موبائل سے’’ایس ایم ایس‘‘ختم؟

دنیا کے مقبول ترین اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم پر کام کرنے والے فونز پر گوگل میسجز ایپ کی اہم ترین اپ ڈیٹ کی گئی ہے جو فی الحال امریکہ میں متعارف کرائی جارہی ہے۔ اس اپ ڈیٹ کی بدولت صارفین کو متعدد ایسے فیچرز مل سکیں گے جو اس وقت آئی فونز صارفین آئی میسجزیا واٹس ایپ پر استعمال ہوتے ہیں یعنی ریڈ ریسیپٹس اور گروپ چیٹس وغیرہ۔ آر سی ایس اینڈرائیڈ میں ایس ایم ایس یا شارٹ میسج سروس کی جگہ لے گا جس کو 25 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے، جبکہ صارفین اس پر وائی فائی پر چیٹ، ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے اور موصول کرنے کی سہولت، ریڈ رسیپٹ، ٹائپنگ انڈیکٹرز گروپ چیٹ اور گروپ چیٹس میں لوگوں کو ایڈ یا نکالنے جیسے فیچرز استعمال کرسکیں گے۔آر سی ایس کو اینڈرائیڈ میسجز ایپ اوپن کرکے ٹرن آن کیا جاسکتا ہے جس سے مختلف نئے چیٹ فیچرز سامنے آجائیں گے، اگر آپ کے جاننے والے کے پاس بھی یہ سسٹم ان ایبل ہو تو ٹیکسٹ میسجز خودکار طور پر نئے پروٹوکول استعمال کرنے لگیں گے، تاہم یہ سروس جمعرات کو اپ ڈیٹ کے بعد فی الحال صرف ایک فیصد اینڈرائیڈ فونز میں دستیاب ہوگی، مگر امریکہ بھر میں رواں سال کے آخر تک یہ نئے فیچرز صارفین کو دسیتاب ہوں گے۔ تاہم اس سروس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن موجود نہیں اور اس بارے میں گوگل کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور اس حوالے سے تیکنیکی پیچیدگیوں کا سامنا ہے، کیونکہ ہمیں شراکت داروں کے قانونی اور پالیسی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔ آر سی ایس کو گوگل نے رواں سال سب سے پہلے برطانیہ اور فرانس میں متعارف کرایا تھا، اور اب امریکہ میں اسے پیش کیا گیا ہے۔ گوگل نے اس حوالے سے گزشتہ سال اینڈرائیڈ میسجز کو متعارف کرایا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ صارفین کو آر سی ایس کی ابتدائی جھلک دیکھنے کا موقع مل سکے اور وہ اسے اپنے فون میں اسٹینڈرڈ ایس ایم ایس ایپ کی جگہ استعمال کرسکیں۔ایس ایم ایس 160 حروف کی وہ سروس ہے جو کئی دہائیوں سے موجود ہے، مگر آج کے فونز زیادہ طاقتور اور صارف زیادہ فیچرز مانگتے ہیں اور یہی چیز واٹس ایپ اور میسنجر کی کامیابی کا باعث بنی۔

گوگل کا ایک نیا فیچر، مشکل الفاظ کا درست تلفظ

اب گوگل نے ایک نیا فیچر متعارف کروایا ہے جو صارفین کو مشکل الفاظ کے درست تلفظ سے آگاہ کرے گا۔گوگل کے مطابق یہ فیچر اسپیچ ریکیگنیشن ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے حروف کے ٹکڑے کرکے سانڈ بائٹ بنائے گا اور پھر مشین لرننگ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے بتائے گا کہ اس کا درست تلفظ کیا ہے۔ آپ کو بس How do you pronounce word سرچ بار پر ٹائپ کرکے کلک کرنا ہوگا، جس کے بعد آپ کے سامنے درست تلفظ کا آڈیو کلپ آجائے گا۔ یہ فیچر انگلش میں دستیاب ہے اور اسپینش رن بہت جلد متعارف کرایا جائے گا۔ گوگل کی جانب سے ڈکشنری کی وضاحت میں تصاویر کا اضافہ بھی کیا گیا ہے جو کہ انگلش حروف اسم جیسے اورنج سے شروع ہوتی ہیں۔ اس فیچر کو بتدریج تمام زبانوں کے ترجمے تک توسیع دی جائے گی۔
تلفظ جاننے والے فیچر میں گوگل نے ایک اور اضافہ بھی کیا ہے، یعنی جب آپ سرچ کرلیں تو اپنے فون پر گوگل اسسٹنٹ ان ایبل کرکے اس لفظ کو فون کے مائیکروفون پر بولیں، جس پر اسسٹنٹ فیڈبیک دیتے ہوئے بتائے گا کہ یہ درست ہے یا نہیں۔

