نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، محمد حسین محنتی و دیگر کا خطاب
شاہد شیخ
کشمیر میں گزشتہ تین ماہ سے جاری کرفیو نے مسلم امہ کے حوالے سے دنیا کی بے حسی کو عیاں کردیا ہے۔ درحقیقت یہ دنیا کی تاریخ کا تاریک ترین سانحہ ہے جس پر ہر آنکھ اشک بار ہے، مگر عالمی امن کے ٹھیکے داروں کے ساتھ ساتھ مسلم امہ کے حکمران بھی اپنی اپنی آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ یہی ہمارا المیہ ہے۔ مگر کشمیر میں جو انسانی المیہ جنم لے رہا ہے وہ بڑا بھیانک ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
بے حس عالمی حکمران جو کہ اقوامِ عالم کے ترجمان بنے ہوئے ہیں، ان کے سرد رویّے سے غاصب بھارتی ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے، اور مودی کا بیانیہ دنیا میں تقویت حاصل کررہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کشمیری عوام بھارتی ظلم سے نجات کے لیے پاکستانی حکمرانوں کی طرف نہیں دیکھ رہے ہیں، بلکہ یہاں کے عوام سے آزادی کی امید لگا کر بیٹھے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کل سابق صدر پرویزمشرف نے اپنے اقدامات سے جہاد کلچر ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی، مگر آج مودی کے ظالمانہ اقدامات نے مسلمانوں خصوصاً نوجوانوں کے دلوں میں جہاد کلچر کو دوبارہ زندہ کردیا ہے۔ اور یہی بھارتی ظالمانہ اقدامات کشمیری عوام کے لیے نویدِ سحر بنیں گے۔
کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف حکمران جماعت کی خاموشی کے باعث جماعت اسلامی ایک توانا آواز بن چکی ہے۔ اس جماعت کے امیر سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے عوام جوق در جوق نکل رہے ہیں۔
25 اکتوبر بروز جمعہ کو جیکب آباد کے شہریوں نے سیاسی وابستگیوں اور رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر جماعت اسلامی کے جہادِ کشمیر مارچ میں بھرپور شرکت کرکے مظلوم کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ سکھ و ہندو برادری سے وابستہ افراد بھی اس عظیم الشان مارچ میں شریک تھے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما عبدالرؤف بنگلانی نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ہی مظلوموں کے دل کی آواز ہے اور سینیٹر سراج الحق کی بے لوث قیادت میں ہی مظلوم کشمیری عوام کو اُن کا حق مل کر رہے گا، اور اس جدوجہد میں پوری قوم جماعت اسلامی کے ساتھ ہے۔
الحرمین ہوٹل کے قریب باغ سے مارچ کا آغاز ہوا، جو ڈی سی چوک سے ہوتا ہوا مقام جلسہ حبیب چوک تک پہنچا۔ اس مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
جہادِ کشمیر مارچ سے مرکزی نائب امیر اور سابق ایم این اے اسد اللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر تاریخی و جغرافیائی طور پر پاکستان کا حصہ ہے، وہ کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے، کشمیر کی آزادی کے لیے سندھ کے عوام اپنا حق ادا کریں گے، کیوں کہ سندھ کا مستقبل کشمیر سے وابستہ ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ فوج کا کام پاکستان کو مشکل حالات سے نکالنا ہے، کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے جہاد کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، فوج آگے بڑھے، پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی، کشمیری کبھی بھی ہندوستان کی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً تین ماہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔ اسپتال، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں جس کی وجہ سے روزانہ انسانی المیے جنم لے رہے ہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیر پر مودی کا قبضہ برقرار رہا تو سندھ کی زراعت کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہوگا، کرتارپور راہداری پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، مگر اس مرحلے پر میز کے نیچے بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ عمران خان نے کہیں کشمیر کا سودا تو نہیں کرلیا! ٹیپو سلطان بننے کے دعویدار حکمران مسئلہ کشمیر پر غیرت و جرات مندی کے بجائے بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہیں، عمران خان قومی قیادت کو کشمیر کے معاملے پر متحرک کرتے تو یہ سیاست کا انتشار اتحاد میں تبدیل ہوسکتا تھا، جماعت اسلامی پوری قوم کو کشمیر کا پشتی بان بنائے رکھے گی۔ ایٹمی طاقت پاکستان کی طاقت ہے مگر بزدل حکمران طبقے نے اس کو بھی کمزوری بنایا ہوا ہے، اگر حکومت نے فوری طور پر متفقہ پالیسی نہ بنائی، قومی قیادت کو متحد کرکے سفارتی روڈمیپ دینے میں تاخیر کی تو سارے قافلے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور حکمرانوں کے گریبانوں کو پکڑیں گے۔ امیر جماعت اسلامی جیکب آباد دیدار لاشاری نے اپنے خطاب میں بھرپور شرکت پر اہلِ جیکب آباد کا شکریہ ادا کیا۔