برہان وانی کی شہادت نے کشمیریوں کو نیا حوصلہ دیا ہے

راجا فاروق حیدر سے ایک ملاقات

آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم راجا فاروق حیدر کہہ رہے تھے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی عورتیں مسلسل کرفیو کے دوران ہر صبح اپنے گھروں کے دروازے کھول کر باہر جھانکتی ہیں کہ شاید آج باہر پاکستانی فوج پہنچ چکی ہو۔ لیکن باہر بھارتی فوج کے سپاہی دیکھ کر نفرت سے دروازے بند کرلیتی ہیں۔ امید و ناامیدی کا یہ سلسلہ کئی ہفتوں سے محصور کشمیری مسلم خواتین میں اگرچہ اب زیادہ بڑھ گیا ہے، لیکن حقیقت میں وہ گزشتہ 72 سال سے پاکستانی فوجوں کا انتظار کررہی ہیں۔ یہ بات کہتے ہوئے راجا فاروق حیدر کی آواز بھرا گئی اور شرکائے محفل میں سے بھی بیشتر کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ راجا فاروق حیدر نے بتایا کہ انہیں یہ بات اُن کی نانی بتایا کرتی تھیں، اور اب مقبوضہ کشمیر کے لوگ ہر روز اپنے اپنے گھروں میں یہ منظر دیکھ رہے ہیں۔
راجا فاروق حیدر چند دن پہلے کشمیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور آئے تھے جہاں اُن سے کھل کر بات کرنے اور اُن کی بے لاگ باتیں سننے کا موقع میسر آیا۔ یہ موقع جناب مجیب الرحمن شامی نے فراہم کیا۔ انہوں نے اپنے گھر پر رات گئے راجا فاروق حیدر کو کھانے پر مدعو کرلیا اور ساتھ ہی شہر کے صحافیوں کو بھی دعوت دے ڈالی۔ چنانچہ شہر لاہور کے تمام نمایاں صحافی اس عشائیے میں موجود تھے۔ ان میں جناب الطاف حسن قریشی، جناب عطاء الحق قاسمی، جناب عطاء الرحمن، جناب سہیل وڑائچ، جناب وجاہت مسعود، جناب سلمان غنی، جناب رئوف طاہر، جناب اجمل جامی، جناب ارشاد احمد عارف، جناب اجمل شاہ دین، جناب سجاد میر، جناب ایثار رانا، جناب حفیظ اللہ نیازی اور دیگر شامل تھے۔ عمر مجیب شامی، فیصل شامی اور عثمان شامی مہمانوں کی خاطر مدارات میں لگے ہوئے تھے۔ معزز مہمان کی آمد پر کسی توقف کے بغیر جیسے ہی جناب مجیب الرحمن شامی نے معزز مہمان کو دعوت دی تو جیسے راجا فاروق حیدر کے سارے بند کھل گئے۔ انہوں نے کسی لگی لپٹی کے بغیر کھل کر باتیں کیں اور کھل کر سوالات کے جوابات دیئے۔
راجا فاروق حیدر انتہائی دل گرفتگی کے ساتھ بتارہے تھے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا ہوگئی ہے، لیکن کشمیری مسلمانوں کا صبر اور حوصلہ بھی مثالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر کشمیر کبھی غلام نہیں رہا اور آئندہ بھی نہیں رہے گا۔ بھارتی مظالم آخرکار شکست سے دوچار ہوں گے اور کشمیریوں کی جدوجہد رنگ لاکر رہے گی۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، اور پاکستان کا یہ نامکمل ایجنڈا کشمیریوں کی قربانیوں، جدوجہد اور خون سے مکمل ہوگا۔ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو بھارتی آئین میں تبدیلی اور ریاست آزاد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اُسے بھارتی یونین کا حصہ بنانے کے سوال کے جواب میں راجا فاروق حیدر نے کہا کہ محض آئین میں تبدیلی سے اگر بھارت کشمیر پر اپنے ظالمانہ قبضے کو برقرار رکھ سکتا تو اُسے 5 اگست سے اب تک مسلسل وہاں کرفیو لگانے کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں کرفیو لگائے، اپنے فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرے یا وہاں مارشل لا لگادے، کشمیر کو آزاد ہوکر رہنا ہے کیونکہ کشمیریوں کے خون میں یہ بات شامل ہے، اور وہ 72 سال سے اپنی قربانیوں کے ذریعے دنیا کو بتارہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ کسی قیمت پر رہنے کو تیار نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے دنیا کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتِ آزاد کشمیر اس کے لیے مسلسل کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں ہم دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کو متحرک کررہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں راجا فاروق حیدر نے کہا کہ بھارت نے اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35-A میں جو تبدیلی کی ہے وہ کشمیر کی آزادی کا راستہ نہیں روک سکتی۔ دفعہ 370 کی تو کوئی حیثیت نہیں۔ اصل تبدیلی 35-A کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پوری ہندو قوم اس معاملے میں یکسو ہے، صرف اپوزیشن مصنوعی واویلا کررہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی کانگریس کا احتجاج بھی کشمیریوں کی آزادی کے لیے نہیں ہے، اُن کا مؤقف تو صرف یہ ہے کہ ہم نے بھارتی آئین میں جو اضافہ کیا تھا تم نے اُسے تبدیل کیوں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی تحریک خالصتاً مقامی تحریک ہے، یہ بات اب مکمل طور پر دنیا پر ثابت بھی ہوچکی ہے، لیکن ان نہتے کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد کرنا پوری دنیا کی اخلاقی ذمے داری ہے۔ برہان وانی کی شہادت نے کشمیریوں کو نیا حوصلہ دیا ہے۔
ایک مشکل سوال کے جواب میں راجا فاروق حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، وہ ہر صورت میں الحاقِ پاکستان چاہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اتنے جبر کے باوجود پاکستانی جھنڈوں کا لہرانا، 14 اگست کو یومِ پاکستان اور 15 اگست کو یومِ سیاہ منانا، کشمیری شہیدوں کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کرنا اس کا واضح ثبوت ہے۔
راجا فاروق حیدر کشمیر کے سلسلے میں اب تک کے حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں تھے لیکن انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پاکستانی قوم کی حمایت سے کشمیر کی تحریک ایک نیا رُخ اختیار کرے گی جس کی منزل آزادی ہوگی۔