مجلہ : سہ ماہی ’’الصدیق‘‘ صوابی
مدیر مسؤل : حضرت مولانا عبدالرئوف بادشاہ
مدیر : منفعت احمد
صفحات : 144 قیمت فی شمارہ 80 روپے
ناشر : سہ ماہی الصدیق۔
معہدالصدیق للداسات الاسلامیہ
فون : 0313-9803280,0345-9506009
زیر نظر شمارہ دسمبر 2018ء تا مئی 2019ء کا جلد 3 کا شمارہ 2۔3 ہے۔ مدیر جناب منفعت احمد نے اداریہ بعنوان ’’حیا و عفت کے خاتمے میں ٹیکنالوجی کا کردار‘‘ لکھا ہے۔ اس کے محتویات ظاہر کرتے ہیں کہ ایک صحت مند دماغ اور دردمند دل کی پکار ہے۔ اس میں سے ایک اقتباس درج ذیل ہے:
’’عصرِ حاضر میں شرم و حیا، عفت و عصمت کا جنازہ نکل چکا ہے، آج حیا ایک عیب بن چکی ہے، مغربی تہذیب، ثقافت اور فطرت دشمن سائنس و ٹیکنالوجی نے دنیا کو بے شرم اور بے حیا بنادیا ہے۔ آج دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ (پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا بشمول سوشل میڈیا) سب مسلمانوں سے وہ دولتِ بے بہا اور متاعِ بیش بہا چھین لینا چاہتے ہیں جسے ہم ’’شرم و حیا‘‘ کہتے ہیں۔ آج اگر ہم اپنے معاشرے پر نظر دوڑائیں تو ہر طرف بے ہودہ تصویریں نظر آتی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے تمام وسائل ہر جگہ عورت کی تصویر کو نمائش بناکر پیش کررہے ہیں۔ آپ کو مختلف چوکوں اور چوراہوں پر ایسے سائن بورڈ نظر آئیں گے جہاں عورت کی تصویر ذریعۂ اشتہار برائے کمائی نظر آئے گی۔ عورت کی اس حالت کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، اور افسوس اس بات پر کہ بے وقوف لوگ اسی کو آزادی، ترقی، مساوات اور حقوقِ نسواں کا نام دیتے ہیں۔ حالانکہ مغربی تہذیب اور ثقافت کی ساری بنیاد ہی بے حیائی اور بے شرمی پر کھڑی ہے۔‘‘
اس شمارے میں جو مقالات شامل کیے گئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
نعت: ’’شفیعِ امتؐ کو ہم غریبوں کی چشمِ تر کا سلام پہنچے‘‘ سید نفیس الحسینی رحمہ اللہ، اداریہ: ’’حیا و عفت کے خاتمے میں ٹیکنالوجی کا کردار‘‘مدیر، ’’طوالع الانوار شرح الدر المختار فقہ حنفی کا عظیم ذخیرہ‘‘ مولانا محمد اللہ قاسمی، ’’تہذیب المنطق کا مقام و مرتبہ اور تفصیلی تعارفِ شروح‘‘ مولانا محمد سجاد الحجابی، ’’مذاہب عالم کے ساتھ معاملات‘‘ مولانا محمد کامران ہوتی، ’’مشترکہ خاندانی نظام تعریف، فوائد اور نقصانات‘‘ مولانا عبدالرئوف بادشاہ، ’’اسلام میں عورت کی مستقل حیثیت‘‘ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی، ’’سیکولرازم کی تباہ کاریاں اور اس سے بچنے کی تدابیر‘‘ مولانا حذیفہ وستانویؔ، ’’سیف الحق والدین امام ابوالمعین نسفی ماتریدیؒ‘‘ مولانا مدثر جمال تونسویؔ، ’’اسلام پر مستشرقین کے اعتراضات‘‘ ڈاکٹر ظفر دارک قاسمیؔ، ’’سرمایہ دارانہ علمیت، ایک تعارف‘‘ ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغلؔ، ’’جدیدیت، مباحث و مسائل کا تحقیقی تناظر؟‘‘ محترم نیاز احمد سواتی، ’’جدید یورپ کی ابتدا‘‘ ڈاکٹر جاوید اکبر انصاریؔ، ’’حقیقت (Reality) کیا ہے؟‘‘ مولانا ابن الحسن فاروقیؔ، ’’برطانوی استعمار کی آمد و نفوذ میں ریسورس پرسن کا کردار‘‘ محترم جناب صابر علی، ’’قربانی کے احکام و مسائل‘‘ مولانا سید عبدالشکور ترمذی، ’’جامعہ کے شب و روز‘‘ مفتی ریاض محمد، ’’کتاب شناسی‘‘ مبصر کے قلم سے۔
مجلہ سفید کاغذ پر خوب صورت طبع ہوا ہے۔ ٹائپ اگر تھوڑی جلی کردیں تو ہوسکتا ہے ایک آدھ مضمون کم ہوجائے لیکن بزرگ افراد کے لیے پڑھنا سہل ہوجائے گا۔ مجلے میں ایک مضمون شائع ہوا ہے ’’حقیقت (Reality) کیا ہے؟‘‘ یہ مضمون پہلے ماہنامہ الحق میں محمد اسلام حقانی کے نام سے چھپا، پھر ماہنامہ محدث لاہور میں ڈاکٹر محمد نعمان ندوی کے نام سے، پھر سنابل کراچی میں خالد جامعی کے نام سے۔ اب سہ ماہی الصدیق صوابی میں مولانا ابن الحسن فاروقی کے نام سے۔ افسوس کی بات ہے یہ مقالہ یا مضمون جناب محمد ظفر اقبال صاحب کا لکھا ہوا ہے۔ وہ تو شرم وحیا میں خاموش ہیں، اُن سے جو کھیل کھیلا جارہا ہے وہ شرم وحیا سے عاری ہے۔ اس میں ٹیکنالوجی کا کوئی ہاتھ نہیں، اللہ کے خوف کی کمی ہے۔ اسلام کی خدمت اسلام کی حدود میں رہ کر ہی کی جاسکتی ہے، ان کو توڑ کر نہیں۔ جس بات کا آخرت میں مواخذہ ہو اور ہم جواب نہ دے سکیں تو کیسی بدنصیبی ہوگی۔