کتاب : ہندوستان میں اردو سیرت نگاری
(مقالات سیمینار 11-10 مارچ 2018ء)
مرتبین : ڈاکٹر عبید اللہ فہد،ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی
صفحات : 384 قیمت:1300 روپے
ناشر : دارالنوادر، الحمد مارکیٹ، سیکنڈ فلور اردو بازار۔ لاہور
فون 0300-8898639
ڈسٹری بیوٹرز : کتاب سرائے، فرسٹ فلور، الحمد مارکیٹ۔ غزنی اسٹریٹ اردو بازار لاہور
فون : 042-37320318
فضلی بک سپر مارکیٹ اردو بازار کراچی
فون 021-32629724
زیر نظر کتاب جدید ہندوستان میں اردو سیرت نگاری پر ہونے والے سیمینار میں پڑھے جانے والے مقالات کا مجموعہ ہے۔ یہ سیمینار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوا تھا۔ ڈاکٹر عبید اللہ فہد پروفیسر اسلامک اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ (drfahadamu60@yahoo.in) تحریر فرماتے ہیں:
’’سیرت عربی زبان کا لفظ ہے جس کی جمع سِیَر ہے۔ اصطلاحی معنوں میں یہ لفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات وسوانح، عادات وخصائل، اور آگے چل کر تعلیمات و احکامِ نبوی کے لیے بولا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح سوانح عمری سے مختلف ہے اس معنی میں کہ اس میں پیدائش سے وفات تک کے واقعات کی عکس بندی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کا موضوع انسانی زندگی کا وہ مثالی نمونہ ہے جو معصوم ہے۔ تقصیر و خطا سے پاک ہے اور رہتی دنیا تک انسانی اوصاف و کمالات کی معراج ہے۔ سیرت کو فنِ تاریخ سے بھی جدا سمجھنا چاہیے۔ فنِ تاریخ کا موضوع انسان اور زمان و مکان ہیں۔ ان ہی کی جزئیات تاریخ میں تفصیل سے بیان ہوتی ہیں۔ جب کہ سیرت کا موضوع ایک ایسے محبوب خلائق کا مثالی کردار ہے جو غیب و شہادت کی دونوں دنیائوں سے بحث کرتا ہے اور جس کی جولان گاہ دنیا و آخرت کی لا محدود پنہائیاں ہیں۔ تاریخ نگاری کے لیے محنت و دیانت اور تحقیق کے اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔ سیرت نگاری کا تقاضا اس پر مستزاد ہے۔ ایک سیرت نگار کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ عقیدت و محبت اور جذبے کی تپش سے مالامال ہو۔ رسول کی اطاعت و وفاداری کو حرزِ جان رکھتا ہو۔ غیر مسلم سیرت نگاروں کے ہاں اس تپش کا فقدان ہے، اسی لیے اُن کی تحریریں تاریخ نگاری کا مرقع بن کر رہ گئی ہیں۔
تاریخ اسلامی کے ہر دور میں مسلمانوں نے تعلیم و تذکیرِ قرآن کے ساتھ سیرت نگاری کو اپنا پسندیدہ موضوع بنایا۔ منثور و منظوم خراجِ عقیدت کو انہوں نے ایمان کا ناگزیر حصہ قرار دیا۔ اسی لیے دنیا کی تمام زبانوں میں سیرتِ طیبہ پر ادبیات کا ذخیرہ موجود ہے۔ بدلتے حالات کے تقاضوں کی رعایت میں سیرت نگاری کا اسلوب و آہنگ تبدیل ہوتا رہا، مگر محبت و عقیدت کی تپش ہر حال میں برقرار رہی، بلکہ فزوں تر ہوتی رہی۔
