حافظ فاروق عبداللہ کرولوی
کتاب : الرحیم (سندھی) شاہ ولی اللہ اکیڈمی حیدرآباد کے رسالے کا تعارف و اشاریہ
مؤلف : محمد شاہد حنیف
صفحات : 148 قیمت 300 روپے
ناشر : علامہ غلام مصطفیٰ قاسمی چیئر، سندھ یونیورسٹی جامشورو، سندھ 0322-2202007
اشاریہ سازی دراصل ایک مستقل فن ہے جس میں متعلقہ مواد کے حوالے سے معلومات کو ایک خاص انداز میں ترتیب دے کر ’’سمندر کو کوزے‘‘ میں بند کرنے کی احسن کوشش کی جاتی ہے۔ فنِ اشاریہ سازی ایک مشکل اور صبرآزما کام ہونے کے علاوہ کئی مسائل سے دوچار رہنے والا فن ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس فن میں بھی ایسے افراد کو اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے جو اس فن میں اپنی مثال آپ ہوتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں اشاریہ سازی کے حوالے سے جو نام فوری طور پر سامنے آتا ہے وہ محمد شاہد حنیف کا ہے۔ جنھوں نے اب تک پچاس سے زائد رسائل کے اشاریے مرتب کرکے اس میدان میں جو کارنامہ سرانجام دیا ہے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے۔
زیرنظر کتاب معروف محقق اور اشاریہ ساز محمد شاہد حنیف کا ہی ایک نیا تحقیقی کارنامہ ہے، جس میں حیدرآباد کے ایک علمی ادارے شاہ ولی اللہ اکادمی کے ماہنامہ ’’الرحیم‘‘ (سندھی) کے جولائی 1971ء تا فروری 2001ء شائع ہونے والے 114 شماروں کے سینکڑوں مقالات و نگارشات کو مختلف موضوعات میں تقسیم کرکے سائنٹفک انداز میں یہ اشاریہ مرتب کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں موضوع وار اشاریہ، دوسرے حصے میں مصنف وار اشاریہ اور تیسرے حصے میں شمارہ وار اشاریہ شائع کیا گیا ہے۔ مصنف کے دیگر اشاریوں کی طرح یہ اشاریہ بھی لائبریری سائنس کے اصولوں اور اہلِ علم و تحقیق کی ضروریات کومدنظر رکھتے ہوئے شائع کیا گیا ہے۔
زیر نظر اشاریہ سے سندھی زبان میں شائع ہونے والے اس قدیم علمی سرمائے سے استفادہ آسان تر ہوگیا ہے۔ اشاریہ نہ صرف علما، محققین، ادبا اور طلبہ کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے بلکہ اس سے تحقیق کے نئے راستے بھی متعین ہوتے ہیں۔ زیر نظر اشاریہ فاضل مرتب کی تحقیقی اور تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اللہ ربّ العزت سے دعا ہے کہ وہ ان کی صلاحیتوں میں اور زیادہ اضافہ کرے۔
کتاب عمدہ کاغذ، خوبصورت کتابت اور مضبوط جلد بندی کے ساتھ شائع کی گئی ہے، جس کے لیے فاضل مرتب، ناشر پروفیسر ڈاکٹر قاضی خادم اور سندھ یونیورسٹی مبارک باد کے مستحق ہیں۔
چالی حدیثاں (پنجابی)۔
کتاب : چالی حدیثاں (پنجابی)
مؤلف : (پروفیسر سیّد) شبیر حسین زاہد
صفحات
ناشر
فون :
:
: 704 قیمت: 1500روپے
گوشۂ محققین، ننکانہ، پنجاب
0333-4128743، 0300-4549511
