ابوسعدی
حکیم ابوالقاسم حسن بن اسحاق بن شرف شاہ تقریباً 329ھ میں قریہ ’’باژ‘‘ طوس میں پیدا ہوئے۔ فردوسی تخلص ہے۔ ان کے والد اچھی حیثیت کے زمیندار تھے۔ فردوسی کی سوانح ان کے شاہ کار ’’شاہنامہ‘‘ میں بھی ملتی ہے، مگر ’’تاریخ گزیدہ‘‘، ’’لباب الالباب‘‘، ”چہار مقالہ‘‘ اور ’’تذکرئۂ دولت شاہ‘‘ میں ان کے حالات کی کچھ تفصیلات ملتی ہیں۔ علامہ شبلی کی تحقیق کے مطابق فردوسی، محمود غزنوی کے دربار میں پہنچنے سے پہلے ’’شاہنامہ‘‘ کی تصنیف شروع کرچکا تھا۔ ’’شاہنامہ‘‘ کی تصنیف میں 35 برس صرف ہوئے، جب کہ محمود کی کُل مدتِ سلطنت 31 برس ہے۔ پروفیسر حافظ محمود خاں شیرانی نے بھی فردوسی پر اپنے مقالات میں محمود اور فردوسی کے بارے میں پیش کیے جانے والے واقعات کی تحقیق کی روشنی میں تردید کی ہے، اس لیے فردوسی کے محمود غزنوی سے ناراضی اور قدر و منزلت نہ ہونے کے واقعات کے باوصف ہجویہ اشعار کہنے کے واقعات میں چنداں صداقت نہیں ہے۔ ایک روایت کے مطابق فردوسی کی صرف ایک لڑکی تھی اور شاہنامہ کی کوشش و کاوش اُس کے جہیز کے لیے روپیہ فراہم کرنے کی غرض سے تھی۔ شاہنامہ کی تصنیف کو بیس سال ہونے کو آئے کہ 65 برس کی عمر میں فردوسی کے جواں سال بیٹے کا انتقال ہوگیا۔ 370ھ میں فردوسی نے شاہنامہ کو منظوم کرنا شروع کیا اور 35 سال تک یہ عمل جاری رہا، تب ادبیاتِ عالم کا یہ شاہ کار تیار ہوا۔ 395ھ میں فردوسی مایوسی کے عالم میں غزنی سے نکلا اور اپنے زاد بوم طوس میں آگیا، یہیں پر 411 ھ میں اس کا انتقال ہوا اور اپنے ملکیتی باغ میں دفن ہوا، جہاں ان دنوں ایک عظیم مقبرہ اور شایانِ شان عجائب گھر تعمیر ہے۔ شاہنامہ تقریباً ساٹھ ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔
(پروفیسر عبدالجبار شاکر)
قائداعظم اور انگریز مجسٹریٹ
قائداعظم محمد علی جناح نے جب بیرسٹری کا امتحان پاس کرنے کے بعد بمبئی میں پریکٹس شروع کرنے کا ارادہ کیا تو پہلے پہل انہیں بڑی دقت پیش آئی۔ شہر ان کے لیے بالکل نیا تھا، وہاں کوئی دوست، آشنا اور جان پہچان والا نہ تھا۔ وکالت کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے آپ نے درخواست تو دے دی لیکن اس کے ساتھ کسی مجسٹریٹ کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ضروری تھا۔ بہت سوچتے رہے کہ کیا، کیا جائے۔
ایک دن سوچ سمجھ کر صبح کے وقت ایک انگریز مجسٹریٹ کی کوٹھی پر گئے اور ملازم کے ہاتھ اپنے نام کا کارڈ اندر بھجوا دیا۔ کارڈ پر لکھا تھا ’’ایم اے جناح بار ایٹ لا‘‘۔ مجسٹریٹ نے اندر بلالیا۔ علیک سلیک اور کچھ رسمی گفتگو کے بعد قائداعظم نے دریافت کیا: ”آپ کا میرے بارے میں کیا خیال ہے؟“ مجسٹریٹ نے جواب دیا: ’’آپ ایک شریف آدمی ہیں‘‘۔ یہ سن کر قائداعظم نے قلم اور کاغذ مجسٹریٹ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا: ’’بس یہی فقرہ اس کاغذ پر لکھ دیجیے۔ مجسٹریٹ آپ کی ذہانت پر بہت متعجب ہوا اور مسکرا کر سرٹیفکیٹ لکھ دیا۔
(ماہنامہ بیدار ڈائجسٹ۔جون 2004ء)
غیر مسلم مفکرین کی دانا باتیں
٭بہت سے کام کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی کام کیا جائے۔ (سیسل)
٭صرف وہی شخص کاہل نہیں جو کچھ نہ کرے، بلکہ وہ شخص بھی کاہل ہے جو بہتر کام کرسکتا ہو لیکن نہ کرے۔ (سقراط)
٭بزدل کتا کاٹنے کے بجائے زیادہ زور سے بھونکتا ہے۔ (روفس)
٭بادشاہ ہو یا کوئی معمولی آدمی، جسے گھر میں سکون حاصل ہے وہ خوش قسمت ترین شخص ہے۔(جی۔فارڈائس)
٭شیشے کے گھر میں رہنے والے کو دوسروں پر پتھر نہیں پھینکنے چاہئیں۔ (جارج ہربرٹ)
دشمنی اور عداوت
دو دشمن ایک جہاز پر سوار تھے۔ اتفاق سے دریا میں طوفان آیا اور جہاز ڈوبنے گا۔ ناخدا نے مایوس ہوکر لوگوں سے کہاکہ: ’’اب جہاز کے تباہ ہونے میں کچھ شک نہیں۔ سب لوگ خدا کو یاد کرو کہ مرتے دم انجام بخیر ہو‘‘۔
ان دشمنوں میں سے ایک نے پوچھا: ’’یہ تو فرمایئے ہم دونوں میں پہلے کون ڈوبے گا؟ مرنا تو برحق ہے، لیکن مجھ کو اس سے بڑی تسلی ہوگی کہ پہلے اپنے دشمن کو ڈوبا ہوا دیکھ لوں‘‘۔
حاصل: دشمنی اور عداوت سے دل بھی سخت ہوجاتا ہے۔
(نذیر احمد دہلوی۔ منتخب الحکایات)