آرٹس کونسل کراچی میں پہلی بار کشمور سے کراچی تک کے اضلاع اور مضافاتی علاقوں میں قائم 150 اسکولوںکے طلبہ و طالبات نے خصوصی تعلیمی میلے میں شرکت کی، جس کا اہتمام گرین کریسنٹ ٹرسٹ نے اپنی سلور جوبلی کے موقع پر کیا۔
گرین کریسنٹ کے سی ای او زاہد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں ناخواندہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ 18 ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد تعلیم کا شعبہ وفاق سے صوبوں کو منتقل ہوگیا ہے، مگر وفاقی حکومت ملک میں موجود تعلیمی مسائل کو حل کرنے کی ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ صرف صوبہ سندھ میں ناخواندہ بچوں کی تعداد 4.2 ملین ہے، اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے تعلیمی نظام میں بہتری لانا ہوگی، دستیاب وسائل کو شفاف طریقے اور دیانت داری سے استعمال کرنا ہوگا اور ان پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔ تعلیم پر توجہ دیے بغیر پاکستان کی ترقی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، اس کے لیے 15 سال کے لیے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ انہوں نے گرین کریسنٹ ٹرسٹ کے بارے میں بتایا کہ آج سے 25 سال قبل ہم نے کراچی کے ضلع غربی کے دوردراز علاقے میں ایک اسکول قائم کرکے اپنے سفر کا آغاز کیا جس میں اُس وقت صرف 50 طلبہ تھے اور ایک استاد۔ آج ہمارے نیٹ ورک میں سندھ بھر کے اضلاع میں 29000 طالب علم اور 1400 قابل اساتذہ ہیں۔ ہم نے اُن علاقوں میں اسکول قائم کیے جہاں پر پہلے کوئی سرکاری یا پرائیویٹ اسکول نہیں تھا۔ آج انہی اسکولوںکے بچے آپ کے سامنے موجود ہیں اور اپنے ٹیلنٹ کا اظہار کررہے ہیں۔ ہمارے اسکولوں سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات آج ملک کے اہم اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہم اگلے 5 سال میں ایک لاکھ طالب علموں کے لیے تعلیمی سہولت کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ جی سی ٹی کو حاصل ہونے والے عطیات غیر مراعات یافتہ گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کی معیاری تعلیم پر براہِ راست خرچ کیے جاتے ہیں۔ ان عطیات سے اسکولوں کی عمارتیں تعمیر نہیں کی جاتیں کیونکہ اسکولوں کو کرائے پر حاصل کی گئی عمارتوں میں قائم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سندھ میں تعلیمی نظام کے حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے مشترکہ کنسورشیم کے قیام کو بھی ضروری قرار دیا تاکہ صوبے کی تعلیمی پسماندگی کو مشترکہ کاوشوں سے دور کیا جا سکے۔
تقریب میں طلبہ و طالبات نے اپنے ٹیلنٹ کا شاندار مظاہرہ کیا۔ قرأت، نعت خوانی اور تقریری مقابلے میں شریک طلبہ و طالبات نے حاضرین سے خوب داد وصول کیا۔ ایک طالبہ لائبہ نے فی البدیہہ اردو میں، اور ایک طالبہ نے انگریزی میں بڑے اعتماد سے پُرجوش تقریر کی۔ طلبہ نے مختلف اسٹالز پر دستکاری و دیگر سائنسی اشیا اور ملک کی تاریخی عمارتوں کے خوبصورت ماڈل پیش کیے۔ تقریب کا افتتاح رکن قومی اسمبلی آفتاب احمد اور زاہد سعید نے کیا۔ اختتامی اجلاس سے اپنے خطاب میں صوبائی وزیراطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں تعلیم عام کرنے کے لیے مستند غیر سرکاری تنظیمیں حکومت سے تعاون کریں، ہم سندھ سوشل سیکورٹی کے نظام کو صوبے میں عام کرنا چاہ رہے ہیں جس کے تحت تمام مزدوروں کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی لازمی ہوگی۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے لیے صوبائی حکومت کو گرین کریسنٹ جیسی تنظیموں کا تعاون درکار ہوگا۔ ہم جی سی ٹی کو بھی یقین دلاتے ہیں کہ اسے ہم سے جو بھی تعاون چاہیے ہوگا ہم اُس سے بڑھ کر اسے دیں گے۔ سندھ حکومت کو غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ اشتراکِ عمل کرکے اس انداز میں کام کرنے میںکوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر سے جو لوگ اپنا سرمایہ، وقت اور وسائل نکال کر تعلیم کے شعبے میں کام کررہے ہیں وہ دراصل ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری نبھا رہے ہیں، یہ قابلِ تعریف ہیں۔ حکومت کا بھی فرض ہے کہ ان کی بھرپور مدد کی جائے۔ انہوں نے جی سی ٹی کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ آج ان بچوں کی تعلیمی صلاحیت دیکھ کر وہ بہت خوش ہیں کیونکہ بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، اتنے بڑے میلے کے انعقاد پر میں اس تنظیم کے تمام لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں۔
آفتاب احمد صدیقی نے کہا کہ یہ ہونہار طالب علم ہی ہمارے مستقبل کے معمار ہیں، جنہیں مواقع فراہم کیے جائیں تویہ کسی سے کم نہیں۔ آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل تعلیمی پس ماندگی دور کرنے میں تمام اداروں سے بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔ وائس ایڈمرل ریٹائرڈ عارف اللہ حسینی، سردار یٰسین ملک و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو خصوصی شیلڈ بھی دی گئی۔ پروگرام کی خوبصورت نظامت لانڈھی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن نے کی، جب کہ مصدق صاحب اور اُن کی ٹیم نے میلے میں تمام امور خوش اسلوبی سے انجام دیے۔ تعلیمی میلے میں لوگوں کی بھرپور شرکت نے اسے ایک یادگار تعلیمی میلہ بنادیا۔ راقم نے زاہد سعید کی توجہ کراچی کے مضافاتی سرکاری اسکولوں کی جانب بھی دلائی، جس پر انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں جلد حکمت عملی ترتیب دیں گے۔