آدھا دماغ بھی پورے دماغ جتنا کام کرتا ہے، تحقیق

میڈیکل ریسرچ جرنل ’’سیل رپورٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ اس خیال کو مکمل طور پر غلط ثابت کررہی ہے۔ یہ مطالعہ کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں نیورو سائنس کی پوسٹ ڈاکٹرل اسکالر، ڈارِٹ کلیمان کی سربراہی میں ایسے چھے افراد پر کیا گیا جن کے بچپن ہی میں آپریشن کرکے آدھا دماغ نکال دیا گیا تھا؛ اور آج ان کی عمریں 21 سے 39 سال کے درمیان ہیں۔ دماغ کی یہ سرجری جسے ’’ہیمسفیریکٹومی‘‘ کہا جاتا ہے، عام طور پر چھوٹی عمر میں ایسے بچوں پر کی جاتی ہے جن میں مرگی کا مرض خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہو اور جسے کسی بھی دوسرے طریقے سے کنٹرول کرنا ممکن نہ رہا ہو۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اگر یہ آپریشن چھوٹی عمر میں کروا لیا جائے تو کامیابی کے امکانات بھی روشن ہوتے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک میں ہیمسفیریکٹومی کوئی انوکھا یا اچھوتا آپریشن نہیں رہا بلکہ پچھلے پچاس سال سے کیا جارہا ہے اور اس میں کامیابی کی شرح بھی خاصی زیادہ ہے۔ البتہ، یہ حیران کن بات مشاہدے میں آئی ہے کہ آدھے دماغ سے محروم ہوجانے والے لوگ بھی دوسرے صحت مند افراد کی طرح زندگی گزار رہے تھے۔ اگرچہ انہیں کچھ مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑا لیکن مجموعی طور پر وہ تقریباً نارمل رہے۔

واٹس ایپ میں جلد متعارف ہونے والے 3 بہترین فیچرز

ابھی واٹس ایپ اکاؤنٹ کو ایک وقت میں صرف ایک ڈیوائس پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے، مگر بہت جلد صارفین اپنے اکاؤنٹ کو کئی ڈیوائسز پر بیک وقت استعمال کرسکیں گے۔ رجسٹریشن نوٹیفکیشن کے نام سے واٹس ایپ میں اس فیچر پر کام ہورہا ہے جو صارفین کو اوریجنل ڈیوائس کے ساتھ سیکنڈری ڈیوائس لاگ ان کی سہولت فراہم کرے گا، اور صارفین کو اس حوالے سے نوٹیفکیشن ملے گا، اور کہ صارفین کی ڈیوائس لسٹ بدل رہی ہے اور اسے نئے سیکورٹی کوڈ سے کنفرم کردیں، سیکورٹی کوڈ کے اندراج کے بعد صارف ایپ کو 2 ڈیوائسز میں استعمال کرسکیں گے۔ اسی میں ڈارک موڈ واٹس ایپ کا وہ فیچر ہے جس کا صارفین کو شدت سے انتظار ہے کیونکہ کئی ماہ سے اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بہت جلد دستیاب ہوگا، مگر تاحال یہ بیٹا ورژن تک ہی محدود ہے۔ اس فیچر سے صارفین ایپ کی کلر اسکیم کو بدل سکیں گے جس سے بیٹری لائف پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، جبکہ آنکھوں کو اس کی روشنی متاثر بھی نہیں کرے گی۔ اسی طرح نیٹ فلیکس اسٹریمنگ سپورٹواٹس ایپ میں پکچر ان پکچر موڈ کو مزید تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز تک توسیع دی جارہی ہے اور بہت جلد صارفین نیٹ فلیکس ٹریلر ایپلی کیشن کے اندر رہتے ہوئے ہی دیکھ سکیں گے۔ ایپ میں اس حوالے سے ایک بڑا ویڈیو آئیکون پلے بٹن کے ساتھ نظر آئے گا، بالکل یوٹیوب لنکس کی طرح، جن کو اس ایپ کے اندر رہتے ہوئے پلے کیا جاتا ہے۔

جی میل ایپ، اب پہلے سے زیادہ بہتر

اب جی میل ایپ پر صارفین مختلف ٹاسک جیسے RSVPing فار ایونٹس یا گوگل ڈاکس کمنٹ پر ردعمل اپنے اِن باکس سے باہر نکلے بغیر دے سکیں گے۔
اسے گوگل نے ڈائنامک ای میل کا نام دیا ہے جو کہ جی میل کے ویب ورژن میں تو رواں سال جولائی میں ہی متعارف کرا دیا گیا تھا مگر اب یہ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پر جی میل ایپس پر بھی متعارف کرایا جارہا ہے۔ گوگل نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس میں جی میل ایپس ڈائنامک ای میل فیچر کو نومبر سے سپورٹ کریں گی۔ ڈائنامک ای میلز، ای میل کے لیے اے ایم پی بناتی ہے تاکہ صارفین میسج کے اندر رہتے ہوئے ہی اپنا کام کرسکیں۔

ڈائیلیسز کے مریض اب مشینی گردہ ساتھ رکھ سکیں گے

گردوں کی ناکارگی اور مسلسل عارضے کے شکار افراد کے لیے اب ایک اچھی خبر ہے کہ پوری ڈائیلیسز مشین اب ایک بیگ میں سماسکتی ہے جسے آپ اٹھاکر دفتر اور دیگر مقامات تک لے جاسکتے ہیں۔ اسے ’مشینی گردہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سنگاپوری اور امریکی ماہرین نے مشترکہ طور پر یہ انقلابی ایجاد کی ہے جسے ’آٹومیٹڈ ویئرایبل آرٹیفیشل کڈنی‘ یا ’’اویک‘‘ کا تکنیکی نام دیا گیا ہے۔ اس کا وزن صرف دو کلوگرام ہے اور اسے کندھے پر بیگ کی طرح لٹکا کر گھوما پھرا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب اسے رات کے وقت بستر کے سرہانے رکھ کر بھی سویا جاسکتا ہے۔ اسے ڈائیلیسز مشین کا متبادل قرار دیا جاسکتا ہے۔ ایک تھراپی میں 6 سے 8 گھنٹے لگتے ہیں اور خون میں سے زہریلے مادے، نمکیات باہر نکل جاتے ہیں۔ اسمارٹ گردے میں مریض کی حفاظت کے لیے ہنگامی الارم بھی نصب ہے جو خطرے کے وقت آواز خارج کرتا ہے اور مریض کا ڈاکٹر سے رابطہ بھی کرتا ہے۔ لیکن اس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ مریض پوری ڈائیلیسز مشین اپنے ساتھ لے کر چل سکتا ہے۔