اردو زبان میں سیرت نگاری کا آغاز مولود ناموں سے ہوا۔ مولود نامہ اُس نظم کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا حال لکھا جاتا ہے، مگر بیشتر مولودنامے ولادت باسعادت کے ذکر تک محدود نہیں بلکہ وہ وفات تک کے واقعات کو قلم بند کرتے ہیں۔ اس طرح کے اوّلین مولودنامہ کی تصنیف کا انتساب عبدالمالک بہروچی کی طرف کیا گیا ہے۔ یہ 1009ھ میں لکھا گیا۔ منثور سیرت نگاری کے میدان میں دکنی اردو کی قدیم ترین تصانیف ’’ریاض السیر‘‘، ’’ممتاز التفاسیر‘‘، ’’فوائد بدریہ‘‘، ’’تجلیات الانوار‘‘ کے حوالے ملتے ہیں۔ ’’ریاض السیر‘‘ محمد باقر آگاہ (1805-1745ء) کی تصنیف ہے جو 1795ء سے قبل لکھی گئی۔ یہ اردو میں سیرت کی اوّلین مکمل کتاب تسلیم کی جاتی ہے۔
دورِ جدید میں اردو سیرت نگاری نے ایک معتبر و مستند اور مقبولِ عام صنف کی حیثیت سے اپنی اہمیت تسلیم کرائی ہے۔ یہ وہ صنف ہے جس میں مسلم و غیر مسلم سبھی نے دادِ تحقیق دی ہے۔ قرآن کریم اور سیرتِ طیبہ کے حوالے سے ہی مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکر کو متحد کیا جاسکتا ہے اور رزم گاہِ حیات میں مفید اور ثمرآور منصوبہ بندی کے لیے متحرک کیا جاسکتا ہے۔ اسی جذبے سے ہندوستان میں اردو میں سیرت نگاری کے موضوع پر مذاکرہ علمیہ کا فیصلہ کیا گیا۔
اردو نثر میں سیرتِ رسولؐ پر پہلا علمی و تحقیقی کام فیصل آباد پاکستان کے ڈاکٹر انور خالد محمود نے 1989ء میں شائع کیا۔ اس موضوع پر کام کرنے والوں کے لیے یہ تحقیق سنگِ میل ثابت ہوئی۔ شعبہ اسلامک اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے 11-10 مارچ 2018ء کو ’’جدید ہندوستان میں اردو سیرت نگاری‘‘ کے موضوع پر دو روزہ قومی سیمینار منعقد کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز نئی دہلی نے گراں قدر مالی تعاون دے کر سیرتِ سرورِ عالمؐ سے عقیدت و تعلقِ خاطر کا اظہار کیا۔‘‘
اس گراں قدر کتاب کے مندرجات درج ذیل ہیں:۔
حرفِ آغاز/ ڈاکٹرعبیداللہ فہد، افتتاحی خطاب/پروفیسر طارق منصور، مہمانِ خصوصی کا خطاب/ڈاکٹر محمد منظور عالم، مطالعۂ سیرت (قرآن کی رہ نمائی میں)/سید جلال الدین عمری، جدید ہندوستان میں اردو سیرت نگاری۔ میزان نقد میں/ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی، حیات رسول اُمیؐ۔ ایک جائزہ/ ڈاکٹر محمد اسحاق، ہندوستان میں چند اردو کتبِ سیرت کا تعارف و تجزیہ/ ڈاکٹر ندیم اشرف، جدید ہندوستان میں اردو سیرت نگاری/ ڈاکٹر محمد احمد نعیمی، اردو سیرت نگاری اور اخلاقیاتِ رسولؐ: ایک تقابلی مطالعہ/ ڈاکٹر محمد مبین سلیم، سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی علی گڑھ کے مقالاتِ سیرت (ایک جائزہ)/ محمد جرجیس کریمی، سیرت نگاری میں مدرسۃ الاصلاح کا حصہ/اشہد رفیق ندوی، جماعت اسلامی ہند کی خدماتِ سیرت/ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی، ادارہ سرسید کی سیرت نگاری/ ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی، سیرت کمیٹی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خدمات/ ڈاکٹر محمد افضل، علمائے دیوبند کی سیرت نگاری (چند نمائندہ کتبِ سیرت کے حوالے سے)/ ڈاکٹر وارث مظہری، جدید ہندوستان میں سیرت نگاری اور علماء دیوبند کی خدمات/کمال اختر قاسمی، مولانا اشرف علی تھانوی کی کتاب نشرالطیب/ ڈاکٹر محمد یوسف خان، مولانا محمد اسلم قاسمی کی سیرت نگاری/ ڈاکٹر عبید اقبال عاصم، فضلائے مظاہر علوم کی سیرت نگاری/ ڈاکٹر محمد ناصر، مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی کتاب ’’رہبر انسانیت‘‘ ایک مطالعہ/ڈاکٹر محمد صادق اختر ندوی، مولانا مجیب اللہ ندویؒ کی تصنیف ’’اسوۂ حسنہ‘‘ ایک تعارفی مطالعہ/ ڈاکٹر محمد صادق اختر ندوی، مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی ’’نبی رحمت‘‘۔ ایک تجزیہ/ ڈاکٹر توقیر عالم فلاحی، جامعہ سلفیہ بنارس کی خدماتِ سیرت/ سراج کریم سلفی، علامہ ثناء اللہ امرتسری کی کتاب ’’مقدس رسول‘‘ کا مطالعہ/ محمد رفیق، الشمامۃ العنبریہ من مولد خیرالبریہ از نواب صدیق حسن خان/ ڈاکٹر رحمت اللہ، واقعاتِ سیرت پر مولانا سبحانی کی تحقیقی آراء/ ابوالاعلیٰ سید سبحانی، حیاتِ طیبہ اور محمد عربی کا خصوصی مطالعہ/ ڈاکٹر وقار انور، ڈاکٹر محمد حمیداللہ اور ان کی اردو سیرت نگاری/ ڈاکٹر محمد مصعب گوہر، خطباتِ بہاول پور: ایک تعارف/ ایاز شیخ، رحمۃ للعالمین کا ایک تجزیاتی مطالعہ/ ڈاکٹر عبدالحمید فاضلی، شیخ محمد عبداللہ کے مذہبی افکار و نظریات (خاتم الانبیاء کی روشنی میں)/ ڈاکٹر راحت ابرار، قرآن ناطقؐ: ایک تعارفی جائزہ/ ڈاکٹر اقتدار محمد خاں، حیات سرورکائنات ازمارٹنگ لنگس۔ ایک تنقیدی مطالعہ/ ڈاکٹر محمد شہاب الدین، جدید ہندوستان میں اردو سیرت نگاری چند امتیازی پہلو/ ڈاکٹر محمد اسماعیل، ہندوستان میں شیعہ علماء کی اردو سیرت نگاری/ رضا عباس، بانی جامع نظامیہ حضرت انوار اللہ فاروقی کی خدماتِ سیرت نگاری/ ڈاکٹر سید حبیب امام قادری، سوامی لکشمن پرشاد کی کتاب’’عرب کا چاند‘‘: ایک مطالعہ/ مجتبیٰ فاروق، جدید ہندوستان میں ہندو مصنفین کی سیرت نگاری کا تحقیقی تجزیہ/ ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی، ہندو محققین کی سیرت نگاری (منثور کلام کا تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ)/ ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی، کلماتِ تشکر/ ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی
انگریزی مقالات
٭ A Study of Mawlana Ashraf Ali thanawi’s Nashr al-Tib fi Dhikr al-Nabi Al-Habib, (Dr. Abdul Majid Khan)
٭ Peace and Unity in the Contemporary Seerah Writing (Dr. Ghulam Nabi)
٭ Urdu Sirah Writings and Orientalism- A Study of Rahmatul lil’ Alamin (Dr. Arshi Shoaib)
٭ Syed Abul Hasan Ali Nadwi’s Contribution to Sirah Literature (Dr. Saba Anjum)
٭ Re-Reading of Sirah Writing: A Comparative Study of Maulana Ashraf Ali Thanvi and Mufti Muhammad Shafi (Dr. Uzma Khatoon)
٭ Seminar Report (Dr. Ziauddin Malik)
کتاب علمی اور بہت معلومات افزا اور اپنے موضوع سے انصاف کرنے والی ہے۔ سفید کاغذ پر عمدہ طبع کی گئی ہے۔ دارالنوادر کا بھی شکریہ واجب ہے جن کی توجہ سے پاکستان میں اس قیمتی کتاب کا دیدار نصیب ہوا۔ کتاب بڑے سائز میں ہے۔ سرورق پر ڈاکٹر عبیداللہ کا نام عبداللہ لکھا گیا ہے۔ اندرونی صفحے میں صفحات کی تعداد 483 لکھی گئی ہے جب کہ صفحات 384 ہیں (اردو 324 اور انگریزی 60)۔