دادی کی نصیحت

پروفیسر اطہر صدیقی (علی گڑھ)۔
ایک نوجوان عورت اپنی دادی کے پاس گئی اور اُس نے اپنی سخت زندگی کے بارے میں دادی کو بتایا کہ وہ کیسے مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ اس کا شوہر اس سے بے وفائی کررہا ہے، اور وہ اس بات سے بالکل ٹوٹ کر رہ گئی ہے۔ وہ نہیں جانتی کہ اب وہ کیا کرے، اور وہ سب کچھ ختم کردینا چاہتی ہے۔ وہ لڑتے لڑتے تھک ہار چکی تھی۔ ایسا لگتا تھا کہ ایک مسئلہ حل ہو نہیں پاتا کہ ایک نیا مسئلہ درپیش ہوجاتا تھا۔
اس کی دادی اسے باورچی خانے میں لے گئی۔ اس نے تین برتنوں میں پانی بھرا اور ان کو چولہے پر رکھ دیا۔ جلد ہی پانی کھولنے لگا۔ پہلی دیگچی میں اس نے گاجر ڈالی، دوسری میں انڈے، اور آخری میں کچھ پسی ہوئی کافی بین۔ اس نے انہیں کچھ دیر تک ابلتے پانی میں پکنے دیا اور ایک لفظ بھی نہ بولی۔ تقریباً بیس منٹ بعد اس نے چولہا بند کردیا۔ پہلی دیگچی سے گاجر نکال کر ایک پلیٹ پر رکھ دی۔ اس نے انڈے نکالے اور ایک پیالے میں رکھ دیے۔ تب ایک چمچے سے کافی نکالی اور ایک پیالے میں انڈیل دی۔ اپنی پوتی کی طرف دیکھا اور پوچھا ’’بتائو کہ تم کیا دیکھ رہی ہو؟‘‘
’’گاجر، انڈے اور کافی‘‘۔ اس نے جواب دیا۔ دادی نے اسے قریب بلا کر گاجر چھونے کو کہا۔ اس نے ایسا ہی کیا اور دیکھا کہ گاجر ملائم ہوگئی ہے۔ تب دادی نے پوتی سے انڈا نکال کر توڑنے کو کہا۔ چھلکا اتارنے کے بعد اس نے دیکھا کہ انڈا ابلنے سے خاصا سخت پڑ گیا ہے۔ آخر میں دادی نے پوتی سے کافی کا گھونٹ لینے کو کہا۔ پوتی مسکرائی اور کافی کی عمدہ خوشبو کو محسوس کیا۔ تب پوتی نے دریافت کیا کہ اس سب کا کیا مطلب ہے دادی ماں؟‘‘
اس کی دادی نے بتایا کہ تینوں اشیاء ایک سی حالت، یعنی کھولتے پانی سے گزریں، لیکن ہر ایک پر مختلف اثر ہوا۔ گاجر مضبوط، سخت اور نہ تبدیل ہونے والی، لیکن کھولتے پانی میں ڈالنے کے بعد ملائم اور کم زور پڑ گئی۔ انڈا نازک تھا اور اس کے باہری چھلکے نے اندر کے رقیق مادے کو محفوظ رکھا ہوا تھا، لیکن کھولتے پانی میں کچھ وقت گزارنے سے اندر سے خاصا سخت پڑ گیا۔ پسی ہوئی کافی بینس منفرد ثابت ہوئیں۔ کھولتے پانی میں کچھ دیر کے بعد انہوں نے پانی کی ماہیت کو ہی بدل دیا۔
’’تم کیا ہو؟‘‘ دادی نے پوتی سے پوچھا۔ ’’جب مصیبت یا مشکل تمہارے دروازے پر دستک دے تو تم کس طرح جواب دو گی؟ کیا تم ایک گاجر، ایک انڈا یا کافی بین کی طرح ہو؟ اس کے بارے میں سوچو، میں کیا ہوں؟ کیا میں گاجر ہوں جو مضبوط اور سخت نظر آتی ہے لیکن تکلیف اور مصیبت سے گزر کر کمزور اور ملائم پڑ جاتی ہوں؟ کیا میں پژمردہ ہوجاتی ہوں اور اپنی ساری طاقت کھو بیٹھتی ہوں؟
کیا میں ایک انڈا ہوں جو ہوتا تو اندر سے ملائم اور رقیق ہے لیکن گرمی سے بدل جاتا ہے۔ کیا میں ایک سیّال روح رکھتی تھی لیکن کسی حادثے، لڑائی، مالی مشکل یا کسی اور تکلیف کی وجہ سے میں سخت اور پتھر دل پڑ گئی ہوں؟ کیا میرا خول ویسا ہی لگتا ہے لیکن اندر سے میں کڑواہٹ سے بھری اور سخت دل پڑ گئی ہوں۔ یا کیا میں کافی بین کی طرح ہوں جو کھولتے پانی کی تکلیف تو برداشت کرتی ہے لیکن جب پانی گرم ہوتا ہے تو اس کی ماہیت ہی کو تبدیل کردیتی ہوں۔ کافی کی مست خوشبو سے ماحول کو معطر کردیتی ہوں۔ جب حالات بہت خراب ہوں تو میں بہتری محسوس کرتے ہوئے اپنے اطراف صورتِ حال بدل دیتی ہوں۔ جب وقت پڑے اور گہرا اندھیرا چھا جائے اور زبردست آزمائش میں گرفتار ہوجائوں تو کیا میں اپنی ذات کو ایسے حالات سے نکال کر ایک اونچے درجے پر لے جائوں؟
یہ ایک اچھا سبق ہے ہم سب کے لیے، ہم چاہے زندگی کی کسی بھی منزل میں ہوں۔ تم سمجھتی ہو، میرا کیا مطلب ہے؟‘‘