پروفیسر اطہر صدیقی
[نوٹ: ہر سال مارچ کی 8 تاریخ بین الاقوامی طور پر خواتین کا دن مختص کیا گیا ہے۔ مجھے یہ خیال آیا کہ اس ماہ کے رسالے کے لیے میں بھی اس موقع پر چند مضامین کا اسی موضوع پر ترجمہ پیش کروں]
مندرجہ ذیل مضمون عورت کے بارے میں ایک بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ مہربانی کرکے اس کا آخر تک مطالعہ کیجیے۔ یہ واقعی بہت لاجواب ہے۔
’’جب خدا عورت کی تخلیق کررہا تھا تو وہ چھٹے دن دیر تک مشغول رہا۔ تب ایک فرشتہ آیا اور اس نے دریافت کیا کہ ’’آپ اس تخلیق پر اتنا وقت کیوں خرچ کررہے ہیں؟‘‘
خدا نے جواب دیا ’’کیا تم نے وہ سب خصوصیات دیکھی ہیں جو مجھے اس تخلیق کو شکل دینے میں شامل کرنا ہیں؟
اس کو ہر قسم کی صورتِ حال میں کام کرنا ہے۔
اس کو ایک ہی وقت میں کئی بچوں کو سنبھالنے کے لیے تیار ہونا ہے۔
کسی کے گھٹنے کے چھل جانے پر مرہم لگانا، اور کسی کا دل ٹوٹنے پر اس کو گلے لگانا… اور یہ سب کام صرف دو ہاتھوں سے ہی کرنا ہیں۔
اسے اپنی طبیعت کی خرابی کا علاج بھی خود کرنا ہے اور ہر دن اٹھارہ گھنٹے کام کرنا ہے‘‘۔
فرشتہ بہت مرعوب ہوا ’’بس دو ہاتھوں سے… ناممکن!
اور یہ عام سا نمونہ (ماڈل) ہے؟‘‘
فرشتہ اور قریب آیا اور عورت کو چھوا ’’لیکن آپ نے اس کو بہت ہی نرم بنایا ہے میرے خدایا‘‘۔
’’وہ ملائم ہے‘‘ خدا نے فرمایا۔
’’لیکن میں نے اسے مضبوط بنایا ہے۔ تم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ یہ کیا کیا برداشت کرسکتی ہے اور قابو پاسکتی ہے‘‘۔
’’کیا یہ سوچ سکتی ہے؟‘‘ فرشتے نے دریافت کیا…
خدا نے جواب دیا ’’نہ صرف سوچ سکتی ہے، بلکہ استدلال بھی کرسکتی ہے اور گفت و شنید بھی کرسکتی ہے۔‘‘
فرشتے نے اس کے رخساروں کو چھوا… ’’یا خدا، ایسا لگتا ہے کہ آپ کی یہ تخلیق تو ٹپک رہی ہے! آپ نے اس پر بہت ذمہ داریاں لاد دی ہیں‘‘۔
’’وہ ٹپک نہیں رہی ہے! وہ تو آنسو ہیں‘‘۔ خدا نے فرشتے کی اصلاح کی۔
’’یہ کس لیے ہے؟‘‘ فرشتے نے دریافت کیا۔
خدا نے جواب دیا ’’آنسو اس کا طریقہ ہے اپنے رنج کو بیان کرنے کا، اپنے شکوک، اپنی محبت، اپنی تنہائی، اپنی تکالیف اور اپنے غرور کا اظہار کرنے کا‘‘۔
ان سب نے فرشتے کو بہت مرعوب کیا۔ ’’خدایا آپ تو جینیس ہیں۔ آپ نے ہر چیز سوچ لی۔ عورت واقعی ایک حیرت انگیز تخلیق ہے‘‘۔
خدا نے فرمایا ’’یقیناً وہ ایسی ہی ہے۔ اس میں اتنی طاقت ہے کہ مرد حیرت کرتا ہے۔ وہ مصیبت برداشت کرسکتی ہے اور بہت بار اٹھا سکتی ہے۔ وہ خوشی اور محبت رکھتی ہے اور اپنی مرضی بھی۔ وہ مسکراتی ہے جب کہ وہ چیخنا چاہتی ہے۔ وہ گاتی یا گنگنانے لگتی ہے، روتی ہے اور جس بات پر یقین رکھتی ہے اس کے لیے لڑنے کو تیار رہتی ہے۔
