پاکستانی زرعی مٹی تیزی سے اپنی تاثیر کھورہی ہے

پاکستان میں زرعی مٹی کے لاتعداد نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ ایک جانب تو زرعی زمین میں نامیاتی اجزا کم ہورہے ہیں اور دوسری جانب ان میں قدرتی اجزا مثلاً فاسفورس اور پوٹاشیم سمیت کئی معدنی اجزا خوفناک حد تک کم ہوچکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی زرعی پیداوار کوششوں کے باوجود بڑھ نہیں پارہی۔ بالخصوص صوبہ پنجاب کے کھیتوں سے مٹی کے نمونے دیکھے گئے تو مٹی میں نائٹروجن کی کمی 98 فیصد، فاسفورس کی 90 فیصد، پوٹاشیم کی 53 فیصد اور زنک کی کمی 70 فیصد تک نوٹ کی گئی۔ اس طرح پورے ملک میں کئی ٹیوب ویل کا سروے کیا گیا اور معلوم ہوا کہ ان کی 66 فیصد تعداد سے لیا ہوا پانی خود زراعت کے لیے موزوں نہیں۔ ماہرین کے مطابق مٹی میں نامیاتی مادوں کی مقدار کم ہونے سے ہی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پارہا۔ ماہرین نے بتایا کہ کسانوں کی اکثریت زمین کی زرخیزی بڑھانے والی مصنوعی کھاد اور اجزا خریدنے سے قاصر ہے اور اسی بنا پر مٹی کی نامیاتی زرخیزی تیزی سے کم ہورہی ہے جو اب ایک خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔

آکوپنکچر اور آکوپریشر سے کینسر کی تکلیف میں کمی

ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مشرق میں ہزاروں سال سے استعمال ہونے والے ان معالجاتی طریقوں سے کینسر کے مریضوں کے جسم میں اٹھنے والی تکلیف کم کرنے میں خاطر خواہ مدد لی جاسکتی ہے۔ کینسر کے مریضوں میں اٹھنے والی شدید تکلیف پر اگرچہ درد ختم کرنے والی جدید ترین دواؤں تک کا بے حد کم اثر ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں بھی آکوپنکچر اور آکوپریشر سے مریض کے درد میں کمی آتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کی تکلیف میں جو کمی آکوپنکچر اور آکوپریشر کی بدولت ہوئی تھی، جدید درد کُش دوائیں کھانے کے اثرات بھی ان سے بہت کم تھے، یا پھر نہ ہونے کے برابر تھے۔ اگرچہ ابھی تک ہمارے پاس ایسی کوئی وضاحت موجود نہیں جو آکوپنکچر اور آکوپریشر کے طبی فوائد کو قابلِ فہم اور درست سائنسی انداز میں بیان کرسکے، لیکن یہ بات بڑی حد تک ثابت ہوگئی کہ ان دونوں روایتی طریقہ ہائے علاج سے کینسر کے مریضوں کی تکلیف میں نہ صرف کمی آتی ہے بلکہ یہ تدابیر ایسے مواقع پر بھی کام کرتی ہیں جب درد ختم کرنے والی جدید ایلوپیتھک دوائیں بھی بے اثر ثابت ہوتی ہیں۔ اس بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ آکوپنکچر اور آکوپریشر کی بدولت غالباً ہمارے امیون سسٹم اور درد سے نجات دینے والے نظام میں کچھ اس طرح سے تحریک پیدا ہوتی ہے جیسے کہ اصل میں مؤثر دوا کھا لی گئی ہو۔

کیمو تھراپی کو مؤثر بنانے والی ٹارگٹڈ اے سی تھراپی کا کامیاب تجربہ

دنیا کے پہلے تجربے میں برطانوی ماہرین نے ہدف والی (ٹارگٹڈ) کیمو تھراپی کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس میں انہوں نے الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کے مجموعے خاص کینسر والے مقام پر پہنچائے ہیں تاکہ سرطان کو قابو کیا جاسکے۔سرطان کے مؤثر علاج کا یہ تجربہ رائل مارسڈن این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ لندن نے کیا۔ انہوں نے الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کی رسائی کا تجربہ کیا جسے اے سی ٹی یا اکاسٹک کلسٹر تھراپی کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے کیمو تھراپی کے کیمیکل کی بھرپور مقدار براہِ راست رسولی (ٹیومر) تک ڈالی جاتی ہے اور اطراف کے صحت مند خلیات متاثر نہیں ہوتے۔ ہم جانتے ہیں کہ کیمو تھراپی میں جہاں سرطانی خلیات تباہ ہوتے ہیں وہیں ساتھ ہی صحت مند خلیات بھی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور متاثر ہوتے جاتے ہیں۔ لیکن امکان ہے کہ اب اس طرح مزید نقصان نہیں ہوگا۔ اس میں خردبینی بلبلے اور دوا کے خردبینی قطرے ایک ساتھ جسم میں داخل کیے جاتے ہیں، پھر الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کو مطلوبہ جگہ تک ڈالا جاتا ہے، بعد ازاں ایک اور الٹرا ساؤنڈ سے دوا کو عین رسولیوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ اس طرح رسولی پر دوا تیر کی طرح جالگے گی اور علاج میں اہم کامیابی حاصل ہوگی۔ اگرچہ ابھی صرف چند مریضوں پر اسے آزمایا گیا ہے لیکن کامیابی کی صورت میں اے سی ٹی کو مریضوں کی بڑی تعداد کے علاج میں استعمال کیا جائے گا جو ایک بڑا میڈیکل ٹرائل ہوگا۔ شمال مغربی لندن سے تعلق رکھنے والی کیرن چائلڈز دنیا کی پہلی مریضہ ہیں جو اس ٹیکنالوجی سے فیضیاب ہوں گی، انہیں نومبر 2013ء سے جگر کا سرطان لاحق ہے۔

ہوشیار۔۔۔ فیس بک کےصارفین کا ڈیٹا ہیک

فیس بک کے ڈیٹا پر ایک اور بڑی نقب لگی ہے اور ہیکروں نے کُل 26 کروڑ 50 لاکھ افراد کا ڈیٹا، تصاویر، آئی ڈی، ای میل اور فون نمبر نہ صرف ہیک کرلیے بلکہ خدشہ ہے کہ یہ تفصیلات اب ڈارک ویب پر بھی بھیجی جاچکی ہیں۔ ہیکروں نے کروڑوں اکاؤنٹس کی ساری معلومات کو ایک ہیکر فورم پر ڈال دیا ہے اور ان کا تعلق عادی جرائم پیشہ گروہوں سے ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ معلومات ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔ اس ڈیٹا بیس میں زیادہ تر امریکی شامل ہیں۔ فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ ”ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں“۔ فیس بک کی جانب سے عوامی ڈیٹا پر نقب زنی کے کئی واقعات ہوچکے تھے اور ایسے اسکینڈل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