گجرات میں آزادی کشمیر مارچ

کشمیر کے پاکستان بننے تک قائداعظم کی تاریخی جدوجہد ادھوری رہے گی‘ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق و دیگر کا خطاب

پانچ اگست کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں یک طرفہ جارحانہ آئینی اقدامات اور کرفیو کے نفاذ کے فوری بعد شروع ہونے والا جماعت اسلامی پاکستان کا آزادیِ کشمیر کارواں آزاد کشمیر اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں سے ہوتا ہوا شہر شہر اور نگر نگر مظلوم کشمیری مسلمانوں کی صدائے درد سناتا 27 اکتوبر کو گجرات پہنچا جہاں گجرات شہر کی تاریخ کا ایک زبردست اور فقیدالمثال آزادیِ کشمیر مارچ منعقد کیا گیا جس میں ضلع بھر کے دور دراز دیہاتی علاقوں اور قصبات ٹانڈہ، کڑیانوالہ، جلال پور پیروالا، سرائے عالمگیر، کھاریاں، ڈنگہ، لالہ موسیٰ اور کوٹلہ ارب علی خاں وغیرہ سے بڑی تعداد میں شہریوں نے مقامی رہنماؤں کی قیادت میں قافلوں کی صورت میں شرکت کی۔ کسان بورڈ کے مرکزی صدر چودھری نثار احمد ایڈووکیٹ کی قیادت میں کسانوں کا ایک جلوس بھی مارچ میں شریک تھا۔ خواتین اور بچے بھی ہزاروں کی تعداد میں اس ”آزادیِ کشمیر مارچ“ کا حصہ بنے، جس پر صوبائی امیر ڈاکٹر طارق سلیم اور ضلعی امیر ضیاء اللہ شاہ ایڈووکیٹ نے خواتین رہنماؤں محترمہ ثمینہ احسان اور محترمہ زاہدہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مبارک باد بھی دی۔
مارچ کا آغاز امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں اسلامک سینٹر قرطبہ مسجد سے کیا گیا، جو مختلف سڑکوں سے ہوتا ہوا کچہری چوک میں پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔ یہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، قیم جماعت امیرالعظیم، صوبائی امیر ڈاکٹر طارق سلیم، ضلعی امیر ضیاء اللہ شاہ ایڈووکیٹ، کسان بورڈ پاکستان کے صدر چودھری نثار احمد ایڈووکیٹ، اویس اسلم مرزا، ڈاکٹر خالد ثاقب، میاں مظہر، چودھری عمران انور، یاسر سروش، قاری میاں احمد، عبیداللہ طارق اور دیگر رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں کشمیری مسلمانوں کی بے مثال جدوجہدِ آزادی کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس سلسلے میں پاکستانی حکمرانوں اور عوام کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا۔
اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پاکستانی قوم کو یاد دلایا کہ کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، کیونکہ بانیِ پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اور یہ جغرافیائی اور معاشی شہ رگ ہی نہیں بلکہ ہماری نظریاتی شہ رگ بھی ہے، اور جب تک کشمیر پاکستان نہ بنے، قائداعظم کی تاریخی جدوجہد ادھوری اور نامکمل ہے۔ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران کشمیریوں سے بے وفائی نہ کرتے تو آج انہیں اسلام آباد کے راستے بند کرکے خندقیں نہ کھودنا پڑتیں۔ شہدا کے خون سے بے وفائی اور جہاد سے منہ موڑنے کی سزا ہے کہ حکمرانوں کا سایہ بھی ساتھ چھوڑ چکا ہے اور حکمران تنہا کھڑے ہیں۔ وزیراعظم آدھا گھنٹہ، کالی پٹی اور فریڈم ٹری کے ذریعے کشمیریوں کو صرف مایوسی کا پیغام دے رہے ہیں۔ کشمیر کو جیل بنے ہوئے 85 دن گزر گئے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری زبانی مذمت سے آگے نہیں بڑھی۔ کشمیر کی لڑائی پاکستان کی بقا، سلامتی اور تحفظ کی لڑائی ہے۔ یہ جنگ ہمیں کسی کے بھروسے پر نہیں، اپنے زورِ بازو پر لڑنی ہے۔ وزیراعظم نے ایک تقریر کی مگر امریکہ جانے سے پہلے اور آنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ جو ایل او سی کی طرف گیا وہ غدار ہوگا۔ کشمیری پوری جرأت سے میدان میں کھڑے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں کے قدم لڑکھڑا رہے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں کی طرف سے کالی پٹیاں باندھ کر آدھا گھنٹہ دفتر سے باہر نکل کر احتجاج کرنے پر مودی بھی مذاق اڑا رہاہے۔ حکمران اگر واقعی کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں تو انہیں محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی بننا پڑے گا۔ اقوام متحدہ اور عالمِ کفر سے کوئی امید لگانا خودفریبی کے سوا کچھ نہیں۔ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو کاٹ کر نئے ملک بنائے، مگر کشمیر چونکہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لیے 72 برسوں سے اقوام متحدہ اندھی، گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے۔ ہمیں ملّتِ کفر سے نہیں عالمِ اسلام سے گلہ ہے۔ 85 دن گزرنے کے باوجود مسلم دنیا کے حکمران چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا، اٹھارہ ہزار کشمیری نوجوان بھارت کی جیلوں میں بند ہیں، چودہ ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی، 5 اگست کے بعد ساڑھے تین سو کشمیری بچیوں کو اٹھا لیا گیا، مگر حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ اگر ان میں غیرت و حمیت نام کی کوئی چیز ہوتی تو اب تک جہاد کا اعلان کرچکے ہوتے۔
سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم نے کہاکہ حکمران ایک دن کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں اور اگلے دن کشمیر کو بھول جاتے ہیں، جبکہ گجرات کے عوام کشمیریوں کے ساتھ تقریروں اور بیانات میں نہیں عملاً اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ کشمیر کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی پکار پر یہاں کے جوانوں نے محمد بن قاسم کی طرح تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے کشمیریوں کے شانہ بشانہ آزادی کی تحریک میں حصہ لیا ہے۔ غیرت و حمیت سے عاری حکمرانوں نے کشمیر پر بھارتی بالادستی قبول کی اور کشمیر پر ان کا ہمیشہ معذرت خواہانہ رویہ رہا۔ امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ کشمیر کے عوام کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیرکے شہدا پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں دفن ہوتے ہیں۔ 57 اسلامی ممالک کے حکمران سوئے ہوئے ہیں۔ کشمیر میں بھارت مسلمانوں کا قتلِ عام کررہا ہے اور ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھاتے رہے ہیں۔کشمیری بھائیوں کے لیے پوری پاکستانی قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے مگر ریاست مدینہ کے دعویدار تقریر کرکے سو چکے ہیں۔
کسان بورڈ پاکستان کے صدر چودھری نثار احمد ایڈووکیٹ نے تاریخ ساز ”آزادیِ کشمیر مارچ“ کو اہلِ گجرات کی طرف سے سراج الحق کی قیادت میں کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے عوام اپنے خون سے جرأت و بہادری کا ناقابلِ فراموش باب رقم کررہے ہیں، جب کہ ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، حالانکہ یہ ایک ایسا فیصلہ کن مرحلہ ہے کہ قوم دوراہے پر کھڑی ہے، آج کا درست اور بروقت فیصلہ ہماری فوجی اور قومی قیادت کو تاریخ میں دوام بخش سکتا ہے۔ بھارت پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک کر ہماری زراعت کو تباہ کررہا ہے اور اپنے مستقبل کے ناپاک عزائم کا واضح اظہار کررہا ہے، ایسے نازک مرحلے پر ہم نے کشمیریوں کی مدد اور مؤثر اقدام سے گریز کی راہ اختیار کی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور ہم تادیر اپنی ناکامیوں کا ماتم کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جماعت اسلامی ضلع گجرات کے امیر سید ضیاء اللہ شاہ ایڈووکیٹ نے اپنی تقریر میں مارچ کے شرکاء اور قائدین کو سرزمینِ گجرات پر خوش آمدید کہا اور ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا راستہ سعادت اور شہادت کا راستہ ہے۔