کتاب : ’’لذتِ آشنائی‘‘۔ شعری مجموعہ
شاعر : پروفیسر خیال آفاقی
ترتیب و پیشکش مقصود احمد کامران
صفحات : 272 (مجلّد) قیمت: 800 روپے
ناشر : کتاب اکیڈمی کراچی
ملنے کاپتا : بک مال، اردو بازار کراچی
رابطہ مصنف : 0300-2389731
صاحبِ دل، صاحبِ نظر، صاحبِ عرفاں پروفیسر خیال آفاقی سے نیاز مندی کا سلسلہ 1990ء کی دہائی سے ہے۔ اکہری جسامت، خوش لباس، خوش خوراک، سنجیدہ و نفیس شخصیت کے حامل پروفیسر صاحب بنیادی طور پر اسلام اور نظریۂ پاکستان کے ایک سچے مبلغ ہیں۔ آپ کی شاعری، ناول نگاری، ڈرامے اور مضامین اس کے گواہ ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی عقیدت و محبت ضخیم تصنیف ’’رسولِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ سے عیاں ہے۔ خدائے بزرگ و برتر کی وحدانیت تمام نظم و نثر سے آشکار ہے۔ کہتے ہیں:۔
ڈراما ہو کہ ناول ہو، غزل ہو کہ افسانہ
ہر اک عنوان میں تیرا ہی چرچا کرتا رہتا ہوں
اور اسی چرچے نے انہیں ’’لذتِ آشنائی‘‘ دی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
آپ کے دیرینہ رفیق پروفیسر مقصود پرویز ’’حدِ ادب‘‘ میں رقم طراز ہیں:۔
’’محترم پروفیسر خیالؔ آفاقی کو اللہ تعالیٰ نے لکھنے لکھانے کا جو وصف و شعور عطا فرمایا ہے وہ ان کے کام سے بخوبی عیاں ہے کہ نثر و نظم دونوں ہی میں ان کی فکرِ رسا ستاروں سے آگے نظر آتی ہے، اور قلم ہر موضوع کے دشت و صحرا کو اس طرح عبور کرتا دکھائی دیتا ہے کہ راہ کی کسی روک اور دشواری کو خاطر میں نہیں لاتا، ایک بار چلتا ہے تو جہاں پہنچنے کا ارادہ کرتا ہے وہیں جاکر دم لیتا ہے۔ عجز و بے نیازی ان کی طبیعت کا خاصہ ہے جو انہیں والدِ بزرگوار مردِ درویش شیخ طریقت حضرت صوفی علا الدین نقشبندی، مجددیؒ سے ورثے میں ملی ہے، لیکن دین و ایمان کے معاملے میں ان کی غیرت و حمیت انہیں ایک مجاہد کے طور پر متعارف کراتی ہے۔ نظریۂ اسلام، شعائرِ اسلام، اور ان قدروں کے خلاف جو اخلاقیات رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ہیں، ذرا سی بات برداشت کرنا ان کے لیے دشوار ہے۔ وہ اپنی زندگی کو ذاتی مسئلہ نہیں سمجھتے، ان کی دوستی اور دشمنی سب اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ وہ اظہارِ حق میں اندازِ سرمدی کے حامل ہیں، اقبال کی طرح کہ:
میں زہر ہلال کو کبھی کہہ نہ سکا قند
اس ضمن میں ان کے شعری مجموعے، ناول، کہانیاں اور مختلف موضوعات پر مضامین، حتیٰ کہ ٹی وی ڈرامے زندہ ثبوت کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں، جن میں ایک حیات بخش پیغام اور روح افزا فکر و فلسفہ، اہلِ ذوق کو دعوتِ غور و نظر دیتا محسوس ہوتا ہے۔ تاہم اس مردِ قلندر کی حقیقت سے آگاہی کے لیے عصبیت کی پٹی آنکھوں سے اُتارنا ہوگی‘‘۔
میں اس کے در سے کبھی دور بھی ہوا لیکن
مری جبیں نے کوئی فاصلہ نہیں رکھا
میں پارسا تو نہیں، پھر بھی اپنے دامن پر
ذرا بھی داغ کوئی بدنما نہیں رکھا
’’لذتِ آشنائی‘‘ میں قریباً 50 نظمیں اور 77 معیاری، با معنی اور بامقصد غزلیں، قطعات اور متفرق اشعار272 رنگین صفحات میں خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ درج ہیں۔ انتساب وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آڈرن کے نام ہے۔
اے پیکرِ محبت اے دخترِ شرافت
انسانیت بھی تجھ پہ نازاں ہے اے ’’جے سندہ‘‘۔
مغرب کے مُردہ دل میں ممکن ہے تیری دھڑکن
اسلام سے وفا کا احساس کر دے زندہ
اُستاذی کی نثر و نظم پر کچھ لکھنے کی جسارت تو یہ ناتواں نہیں کرسکتا، ہاں جو سخن فہمی مجھے اپنے اُستاد محترم حضرت شاہ سید محمد خلیل اللہ ندیمؔ غازی پوری جنیدی نے عطا فرمائی ہے اور جو ذوقِ صحافتی اُستاد جلیس سلاسل اور مدیر محترم یحییٰ بن زکریا صدیقی کی صحبت سے ملا ہے چند شعری پھول پیش خدمت ہیں:۔