کتاب : شکار پور جون مسجدونء عیدگاہ (بزبان سندھی)
مصنف : پروفیسر عبدالحئی موریانی
صفحات : 326 قیمت 600 روپے
ناشر : مہران اکیڈمی، واگنودر شکارپور
فون : 0726-512122-520012
مسجد و معلی، مقدس اور منزہ مقام ہے جسے اللہ پاک کا گھر قرار دیا گیا ہے۔ بلاشبہ مساجد اللہ کی کبریائی اور عبادت کا محور اور مرکز ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسجد سے محبت اور تعلق کو ایمان کی نشانیوں میں سے ایک نشانی گردانا جاتا ہے۔ ایک نماز باجماعت کے بعد دوسری نماز باجماعت کا انتظار مومن کے ایمان کی گواہی کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔ ہر دور میں مسلم معاشرے میں مسجد کی تعمیر اور اسے آباد رکھنا بڑی اہمیت کا حامل اور بے حد باعث اجر و ثواب سمجھا گیا ہے اور دنیا میں مسجد کی تعمیر کرانے والے کے لیے جنت میں گھر عطا کرنے کی نوید بھی اسی سبب سے سنائی گئی ہے۔ غرض یہ کہ مساجد کی تعمیر، ان میں نماز کی ادائی اور ان کی دیکھ بھال دنیوی و اخروی سرخروی کا موجب ہے۔ اس حوالے سے ہر مسلمان جتنی بھی سعی و کوشش کرے وہ کم ہے۔
تاریخی شہر شکار پور جسے قبل ازیں اس کی خوبصورتی اور دلکشی کی وجہ سے سندھ کا پیرس قرار دیاجاتا ہے۔ مساجد کا شہر بھی کہلاتا تھا۔ یہاں ہر محلے، گلیاور کوچے میں اہل شہر بڑے ذوق و شوق کے ساتھ اور جذبہ ایمانی کے ساتھ سرشار ہو کر مساجد کی تعمیر کرایا کرتے تھے۔ انہیں آباد رکھا جاتا تھا اور ان کی دیکھ بھال کو جنت کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ حویلیوں کے اندر بھی مساجد تعمیر ہوتی تھیں جو خصوصیت کے ساتھ خواتین کے لیے مختص کی جاتی تھیں اور ان میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور عبادت کا خاطر خواہ اہتمام اور انتظام ہوا کرتا تھا۔ معروف ماہر تعلیم اور ادیب پروفیسر عبدالحئی موریانی نے مساجد کے شہر شکار پور کے گوشے گوشے میں جا کر اور لوگوں سے متواتر چار برس تک بالمشافہ ملاقاتیں کر کے بڑی جانفشانی کے ساتھ زیر تبصرہ کتاب تحریر کی ہے۔ فاضل محقق نے 460 مساجد اور 14 عیدگاہوں کا پتہ لگایا ہے۔ ایک ایک مسجد کے بارے میں حصول معلومات کے لیے اڑوس پڑوس کے نیک طبع افراد سے مل کر جذبہ ایمانی کے ساتھ بے حد محنت کی ہے، جس پر موصوف داد کے سزاوار ہیں۔ انہوں نے ہر مسجد کی تعمیر و مرمت سمیت دیگر متعلقہ امور بڑی تفصیل اور عمدگی کے ساتھ قلم بند کیے ہیں۔
کتاب کی تقدیم کا شاہکار مقالہ سندھ کے نامور عالم، ادیب اور سیرت نگار و محقق پروفیسر اسرار احمد علوی نے لکھا ہے۔
تقاریظ معروف علمائے کرام مولانا حافظ نثار احمد منگی، مولانا مفتی عبدالقادر پنہور، مولانا فقیر محمد صدیق اور مولانا علی نواز بروہی نے قلم بند کی ہیں۔
شکار پور کی ماضی کی درخشاں تاریخ کے حوالے سے بلاشبہ یہ کتاب تحقیق کے نئے باب وا کرنے کا باعث ثابت ہو گی۔ پروفیسر قمر میمن نامور ماہر تعلیم اور دانشور ڈائریکٹر مہران اکیڈمی بھی بلاشبہ اپنے ادارے سے اس کتاب کو طبع کرانے پربے حد تعریف کے حق دار قرار پاتے ہیں۔
سفید کاغذ پر یہ کتاب بڑی نفاست اور عمدگی کے ساتھ چھاپی گئی ہے۔ کتاب میں شکار پور کی ماضی میں تعمیر کردہ خوبصورت مساجد کی تصاویر بھی دی گئیہیں۔بلاشبہ اہل ذوق کے لیے یہ کتاب گراں بہا مواد پر مبنی ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ اس کتاب کا ہر گھر میں ہونا باعث خیروبرکت ثابت ہو گا۔ کتاب کی قیمت بھی مناسب رکھی گئی ہے۔