ایواکاڈو میں وافر مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلیمیٹری ایجنٹ اور وٹامن سی موجود ہوتا ہے، جو جسم میں 25 فیصد سے زائد تک لیوٹین کی سطح کو بڑھاتا ہے، جس سے بینائی اور یادداشت بہتر ہوتی ہے، اور جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر پھل ایواکاڈو کا استعمال کرتے ہیں انہیں بڑھاپے میں بھی یادداشت اور بینائی کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ ایواکاڈو میں پایا جانے والا فیٹ (مونو ان سیچوریٹڈ فیٹ)بالوں، جلد اور ناخنوں کے لیے مفید ہوتا ہے،اس میں لوٹین نامی کمپاؤنڈ پایا جاتا ہے جو آنکھوں کو روشن اور چمک دار بناتا ہے۔ جِلدی امراض کے ڈاکٹروں کے مطابق اگر ایواکاڈو جلد پر براہِ راست لگایا جائے تو نہ صرف جِلد خوبصورت ہوتی ہے بلکہ جِلدی امراض جیسے ایگزیما، الرجی،ایکنی،چھائیاں اور جلن بھی دور ہوجاتی ہے۔ ایواکاڈو اینٹی آکسیڈنٹ ہے، لہٰذا اسے کھانے کے ساتھ ساتھ اگر اس کا گودا جِلد پر مَل لیا جائے تو جِلد پر عمر رسیدگی کے نشانات اور جھریاں بھی ختم ہوتی ہیں۔ ایواکاڈو میں وٹامن سی اور وٹامن بی6 کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے جو مختلف بیماریوں سے بچنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں اولک کمپاؤنڈ بھی پایا جاتا ہے جو بریسٹ کینسر سے بچاتا ہے۔ واضح رہے ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ اکثر بے کار سمجھ کر پھینکے جانے والے ایواکاڈو بیج پر موجود باریک چھلکے میں طبی فوائد کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں۔ اس میں موجود کئی اقسام کے کیمیکل متعدد جراثیم کو تباہ کرتے ہیں اور امراضِ قلب اور کینسر کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ناشپاتی یا ایواکاڈو اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال صحت کے لیے مضر کولیسٹرول ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے اہم فیچر
واٹس ایپ نے میسجنگ ایپلی کیشن میں ایسا فیچر متعارف کرایا ہے جو صارفین کے لیے اپنی چیٹ کو دیگر افراد کی رسائی سے دور رکھنے میں مدد دے گا۔
آئی او ایس کے بعد اب واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ ورژن میں بھی فنگرپرنٹ سنسر ان لاک کا فیچر متعارف کرادیا گیا ہے، جس کا مقصد صارف کے اکاؤنٹ کو زیادہ تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس فیچر کے تحت صارفین کے واٹس ایپ اکاؤنٹ تک کوئی بھی شخص اُس وقت تک رسائی حاصل نہیں کرسکے گا جب تک اکاؤنٹ ہولڈر فنگر پرنٹ کے ذریعے لاک نہیں کھلے گا۔ اب تک کسی کے بھی واٹس ایپ اکاؤنٹ تک رسائی کرنا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں، لیکن اس فیچر کے بعد خیال کیا جارہا ہے کہ کسی بھی غیر شخص کا کسی کے واٹس ایپ اکاؤنٹ تک رسائی کرنا تقریباً ناممکن بن جائے گا۔ اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے واٹس ایپ سیٹنگز میں جائیں اور وہاں اکاؤنٹ اور پھر پرائیویسی کے آپشن میں چلے جائیں۔ وہاں سب سے نیچے آپ کو فنگرپرنٹ لاک کا آپشن نظر آئے گا، اس پر کلک کرکے ان لاک ود فنگر پرنٹ کے آپشن کے ٹرن آن کردیں۔ اس کے بعد اینڈرائیڈ فون میں فنگرپرنٹ کے اندراج کی تصدیق کی جائے گی، جبکہ صارف کو وقت کا آپشن بھی دیا جائے گا جس کے بعد ایپلی کیشن خودکار طور پر لاک ہوجائے گی۔ یہ بالکل فونز کے اسکرین لاک جیسا ہوگا جو کہ ایک منٹ یا 30 منٹ کا ہوگا۔ ایپ لاک ہونے پر بھی واٹس ایپ پر کالز کا جواب دینا ممکن ہوگا۔ یہ فیچر اُس فون میں ہی استعمال ہوسکے گا جس میں فنگرپرنٹ سنسر موجود ہوگا۔
