کاشف رضا
رات 2 بجے فون کی گھنٹی بجی۔ فون ریسیو کیا تو دوسری جانب سے آواز تھی: باندھی کا ایس ایچ اومیت حوالے نہیں کررہا۔ میں نے کہا: سہیل بھائی اس وقت کس کی میت کی بات کررہے ہیں؟ اور آپ باندھی کیسے پہنچ گئے؟ سہیل نے یخ سردی میں ٹھٹھرتی ہوئی آواز میں کہا:عظیم بلوچ بھائی ایک نئی منزل پر روانہ ہوگئے ہیں، وہ اب دنیا میں نہیں رہے۔ سارے تعلقات استعمال کیے، صبر و حوصلے کے ساتھ سب کچھ برداشت کرتا رہا، اتنی دیر میں امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، مجاہد چنہ کے ہمراہ نواب شاہ سول اسپتال پہنچ گئے۔
میں اکثر ان سے کہتا تھا کہ یار عظیم بھائی یوں رات گئے آپ اکیلے بغیر ڈرائیور کے گاڑی لے کر نکلتے ہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے، آپ ڈرائیور کو ساتھ لیا کریں۔لیکن وہ اللہ کے دین کا سپاہی، تحریک اقامتِ دین میں سب کچھ لگانے کا خواہش مند… کبھی تھر کے ریگستانی علاقوں میں، تو کبھی لاڑکانہ کے مختلف علاقوں میں، کبھی درسِ قرآن کی محفل کا مدرّس، تو کبھی اجتماعِ عام کا مقرر… کبھی الخدمت کی خیمہ بستی برائے متاثرینِ سیلاب کے باسیوں کے لیے کھانا سپلائی کرتا، تو کبھی اِکنا کے میڈیکل کیمپوں میں مریضوں کی خدمت گاری کا جائزہ لیتا… ہر لمحہ تحریک کے لیے فکرمند، ہر لحظہ دعوت کے میدانوں میں مشغول۔
گفتگو ایسی کہ دلوں پر سحر طاری کردے۔ لہجہ ایسا کہ پریشان حال کو امید کی وادی کی راہوں سے آشنا کردے۔
بلا کا ملنسار، دلوں کو مسخر کرنے والا، دور دراز کے علاقوں کے رابطوں کو نبھانے، اور ہر ملنے والے کو قریب ترین ہونے کا احساس دلانے کے فن سے خوب خوب آشنا… اور ہاں اب تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیس مدینہ منورہ کا ایسا دیوانہ کہ ہر لمحہ وہیں رہنے اور وہیں کی باتیں کرنے کا خواہش مند رہنے لگا تھا۔ کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے جب وہ نواب شاہ آئے تو کہنے لگے:کہیں آپ میرے نائب صوبہ کا بیج لگا رہنے کی وجہ سے تو مجھ سے ملنے نہیں آتے! میں نے کہا:عظیم بھائی آپ کیسی بات کرتے ہیں! آپ جب بھی نواب شاہ آتے ہیں تو میں احترام، پیار، محبت، خلوص جو آپ نے دیا ہے اُس کے ناتے آپ سے ملنے آتا ہوں۔ کہنے لگے: کاشف بھائی یاد رکھیے، انسان کا نام نہیں اُس کا کام خوبصورت ہوتا ہے۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کا پہلا درجہ ہے جو ہمیں اس محبت میں جوڑے رکھے ہوئے ہے، میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں، اپنے آقاؐ کو میں نذر کیا دوں! ہاں ان نعتوں کو پڑھتے پڑھاتے منزل آگئی اور تشنگی تھی کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔
اس سفر میں بھی میں ان سے یہی شکوہ کرتا رہا کہ عظیم بھائی آپ رات بے رات بغیر ڈرائیور کے لمبے اور طویل سفر پر روانہ ہوجاتے ہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اور اُن کا وہی جواب کہ کاشف بھائی یہی راستے تو ہماری منزل ہیں۔
اور پھر وہی ہوا، 12اور 13جنوری کی درمیانی شب تیزی سے بھیگتی انتہائی سرد رات میں اپنے ایک تحریکی ساتھی کے والد کے انتقال پر تعزیت کرکے محراب پور سے واپس آرہے تھے کہ گاڑی کو ہولناک حادثہ پیش آگیا۔ باندھی شوگر مل کے مقام سے ناظم جمعیت ضلع سانگھڑ حماد صدیقی کا فون آیا جو اُن کے ہمراہ تھے اور زخمی حالت میں تھے، کہ ہماری گاڑی کو حادثہ پیش آیا ہے، گاڑی چہار جانب سے بلاک ہوگئی ہے، نہ نکلنے کا راستہ، نہ دور دور تک کوئی نکالنے والا ہے۔
