اسلام آباد:خواتین ’’کشمیر بچاؤ مارچ‘‘ سینیٹر سراج الحق، امیر العظیم و دیگر کا خطاب

مقبوضہ جموں و کشمیر آج تاریخ کا نوحہ پیش کررہا ہے، جس کی داستان ہر کشمیری بزرگ، مرد و خواتین اور بچہ بچہ اپنے لہو سے رقم کررہا ہے۔ پانچ اگست سے جس المیے نے جنم لیا ہے، اس نے پوری پاکستانی قوم کو کشمیری عوام کی پشت پر لاکھڑا کیا ہے۔ پوری قوم متحد ہوکر کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، مگر سیاسی قیادت کا ایک بڑا حصہ لبرل دنیا کی ہم نوائی سے فارغ نہیں ہورہا۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں ایک جماعت اسلامی ہے جو مسلسل آواز اٹھا رہی ہے۔ اس کی ریلیاں، مظاہرے، احتجاج اور سیاسی جدوجہد کشمیری عوام کے لیے حوصلے کا باعث بن رہی ہے۔ ’’کشمیر بچائو مارچ‘‘ کا اسلام آباد میں تیسرا پروگرام تھا جس میں خواتین کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی۔ خواتین کی اس ریلی سے جماعت اسلامی کی قیادت نے خطاب کیا۔ یہ عفت مآب خواتین مظفر آباد سے اسلام آباد پہنچیں۔ اسلام آباد میں جماعت اسلامی نے ان کا استقبال کیا اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کشمیری خواتین کو اپنے خطاب میں یقین دلایا کہ جماعت اسلامی پاکستان کا ہر کارکن ان کے ساتھ ہے، ان کی جدوجہد کا ساتھی اور ہم رکاب ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدوں سے مکر کر حکمرانوں نے جھوٹے اور ناقابلِ اعتبار ہونے پر مہرِ تصدیق ثبت کردی ہے۔ دیانت داری کا راگ الاپنے والوں نے سینیٹ میں بدترین خرید و فروخت کی۔ معیشت 13 فیصد تنزلی کے بعد آخری نمبروں پر ہے اور دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی عزت نہیں۔ حکمران بدترین مہنگائی، بے روزگاری، روپے کی قدر میں کمی پر کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اگر بچے کو تعلیم، بیمار کو علاج، مظلوم کو انصاف اور عام آدمی کو دو وقت کا کھانا نہ مل سکے تو گھبرانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو جھوٹے اور مکار حکمرانوں سے بچایا جاسکے۔ کشمیر پاکستان کی معاشی، جغرافیائی اور نظریاتی شہ رگ ہے۔ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سالمیت کے لیے ضروری ہے۔ مودی کا نظریہ اکھنڈ بھارت کا ہے، وہ پاکستان پر قبضہ کرنے، مسلمانوں کو ہندو اور مساجد کو مندر بنانے کی باتیں کررہا ہے۔ 27 ستمبر کو وزیراعظم پاکستان کے یواین او میں خطاب کے بعد پاکستانی میڈیا نے کشمیر کو کوریج نہیں دی۔ یہاں کبھی کچرے کا اور کبھی کوئی اور نان ایشو ڈھونڈلیا جاتا ہے۔ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد ہمارا سیاسی ایجنڈا نہیں، ہم پاکستان اور عالمِ اسلام کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کشمیری خواتین کے ’’کشمیر بچائو مارچ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں آزادکشمیر کی ہزاروں خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ کشمیر بچائو مارچ سے سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی دردانہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈ پٹی سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین سکینہ شاہد، قائم مقام سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین آزاد کشمیر اُم حسان، ناظمہ شمالی پنجاب ثمینہ احسان بھی موجود تھیں۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہندوستان اژدھا ہے، اگر اس کا سر نہ کچلا تو انڈیا کی جارحیت سے پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کو خطرہ ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھے بے ضمیر حکمران گہری نیند سو رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران فلمی ڈائیلاگ بولتے اور امریکہ کے اشارے پر چلتے ہیں۔ اگر انہیں اللہ کی مدد اور نصرت پر یقین ہوتا تو 72 سال سے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموش نہ رہتے۔ کشمیری مسلمان ہیں اس لیے اقوام متحدہ اندھی، گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے۔ بین الاقوامی ادارے اور این جی اوز کتوں، بلیوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں مگر80 لاکھ کشمیریوں کی چیخ پکار انہیں سنائی نہیںدیتی۔ انہوں نے کہاکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو چند ماہ میں مسلم ممالک سے الگ کردیا گیا۔ پرویزمشرف نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ پرویزمشرف نے انڈیا اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ایل او سی پر باڑ لگوائی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہر طرح کی قربانی دی۔ کشمیر کا سات سال کا بچہ اور 80 سالہ بوڑھی ماں پتھروں سے بھارتی فوج کا مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی روڈمیپ نہیں۔ یہ 80 لاکھ کشمیریوں کی موت کا انتظار کررہے ہیں۔ نہتے افغانوں نے تین عالمی سپر پاورز کو شکست دی اور ہم 70 سال سے کشمیر میں قتلِ عام پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران میں صلح اچھی بات ہے، مگر جب گھر کو آگ لگی ہو تو پہلے اسے بجھانے کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف تاجروں اور ڈاکٹروں کی بات سنتے ہیں، کشمیری مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی پکار کب سنیں گے؟ ہم آپ سے عملی اقدام کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی تک ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ادارے حکمرانوں کے باپ کے نہیں، پاکستان ہمارا ہے، جو بھی ہمارے اداروں کو بیچے گا قوم اُس کا گریبان پکڑے گی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم نے ماحول کو گرمایا اور اپنے خطاب میں کہاکہ ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں بے غیرتی کی شیروانیاں اتاریں۔ اگر آپ میں غیرت نہیں تو جہاد کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں۔ تقریریں تم سے پہلے حکمران بھی بہت اچھی کرتے تھے مگر وہ بھارتی حکمرانوں سے جپھیاں ڈالتے اور کشمیریوں سے بے وفائی کرتے رہے۔ حکمران اچھی تقریروں کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 80 لاکھ کشمیری 73 دنوں سے یرغمال ہیں۔ پاکستان پر ایک حکومت مسلط کردی گئی ہے جس کی اپوزیشن پارٹیوں کو بھی کچھ ہوش نہیں۔ کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ میڈیا کو اسلام آباد میں پکنے والی کھچڑی کے بجائے آج کے اصل مسئلے کشمیر کو نمایاں کرنا چاہیے۔ حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کا فرض ہے کہ وہ کشمیرکی آزادی پر توجہ دیں۔ حکومت جہاد کا اعلان کرے۔ آزاد کشمیر مذاکرات سے نہیں، جہاد سے آزاد ہوا تھا۔ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ آج کشمیر کی ہزاروں بہنیں اور بیٹیاں اسلام آباد کے قبرستان میں دفن حکمرانوں کی غیرت کو جگانے آئی ہیں۔ ہندو فوجی ہماری بیٹیوں کی عزتوں سے کھیل رہے ہیں اور اسلام آباد کے حکمران پوچھتے ہیں کہ کیا ہم بھارت پر حملہ کردیں؟ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو سیراب کرنے والے دریائوں میں کشمیر کے نوجوانوں کا خون بہہ کر آرہا ہے۔ ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں کسی محمد بن قاسم کی راہ تک رہی ہیں۔