اس کی محبت غیر مشروط ہوتی ہے۔ اس کا دل ٹوٹ جاتا ہے جب کوئی عزیز یا دوست فوت ہوجاتا ہے، لیکن وہ پھر سے زندگی سے قوت پاتی ہے اور زندگی کے کاموں میں لگ جاتی ہے۔‘‘
فرشتے نے پوچھا ’’تو وہ ایک مکمل تخلیق ہے؟‘‘
خدا نے جواب دیا ’’نہیں، اس میں ایک کمزوری ہے۔ وہ اکثر یہ بھول جاتی ہے کہ وہ کتنی اہمیت کی حامل ہے یا کتنی انمول ہے‘‘۔
سکینہ کا حلال گِرل
واشنگٹن (ڈی سی) میں سکینہ کا حلال ریستوران ایک اونچے درجے کی طعام کی جگہ ہے۔ لیکن یہ اچھا کھانا کھانے کے علاوہ بھی کچھ اور ہے۔ اس کے مہاجر مالک قاضی منان کی زندگی کا ایک مشن ہے جو آپ کے ہوش اڑا دے گا: ’’اگر کوئی شخص کہے کہ مجھے ایک وقت کھانا مفت مل جائے… او، کے‘‘۔ یہ مشہور پاکستانی ریستوران وہائٹ ہائوس سے چند بلاکس دوری پر واقع کسی بے گھر اور غریب کو ہر روز مفت کھانا کھلاتا ہے۔ کوئی سوال نہیں پوچھے جاتے! یہ بے گھر آدمی روزانہ دونوں وقت پچھلے چار برس سے آرہا ہے۔ مالک کو یاد ہے کہ اس کو کیا کھانا ہے۔
’’اب ہمارے یہاں ایسے بہت لوگ باقاعدگی سے آتے ہیں جیسے اور مہمان آتے ہیں! ہم انھیں جانتے ہیں اور یہ بھی کہ وہ کیا کھاتے ہیں۔ کچھ کو دانتوں کی تکلیف ہے۔ انھیں ہم صرف ملائم بغیر ہڈی کا مرغ دیتے ہیں، شراب اور نشیلی اشیا۔ اور بہت سے لوگ دانتوں کی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں‘‘۔ گزرے برس سکینہ گِرل نے سولہ ہزار مفت کھانے دیے!!
’’ایک زمانہ گزرا میں خود بھی ایسے ہی حالات سے گزرا تھا، میرے پاس کھانے کو پیسہ نہیں تھا۔ آپ ایک ریستوران کے پاس سے گزرتے لیکن اندر نہیں جاسکتے۔ جب آپ کے پاس رقم نہیں تو کوئی بھی آپ کو اندر نہیں آنے دے گا۔ میں اپنے پیدا کرنے والے کی عبادت کھانا کھلانے سے کرتا ہوں۔“ اس کے کھانے کی رقم ادا کرتے مہمان وہ ذریعہ ہیں جو اسے ضرورت مندوں اور غریبوں کو مفت کھانا کھلانے کے قابل بناتے ہیں۔ ’’لوگوں کو اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ بہت سے بے گھر لوگ ذہنی الجھنوں میں گرفتار ہیں یا خراب صحت میں مبتلا ہیں، وہ گندے ہوتے ہیں، اگر آپ انھیں اندر آنے دیں گے تو وہ آپ کی تجارت کو برباد کردیں گے۔ میں ان لوگوں سے کہتا ہوں میری زندگی کو دیکھیے اور میرے ریستوران کو، کیا یہ آپ کو گندا لگتا ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ دوسروں سے محبت کرنے سے خوف نہ کھائیں، ان کا خیال کریں اور ان سے شیئر کریں۔ ایسا کرنا آپ کی زندگی میں خوشی کا باعث ہوگا۔ اگر اپ کسی انسان کو بہتر بنائیں گے تو وہ ایک بہت ہی حسین یا خوب صورت شئے یا امر ہوگا۔“
(انٹرنیٹ پر موصول انگریزی سے اردو ترجمہ)