ایم آر آئی کو تیز اور بہتر بنانے والا10 ڈالر کا میٹریل

ایک ذہین میٹا میٹریل مقناطیسی ارتعاشی (ایم آرآئی) تصویرکشی کو واضح، بہتر اور تیزرفتار بناسکتا ہے۔ اس طرح نہایت کم خرچ نسخے میں دنیا بھر کے مریضوں کا فائدہ ہوسکتا ہے، کیونکہ اس میٹریل کی قیمت بمشکل 10 ڈالر یعنی 1500 روپے ہے۔ ایم آر آئی کے ذریعے دماغی رسولی سے لے کر مسکیولر ڈسٹرافی تک کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے اور مریض کو بار بار اشعاع (ریڈی ایشن) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت میں لوگوں کو اسکیننگ کے لیے طویل انتظار بھی کرنا پڑتا ہے، لیکن ایم آر آئی کا عمل تیز کیا جائے تو اس سے معیار اور اسکین پر فرق پڑتا ہے۔ لیکن اب اس کمی کو دور کرنے کے لیے بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہر پروفیسر ژن زینگ نے ایک نیا مقناطیسی میٹا میٹریل بنایا ہے جو کسی بھی اسکیننگ کی جگہ پر رکھا جاتا ہے تو وہ مریض کے جسم سے خارج ہونے والی توانائی کو بڑھاتا ہے اور تصویر بہتر ہوجاتی ہے۔ یہ اہم ایجاد صرف پلاسٹک اور تانبے کے تار سے بنائی گئی ہے۔(بشکریہ ایکسپریس)

اہلِ خانہ سے کشیدہ تعلقات سنگین امراض کی وجہ بن سکتے ہیں

ایک بالکل نئے اور انوکھے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اہلِ خانہ کی جانب سے محبت، خیال اور خبرگیری مجموعی طور پر کئی نفسیاتی فوائد کا باعث بنتے ہوئے کئی امراض سے بچاتی ہے۔ اسی طرح اپنے اہلِ خانہ سے خوشی اور طمانیت کا احساس بھی کئی بیماریوں کو آپ سے دور رکھتا ہے، یہاں تک کہ جان لیوا امراض بھی پاس پھٹکنے نہیں پاتے۔اگر آپ کے والدین، اولاد، ننھیالی اور ددھیالی اہلِ خانہ آپ کا خیال رکھتے ہیں یا خبر گیری کرتے رہتے ہیں تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ آپ کے سنگین اور دیرینہ امراض میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوسکتا ہے۔معلوم ہوا کہ خاندانی چپقلش دونوں اطراف کے لوگوں میں بیماریوں اور دیرینہ جسمانی عارضوں کی وجہ ثابت ہوئی، جبکہ خوشگوار اور قربت والے خاندان ہر لحاظ سے ان سے بہتر ثابت ہوئے۔اس مطالعے میں ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی اور طلاق بھی جسمانی اور نفسیاتی امراض کی جڑ بن سکتی ہے۔ اسی طرح گھریلو تناؤ بھی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے، لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔یہ تحقیق امریکہ میں پوردا یونیورسٹی میں ہوئی ہے جسے سماجی نفسیات کی ماہر پیٹریشیا تھامس اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔ پیٹریشیا تھامس کے مطابق یہ تحقیق خواب سے جگانے کے لیے کافی ہے کہ خاندانی امور ہماری صحت کو کس طرح اچھا یا برا بناسکتے ہیں۔