کائنات میں سب سے چھوٹا بلکہ کمزور بلیک ہول دریافت
ماہرین نے 10 ہزار نوری سال کے فاصلے پر اب تک کا معلومہ سب سے چھوٹا بلیک ہول دریافت کیا ہے۔ اس بلیک ہول کا قطر صرف 20 کلومیٹر ہے اور یہ ایک بہت بڑے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے لیکن اسے ہڑپ کرنے یا اس کا مادہ چرانے سے قاصر ہے۔ 83 دنوں میں یہ بلیک ہول اپنا ایک چکر پورا کرلیتا ہے، اور اندازہ ہے کہ یہ زمین سے 10 ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس عجیب و غریب بلیک ہول کی دریافت کا سہرا اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ٹوڈ تھامپسن اور ان کے ساتھیوں کے سر جاتا ہے۔ یہ اپنے ساتھی ستارے سے کوئی گیس یا مادہ چوری بھی نہیں کررہا۔ ماہرین نے بڑے ستارے کی ڈگمگاہٹ سے بلیک ہول دریافت کیا ہے۔ عین اسی طریقے سے ماہرین نظامِ شمسی سے باہر سیارے دریافت کرتے ہیں۔ تاہم اس کے سب سے چھوٹے بلیک ہول ہونے کی مزید تصدیق ہونا باقی ہے۔ اس کی کمیت ہمارے سورج سے صرف ساڑھے تین گنا زائد ہے جو اس کے چھوٹے ترین بلیک ہول ہونے کا سب سے مضبوط ثبوت ہے۔اگر کوئی نیوٹران ستارہ یا بلیک ہول ہمارے سورج سے دوگنا سے پانچ گنا تک کی جسامت کا ہو تو ماہرین اسے ’کمیتی وقفہ‘ یا ماس گیپ قرار دیتے ہیں۔ نیوٹران ستارے ہوں یا بلیک ہول۔۔ دونوں ہی بہت بڑے ستاروں کے پھٹنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ ان پر تحقیق کرکے ہم بتاسکتے ہیں کہ بہت بڑے اور ضخیم ستارے کیسے وجود میں آتے ہیں اور ان میں سے کون سے ستارے پھٹ کر سپرنووا بن سکتے ہیں۔اسی بنیاد پر ٹوڈ تھامپسن کہتے ہیں کہ شاید ہم اس طرح کے چھوٹے بلیک ہول کی ایک نئی قسم دریافت کرنے جارہے ہیں اور ان کی درست انداز میں درجہ بندی کی ضرورت ہے۔ اسی بنیاد پر چھوٹے بلیک ہول اور نیوٹران ستاروں پر تحقیق کی مزید ضرورت سامنے آئی ہے۔
شدید خودپسندی سے اعصابی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی
کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ، برطانیہ میں اسکول آف سائیکولوجی کے لیکچرار اور انٹریکٹ لیب کے سربراہ ڈاکٹر کوستاس پاپا گیورگیو نے اپنے تازہ تحقیقی مقالوں میں بتایا ہے کہ خودپسندی یا نرگسیت کی ایک قسم ’’شدید خودپسندی‘‘ میں مبتلا افراد میں اعصابی تناؤ کم رہتا ہے، جبکہ وہ بدترین حالات میں بھی بہت کم ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ شدید خودپسندی میں انسان خود کو سب سے اہم سمجھتا ہے اور اسے یوں لگتا ہے جیسے اس کے بغیر دنیا کا چلنا محال ہے۔ اپنے مقابلے میں دوسرے اسے حقیر نظر آتے ہیں جبکہ اسے اپنا مقام و مرتبہ سب سے بلند محسوس ہوتا ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ شدید خودپسندی میں مبتلا انسان اتنی زیادہ خود اعتمادی کا شکار ہوتا ہے کہ وہ کسی کو اپنا حریف بننے کے قابل ہی نہیں سمجھتا۔ لیکن اپنے اسی رویّے کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کی مشکلوں کو بھی بہت حقیر جانتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ وہ ان مشکلات پر قابو پاسکتا ہے، اور اپنے تمام مسائل بخوبی حل کرسکتا ہے۔ یہ کیفیت حقیقی ہو یا غیر حقیقی، لیکن اس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اس شخص پر اعصابی تناؤ کا حملہ بھی بہت کم ہوتا ہے، اور نتیجتاً وہ ڈپریشن کا شکار بھی بہت کم ہوپاتا ہے۔ شدید خودپسندی کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہوئی مذکورہ تحقیق ’’پرسنالٹی اینڈ انڈیویجوئل ڈفرینسز‘‘ اور ’’یورپین سائیکیٹری‘‘ نامی ریسرچ جرنلز کے تازہ شماروں میں شائع ہوئی ہے۔