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بہت جلد شہدادپور کا دورہ بھی کریں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو نے کہا کہ محمد عظیم بلوچ نام کی طرح کام و کردار کے بھی عظیم تھے۔ عظیم بلوچ کو طالب علمی کے دور سے جانتے ہیں، وہ ایک مخلص و مہم جُو کارکن تھے، بلکہ ان کا اوڑھنا بچھونا تحریک ہی تھی۔ واقعی عظیم بھائی سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت کے مصداق تھے۔ تینوں شہداء نے اقامتِ دین کے لیے اپنی زندگیوں کو وقف کررکھا تھا، اور اقامتِ دین کے کام میں جام شہادت نوش کیا، جو ان تینوں کے جنتی ہونے کی علامت ہے۔ ان سے محبت کا تقاضا ہے کہ تحریک سے جڑ کر پاکستان میں اسلام کے غلبے، اسلامی حکومت کے قیام اور اسلامی پاکستان بنانے کے لیے ان کے مشن کو آگے بڑھایا جائے۔ نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مرحوم اسلامی تحریک کے ایک عظیم مجاہد تھے۔ حقیقت میں عظیم بلوچ ایک چھوٹے شہر کا ایک بڑا کردار تھے۔ اقامتِ دین کے لیے ان کی نیکیاں اتنی زیادہ ہیں کہ جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ وہ نمودونمائش اور نفاق سے پاک، اور ہروقت اسلامی انقلاب اور تنظیمی رفتار کو آگے بڑھانے کے لیے فکرمند ہوتے تھے۔ صوبائی امیر محمد حسین محنتی نے کہاکہ جو لوگ اپنی جوانی اور مال و دولت سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کرتے اور اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہوجاتے ہیں۔ عظیم بلوچ اور ان کے ساتھیوں نے بھی پوری زندگی اللہ کی نوکری کی، ان شاءاللہ تینوں شہداء جنت میں اکٹھے ہوں گے۔ عظیم بلوچ کراچی تا کشمور تحریکی کام کے لیے بہت فکرمند اور نتیجہ خیز جدوجہد کے لیے ہروقت منصوبہ بندی کرتے رہتے تھے۔ اللہ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عظیم بھائی ایک کارکن مزاج آدمی اور سب کے دوست تھے۔ وہ دعوتِ دین کے ابلاغ کے لیے ہمیشہ فکرمند ہوتے تھے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حمزہ محمد صدیقی نے کہا کہ ان کا جمعیت سے ایک روحانی و قلبی تعلق تھا۔ ان کے اندر دعوتِ دین کے حوالے سے جو تحرّک تھا وہ ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ نے کہا کہ محمد عظیم بلوچ ایک چلتی پھرتی دعوت کا عملی نمونہ تھے۔ ان کی شہادت سے تحریک اسلامی ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگئی ہے،جن کی دینی، دعوتی و تنظیمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ عزیز نے کہا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس کا کوئی کافر بھی انکار نہیں کرسکتا۔ عظیم بھائی سعادت کی زندگی اور شہادت کا جام پی کر چلے گئے۔ صوبائی نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن نے کہا کہ اللہ جس سے راضی ہوتا ہے اسے اپنے دین کے کام کے لیے منتخب کرلیتا ہے۔ لوگوں کی شہادت اس بات کی دلیل ہے کہ وہ واقعی عظیم تھے۔ صوبائی نائب امیر ممتاز حسین سہتو نے کہا کہ عظیم بلوچ نے ہر محاذ پر اپنے آپ کو ایک مثالی کارکن و ذمہ دار رہنماء ثابت کردیا۔ صوبائی نائب امیر عبدالغفار عمر نے کہا کہ شہید عظیم بھائی کی دعوتی زندگی ہمارے لیے زادِراہ اور مثالی نمونہ ہے۔ ان کو ادارہ گرین کریسنٹ میں کام کے دوران قریب سے دیکھا۔ سندھ کے پسماندہ اور دوردراز علاقوں میں اسکول کھولنے اور جمعیت کے سابق ساتھیوں سمیت احباب کو اس میں شامل رکھنے میں بھی ان کا بڑا کردار ہے۔ جے آئی یوتھ سندھ کے صدر اور عظیم بلوچ کے چھوٹے بھائی فرہاد گل نے کہا کہ اسلامی انقلاب کا راستہ انتخابات کا راستہ ہے۔ ان کے مشن کو پورا کرنا شہداء کا قرض ہے۔ ان کے دیرینہ دوست اور شہدادپور پریس کلب کے صدر ارشاد ظفربخاری نے کہا کہ وہ ساتھیوں کو حوصلہ دیتے تھے، ان کا ایک اہم پہلو یہ بھی تھا کہ ان کے اندر ایثار وقربانی کا جذبہ بہت زیادہ تھا، عظیم بھائی کے ساتھ جام شہادت نوش کرنے والے دیگر دو ساتھی شہدادپور کے امیر عرفان بدرلاکھو اور قیم غلام رسول آرائیں سب تحریک کا قیمتی اثاثہ تھے۔ عظیم بھائی تو اپنے آخری سفر کو بھی تحریک کی دعوت کا ذریعہ بنا گئے۔
قبل ازیں نعمان شاہ نے ”وہ راہِ حق کے عظیم رہبر، نڈر سپاہی عظیم بھائی عظیم بھائی“ پڑھ کر ماحول کو سوگوار کردیا۔ اجتماع سے صوبائی نائب قیمین عبدالحفیظ بجارانی، مولانا عبدالقدوس احمدانی، شہداء کے ورثاء حماد غلام رسول آرائیں، عمیرشامل، ارشاد ظفر بخاری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