یوں باندھی جماعت کے ساتھی جائے حادثہ پر پہنچے کہ یہی تو عظیم بھائی کے بھائی اور تحریک کے راہی تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ شہداد پور جماعت کے امیر عرفان لاکھو صاحب، نائب امیر غلام رسول آرائیں صاحب اور ہمارے بھائی ہمارے مربی عظیم بلوچ بھائی حادثے میں شہید ہوگئے۔
یوں اقامتِ دین کے راستوں کا یہ راہی انہی راہوں میں گم ہوکر اللہ کی رضا کے راستوں پر روانہ ہوا۔
کل نفس ذائقۃ الموت۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔
امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی سول اسپتال نواب شاہ عظیم بھائی کے ہمراہ پہنچے۔ عظیم بھائی کو پھولوں کے ہار میں جنت کی جانب رخصت کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے عظیم بلوچ بھائی اور غلام رسول بھائی کی نماز جنازہ میں شریک ہزاروں کی تعداد میں آئے ہوئے شرکاء سے کہا کہ جماعت اسلامی کے ہر کارکن کو اسی نقشِ قدم پر چلنے کی تمنا کرنی چاہیے، اللہ عظیم بلوچ کی جدوجہد کو قبول کرے، عظیم بلوچ ایک داعی، مجاہد اور جماعت کے ہراول دستے کے قائد تھے، عظیم بلوچ بلوچستان اور سندھ میں لوگوں کو اللہ کے لیے بلاتے رہے، ان کا دنیا سے جانا جماعت اسلامی پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ عظیم بلوچ نے عظیم مقصد کے لیے قربانی دی۔ یہ تینوں دوست روضہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ساتھ گئے اور آج ان شاء اللہ جنت میں بھی ایک ساتھ داخل ہوں گے۔ پورا پاکستان آج افسردہ ہے جو عظیم مجاہد سے محروم ہوگیا ہے، لیکن ہمیں ایک درس بھی مل گیا ہے کہ ہم عظیم بلوچ کی طرح اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں۔ اس راستے میں عظمت ہے۔ عظیم بلوچ اسلام کے علَم کو اٹھا کر قریہ قریہ، گائوں گائوں گھومے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نظام کو قائم کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ پاکستان میں اسلام کا نظام نہیں ہے، آپ اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں، آپ سے اس بات کا سوال کیا جائے گا۔ عدالتوں میں اسلام کے قانون کے مطابق فیصلے نہیں کیے جارہے، قرآن کہتا ہے: جو اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔ عظیم بلوچ بھائی کو یہ بات سمجھ میں آگئی اور انھوں نے پوری زندگی اس کام کے لیے وقف کردی۔ انھوں نے پورے معاشرے کو روشن کرنے کی ٹھان لی تھی اور آخری دم تک اس پر چلے۔ آج کا اجتماع ہم سب سے یہی مطالبہ کرتا ہے کہ ہم پاکستان میں اسلامی نظام قائم کریں۔
عظیم بھائی اور غلام رسول بھائی کی نماز جنازہ میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، جماعت اسلامی یوتھ ونگ کے صدر فرہاد گل نے بھی شرکت کی۔
نماز جنازہ کے موقع پر شہدادپور شہر کی انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر سیکورٹی اہلکار تعینات کیے ہوئے تھے،س موقع پر شہداد پور کے ایس ایچ او سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ عظیم بھائی کی شخصیت نے ہر فرد، ہر جماعت اور معاشرے کے تمام افراد کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کی نمازِ جنازہ میں پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام، تحریک انصاف، اہل سنت و الجماعت، جمعیت علمائے پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں، سول سوسائٹی، تاجروں، صحافیوں، اور دیگر معززین نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