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیثِ کریمہ کی جمع و تدوین، حفاظت اور نشرو اشاعت نہ صرف ہر مسلمان کے لیے باعثِ اجر و ثواب ہے بلکہ یہ ایک دینی فریضہ بھی ہے۔ خاص طور پر کسی بھی موضوع یا کسی بھی حوالے سے چالیس احادیث کی جمع و تدوین اور اس کی اشاعت اور ان پر عمل کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنت کی بشارت بھی دی ہے۔ چالیس احادیث کی جمع و ترتیب کی فضیلت کی حدیث کی سند پر محدثین نے کلام بھی کیا ہے، لیکن چالیس احادیث کی فضیلت کی احادیث چونکہ متعدد طرق سے مروی ہے، اس لیے اس حوالے سے ائمہ و محدثین نے اپنے اپنے دور میں بہت سے ایسے مجموعے مرتب کیے جن میں احادیث کی تعداد چالیس یا اس سے ایک دو اوپر رکھی ہے۔ چہل احادیث کے حوالے سے دورِ صحابہ کرامؓ، تابعین، تبع تابعین اور اس کے بعد مسلسل آج تک کام ہورہا ہے، اور مختلف عنوانات کے تحت احادیث کے سینکڑوں ایسے مجموعے مرتب کیے جاچکے ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ایک رائے کے مطابق سب سے پہلا مجموعہ جو چالیس احادیث پر مشتمل تھا وہ حضرت عبداللہ بن مبارکؒ نے ترتیب دیا تھا۔ اس کے بعد کئی مجموعے مرتب کیے گئے۔ امام نوویؒ نے اربعین کے نام سے جو مجموعہ مرتب کیا اُس کو بہت زیادہ شہرت و دوام حاصل ہے، جو کہ اربعین نووی کے نام سے موسوم ہے۔ ائمہ ومحدثین کے بعد برصغیر میں شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ، مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ، مولانا مفتی محمد شفیعؒ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا عبدالرحمٰن جامی، مولانا ظفر علی خان کے علاوہ بہت سے مجموعے منظرعام پر آچکے ہیں۔
اس حوالے سے پنجابی زبان میں بہت کم کام ہوا ہے، لیکن جو کام اب سامنے آیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ زیرنظر کتاب ’’چالی حدیثاں‘‘ پنجاب کے معروف علاقے ننکانہ کے پروفیسر سیّد شبیر حسین زاہد کا کارنامہ ہے۔ انھوں نے مختلف موضوعات پر چالیس احادیث کی جمع بندی کے بعد ان کا پنجابی ترجمہ و تشریح کی ہے۔ احادیث کی تشریح کرتے ہوئے پروفیسر صاحب نے درجنوں آیاتِ قرآنی اور بیسیوں دیگر احادیث سے ان کی تشریح و ترجمانی کی ہے۔ ہر حدیث کا ترجمہ، معانی اور حواشی کے بعد ہر حدیث کے آخر میں حوالہ جات نے اس کتاب کو ایک وقیع اور تحقیقی کتاب بنادیا ہے۔ ہر حدیث کی تفہیم کے لیے شاہ صاحب نے قرآن و حدیث، ائمہ کے اقوال کے علاوہ پنجابی اور اردو شاعری کا بھی بہت برمحل استعمال کیا ہے۔
پروفیسر شبیر حسین زاہد صاحب چونکہ نہ صرف اہلِ زبان ہیں بلکہ پنجابی، اردو کے علاوہ عربی پر بھی دسترس رکھتے ہیں اس لیے آسان ترجمانی (جو کہ ایک مشکل فن بھی ہے)کرتے ہوئے تشریحات کو بڑے دلکش اور دل چسپ انداز میں بیان کیا ہے۔ زیرنظر کتاب حدیث کے مجموعوں میں ایک بے حد خوبصورت اضافہ ہے، لیکن کیا ہی بہتر ہوتا اگر محترم پروفیسر اپنے اس علمی، تحقیقی اور ادبی شاہکار میں ایسے اشعار کا انتخاب نہ کرتے جو کہ کسی کی بھی دل شکنی کی باعث بن سکتے ہیں۔ چند جگہوں پر متنازع اشعار کتاب کی خوبصورتی کو متاثر کرتے نظر آتے ہیں۔
پنجابی زبان میں منتخبہ احادیث کا یہ حسین گلدستہ بہت سے گوشے لیے ہوئے ہے اور اس پر پروفیسر صاحب کا اندازِ تحریر قابلِ ستائش اور قابلِ فخر ہے۔ پنجابی زبان میں نثر کی شکل میں زیر نظر اربعین ہر زبان کے جاننے والے کے لیے بالعموم اور پنجابیوں کے لیے بالخصوص بہترین تحفہ ہے۔ کتاب اعلیٰ سفید کاغذ اور مضبوط جلد بندی سے شائع کی گئی ہے۔