ابوسعدی
یوہان ولفگانگ فن(Johann Wolfgang von Goethe) (1749ء۔ 1832ء) جرمن شاعر، ڈراما نگار اور ناول نویس، جسے عالمی ادب میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے، فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ اس کا والد بھی ایک عالم تھا، جس نے 12 برس کی عمر تک اسے گھر پر ہی تعلیم دی۔ پھر اسے لائپزش (Leipzig) یونیورسٹی میں بھیج دیا گیا۔ پھر شٹراس بورگ (Strassbourg) میں (1765ء۔ 1768ء) قانون کا مطالعہ کرتا رہا۔ یہاں اس نے بہت سے علما اور فضلا سے ملاقاتیں کیں۔ اس زمانے میں وہ شاعری شروع کرچکا تھا۔ یہاں اس کی ملاقات ہرڈر (Herder) سے ہوئی، جس کے باعث گوئٹے لوک شاعری اور تغزل کی جانب متوجہ ہوا۔ جرمنی ادب کی تحریکوں سے بھی وہ تاثر لیتا رہا، جن میں سے ایک Strum Und Drang، جسے انگریزی میں Storm and Stress اور اردو میں تحریک جوش و خروش کہہ سکتے ہیں۔ گوئٹے اپنے عرصہ حیات میں مختلف مقامات پر رہا۔ درباروں سے بھی منسلک ہوا۔ اس عرصے میں اس نے کامیاب قسم کے ناول اور ڈرامے بھی لکھے، مگر اس کا لافانی شاہکار فائوسٹ (Faust) ہے، جس کا پہلا حصہ 1808ء میں شائع ہوا اور یہ اس کی زندگی کے ساتھ ہی 1832ء میں مکمل ہوکر اس کے مرنے کے بعد شائع ہوا۔ اسے یورپ کے ادبی سرمائے کی چار پانچ بہترین تصانیف میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ 1819ء میں اس نے ”غربی شرقی دیوان“ (West-Ostliche Divan) لکھا، جو لطیف غزلیہ نظموں کا مجموعہ ہے۔ اس تصنیف میں اس نے ایرانی شعرا بالخصوص حافظ سے بہت فیضان حاصل کیا۔ گوئٹے نے سائنس اور فلسفیانہ افکار کے فروغ میں بھی حصہ لیا۔ اس پر سخت تنقید کی گئی، مگر اس کے ادبی اثرات سے انکار ممکن نہیں۔ گوئٹے کا یہی وہ دیوان ہے جس کے جواب میں علامہ اقبال نے 1932ء میں اپنا فارسی مجموعہ کلام ”پیام مشرق“ لکھا اور اس کے دیباچے میں ان محرکات پر روشنی ڈالی۔
(پروفیسر عبدالجبار شاکر)
تین ماہ میں قرآن مجید مع ترجمہ حفظ کرنے کا عالمی ریکارڈ
مصر سے تعلق رکھنے والے بارہ سالہ نابینا عمار محمد سید نے قرآن مجید کو 10 مختلف قرأتوں میں حفظ کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ عربی متن کے ساتھ انگریزی اور فرانسیسی زبان میں ترجمہ، منازل، احزاب، آیت اور صفحہ نمبر بھی اسے یاد ہیں۔ گزشتہ دنوں عمار نے مصر میں ہونے والے پچیسویں عالمی مقابلۂ حفظِ قرآن میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ مصری وزیر اوقاف محمد مختار نے اسے خصوصی ایوارڈ، اور جامعہ ازہر کے شیخ الحمد الطیب نے جامعہ کی جانب سے اعزازی سند عطا فرمائی۔ ممتاز قراء، جید علماء و شیوخ کے سامنے قرآن کے مختلف مقامات کی عمار سے تلاوت کروائی گئی، آیتوں اور صفحوں کے نمبر پوچھے گئے، پھر انگریزی اور فرانسیسی ترجمے بھی سنے گئے، یہاں تک کہ وزیر اوقاف ڈاکٹر جمعہ نے اس کو اپنے دفتر میں بلاکر تفصیلی امتحان لیا۔ ان کا بیان ہے کہ عمار نے ایک بھی غلطی نہیں کی۔ عمار کے والد نے بتایا کہ اسے پڑھانے کے لیے انہوں نے مختلف ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کیں، فرانسیسی اور انگریزی ترجمے کے لیے الگ الگ اساتذہ رکھے۔ عمار شمالی مصر کے پسماندہ صحرائی علاقہ ’’عرب تل الجراد‘‘ کا رہنے والا ہے، جامعہ ازہر میں اس کا داخلہ کروایا گیا اور ڈاکٹریٹ تک اس کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ نے اس کو حفظ کرانے والے استاذ کو توصیفی سند دینے اور انہیں اپنے خرچ پر حج کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ والد کے بیان کے مطابق عمار نے صرف آٹھ سال کی عمر میں تین ماہ میں پورا قرآن یاد کیا، پھر قرأت عشرہ کی تعلیم کے لیے ’’بلاشون‘‘ بھیجا، اب وہ عربی صرف و نحو اور پورے قرآن کی ترکیب (یعنی قواعد کے لحاظ سے اجزائے کلام کی شناخت) اور قرأت شاذہ کی تحصیل میں مصروف ہے۔ جاہلیت، دورِ اموی اور بعد کے زمانے کے عربی قصائد اور سبعہ معلقات اس کو ازبر ہیں۔ صحاح ستہ اور طہٰ حسین، نجیب محفوظ، عقاد، منفلوطی اور انگریزی اور فرانسیسی ادب کی بعض اہم کتابیں بھی اس کے مطالعے میں رہیں، پچھلے برس عمار نے دبئی میں عرب ممالک کے حفاظِ قرآن کے مابین ہونے والے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی، اس کے استاذ احمد عبدالقادر یوسف کے بیان کے مطابق وہ کسی بھی عبارت کو دو سے تین مرتبہ سننے کے بعد یاد کرلیتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس بچے کو میرے پاس ابھی صرف دو ماہ ہوئے ہیں اور اس نے 850 اشعار پر مشتمل سبعہ معلقات یاد کرلیے ہیں۔
(ماہنامہ ’’ندائے حرم‘‘، احمد آباد۔ نومبر 2019ء)