وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کی فرائیڈے اسپیشل سے گفتگو
محمد عامر شیخ
وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی نیب میں طلبی حکومت پر تنقید کرنے پر کی گئی ہے، تاہم پیپلز پارٹی حکومت کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔ وہ ڈپٹی کمشنر آفس کے احاطے میں کھلی کچہری کے بعد ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ سے بات چیت کررہے تھے۔ صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ نیب وفاقی حکومت کی ایما پر سلیکٹڈ احتساب کررہا ہے، نیب صرف پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے احتساب میں مشغول ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کے قائدین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا نعرہ ’’احتساب سب کے لیے‘‘ کھوکھلا نعرہ ہے، جبکہ دوسری جانب حکومت کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ کابینہ میں بیٹھے نیب زدہ لوگوں کی جانب سے نیب نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران حکومت کا فارمولا یہ ہے کہ جو لوگ اُن کے ساتھ ہیں وہ پارسا ہیں، اُن کے سوا باقی سب گناہ گار ہیں۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ نیب نے ایم این اے خورشید شاہ پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزام لگائے لیکن ثابت کچھ نہ کرسکاے، اور اب مزید الزامات لگائے جارہے ہیں۔ جبکہ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی لیڈیز ونگ کی صدر فریال تالپور کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہر دور میں مقدمات بنتے رہے ہیں، اور نیب کے اکثر مقدمات نوازشریف کے دورِ حکومت میں بنے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سید ناصر شاہ نے کہا کہ آئین سے بالاتر کوئی نہیں ہے، ہر ادارے کو حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف کے خلاف فیصلے کے ایک دو پیرا گراف بہت سخت ہیں جو یہاں کے آئین اور معاشرے کی اقدار کے حساب سے بہتر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم عدالتی فیصلوں کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرے گی، اور ہماری پارٹی کا فیصلہ یہی ہے کہ ہم اپنے خلاف مقدمات کو عدالتوں میں فیس کریں گے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ عدلیہ ہمیں انصاف دلائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ عمران خان حکومت نے گزشتہ سال سندھ کے حصے کے ایک سو ارب روپے نہیں دیے، خدا کرے کہ اِس سال وہ ہمیں اپنے حصے کی رقم دیں تاکہ ہم ترقیاتی کام کرسکیں۔
صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 2020ء بلدیاتی انتخابات کا سال ہے اور سندھ حکومت بلدیاتی قوانین میں نئی ترامیم کرکے اس نظام کو مزید مؤثر بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے عوام کو اُن کی دہلیز پر سہولیات پہنچائی جائیں گی اور اس نظام کے سقم کو دورکیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی نظام کو اس کی مدت جوکہ دو سال باقی تھی، ختم کرکے بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیے، تاہم حکومتِ سندھ نے ایسا نہیں کیا، اور ہمارے بلدیاتی ادارے فعال اور کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ مضبوط ہے اور ہم عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔ فرائیڈے اسپیشل کے اس سوال کے جواب میں کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دورِ حکومت میں نواب شاہ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے یونیورسٹی روڈ اور جام صاحب روڈ پر لگائے گئے الٹرا فلٹریشن پلانٹ کی آٹھ سال گزر جانے کے باوجود منوآباد، غریب آباد، غلام رسول شاہ کالونی، لیاقت آباد سمیت مختلف گنجان آباد علاقوں میں لائنیں تک نہیں بچھائی گئیں اور عوام پرانی بوسیدہ لائنوں سے آنے والے سیوریج کے پانی سے ملی واٹر سپلائی کا آلودہ پانی پینے سے بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ پینے کا صاف پانی سب کو ملنا چاہیے اور وہ اس بارے میں اقدامات کریں گے تاکہ نئی لائنوں کی تنصیب کرکے پورے شہر کو صاف پانی مہیا ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیا تھا اور چیئرمین کی ہدایت پر فوری طور پر اس منصوبے کے مطابق کچھ علاقوں میں واٹر سپلائی کی نئی لائنیں ڈالنے کا کام شروع بھی کیا گیا ہے۔
قبل ازیں صوبائی وزیر بلدیات کی کھلی کچہری کے دوران عوام نے حکومتِ سندھ کی گڈگورننس کے خلاف شکایات کیں۔ ایک صاحب نے کہا کہ نواب شاہ ضلع کا نام ضلع شہید بے نظیر آباد تو رکھا گیا لیکن اس نام کی لاج نہیں رکھی جارہی ہے۔ یہاں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، اسپتال میں نہ ادویہ ہیں نہ ڈاکٹر، کسانوں کو ان کے حصے کا پانی نہیں مل رہا، سرکاری دفاتر میں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔ چار سالہ بچی فضا ہوت کے والد نے کہا کہ اس کی بچی کو قتل کردیا گیا اور قاتل نہیں پکڑے جارہے ہیں۔ چانڈیو برادری کی دو بچیوں تیرہ سالہ صائمہ اور آٹھ سالہ سائرہ کو کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والے بااثر افراد تاحال مفرور ہیں جبکہ پولیس روایتی چھاپے مار رہی ہے۔ میونسپل کمیٹی نواب شاہ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، ٹھیکوں میں کمیشن بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ افسران کے منظورِ نظر افراد کو ٹھیکے دیے جارہے ہیں، اور گلیوں کو پختہ کیا گیا جو کہ چند ماہ بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جبکہ حاضرین کی شکایات کے ساتھ ہی ایسے افراد کھلی کچہری میں موجود تھے جو کہ چیئرمین میونسپل کمیٹی کو نواب شاہ کی تاریخ کا بہترین چیئرمین بتانے اور اُن کی کارکردگی کو سراہنے کے لیے مقرر تھے، اور وہ اپنی شعلہ بیانی میں پیش پیش تھے۔ جبکہ صوبائی وزیر بلدیات کی آمد سے ایک گھنٹہ قبل بلدیہ کی جانب سے ڈی سی چوک پر جہاں سے صوبائی وزیر کو گزرنا تھا، فٹ پاتھ کے رنگ و روغن نے بلدیہ کی پھرتی کا پول کھول دیا۔