مجاہد خاصخیلی
گزشتہ روز ٹی وی پر ایک خبر دیکھی جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ کراچی کو آوارہ کتوں کے حوالے کردیا گیا ہے، جو اکثر راہ چلتے مسافروں کو بے دریغ اچانک ہی کاٹ لیتے ہیں۔ گستاخی معاف! پاگل کتے کے کاٹے کا علاج تو موجود ہے لیکن ہمارے پیارے صوبہ سندھ کو ایک عرصے سے جس طرح نااہل، بدعنوان اور بے حس افسران کے سپرد کردیا گیا ہے اُن کے اہلِ سندھ اور سرکاری اداروں کو دیے گئے زخموں کا تاحال کوئی بھی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے۔ میرے پاس سندھ کے ہر سرکاری ادارے میں افسران کی بے محابہ اور بے لگام بڑے پیمانے پر کی گئی بدعنوانیوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں، لیکن میں فی الوقت محکمہ تعلیم سندھ ضلع جیکب آباد میں ماضی سے اب تک ہونے والی بڑے پیمانے پر کرپشن، جعلی بھرتیوں اور رشوت خوری کے بارے میں قلم اُٹھا رہا ہوں۔ اُمید ہے کہ میری جانب سے نیک نیتی کے جذبے سے لکھی گئی اس رپورٹ پر اربابِ اختیار ضرور بدعنوان اور رشوت خور افسران کے خلاف قدم اُٹھائیں گے اور انہیں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ضلع جیکب آباد کے بدعنوانی میں ملوث محکمہ تعلیم کے افسران نے ضلع جیکب آباد کے محکمہ خزانہ کے افسران اور اہلکاروں کی ملی بھگت سے جو اربوں روپے کی بدعنوانی کرکے سرکاری خزانے کو حد درجہ نقصان پہنچایا ہے درحقیقت اس کی مثال ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔ 2008ء تا 2018ء کے عرصے میں کی جانے والی اس کرپشن کو اگر ’’مہا کرپشن‘‘ کا نام دیا جائے تو ہرگز بے جا نہ ہوگا۔ اس کرپشن کی وجہ سے عوام کو ایک طرح سے معیاری تعلیم سے محروم کردیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے حکومت ِ سندھ کے ذمہ داران، متعلقہ صوبائی بیوروکریسی اور مقامی منتخب عوامی نمائندے سب کچھ جانتے ہوئے بھی بدعنوان اور رشوت خور محکمہ تعلیم و محکمہ خزانہ ضلع جیکب آباد کے افسران کے سرپرست اور مربی بنے ہوئے ہیں، کیوں کہ شاید انہیں بھی ’’حصہ بقدرِ جثہ‘‘ کے مطابق لوٹ مار کی رقم میں سے حصہ ملتا ہے۔ محکمہ تعلیم اور محکمہ خزانہ سندھ کے کرپٹ مافیا کے خلاف اگر کوئی اللہ کا بندہ مع ثبوت عدالت میں کیس کرنے کی ہمت کرے تو یہ مافیا وکلا کو پیسوں سے خرید لیا کرتا ہے، جس کا ایک ثبوت کیس نمبر 2240-20 ہے جو تقریباً ایک دہائی گزرنے کے باوجود تاحال سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ رجسٹری میں زیر سماعت ہے۔ صرف اس کیس کو سامنے رکھ کر اگر نیب اور محکمہ انسدادِ رشوت ستانی کے سرکاری ادارے سنجیدگی کے ساتھ انکوائری کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ اسی طرح سے ایک اور کیس نمبر 605-2011 علم دوست حضرات کی جانب سے جعلی بھرتیوں کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کیا گیا، لیکن اسے بھی بااثر کرپٹ افسران نے ختم کرا دیا ہے۔ ’’ہاتھ کنگن کو آرسی کیا؟‘‘ کے مصداق حالیہ انکوائری شدہ سب کیسز کی ساری تفصیلات مع نام، ثبوت، رقم اور کرپشن کی تفصیل اینٹی کرپشن کورٹ لاڑکانہ میں FIR’s کے کیس نمبرز سمیت موجود ہیں، اور سب باخبر، علم دوست اور دردِ دل رکھنے والے حضرات کرپٹ عناصر کے سیاہ کارناموں سے بہ خوبی واقف ہیں، لیکن کیوں کہ حکومتِ سندھ کے کرتا دھرتا افراد کی آنکھوں پر بھی بدعنوانی اور بے حسی کی پٹی بندھی ہوئی ہے، اس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان سے دوچار کرنے والے سرکاری افسر نما ڈاکو یا ڈاکو نما افسران اب بھی اپنی پوسٹوں پر موجود ہیں اور دندناتے پھر رہے ہیں، انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے والا کوئی بھی نہیں ہے۔ حکومتِ سندھ کی سرپرستی میں بدعنوان بیوروکریسی کی غفلت شعاری کی وجہ سے مختلف سرکاری محکموں کے 2500 کیسز اور 806 عدالتی احکامات سرد خانے میں پڑے ہوئے انصاف اور میرٹ پر عمل درآمد نہ ہونے کی دُہائی دے رہے ہیں۔ 22 جولائی 2019ء کو روزنامہ ’’کاوش‘‘ حیدرآباد کی اشاعت میں ایسے تمام کیسز کا چارٹ چھپ چکا ہے۔ ادھر ایک عرصے سے خصوصاً ضلع جیکب آباد تو کرپشن کی آماج گاہ اور کرپٹ سرکاری افسران کی جنت بنا ہوا ہے۔ اس بارے میں محکمہ تعلیم ضلع جیکب آباد کے کرپشن کے چند کیسز بطور مثال ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں، جس میں ٹریژری آفس ضلع جیکب آباد کے بدعنوان افسران اور اہلکار بھی برابر کے شریک ہیں۔ یہ فہرست بہت طویل اور چشم کشا ہے، لہٰذا بطور نمونہ جستہ جستہ چند کیسز کرپشن کے بیان کیے جارہے ہیں۔ یہ کیسز محکمہ تعلیم ضلع جیکب آباد میں ہزاروں جعلی بھرتیوں اور جعلی ریٹائرڈ شدہ مرد و خواتین اساتذہ، چوکیداروں، چپڑاسیوں، مالیوں وغیرہ پر مشتمل ہیں، جن میں سے چند کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔ جعلی ملازم، جعلی پنشنر، رقم اور ملوث افسران کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
(1) ایف آئی آر نمبر7، ملوث افسران، اہلکار، عہدہ
حافظ عبدالشکور بنگلانی، TEO
صادق کٹوہر، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر
عبدالجبار دالو، DEO
احمد علی منگی، ADO
عبدالرحمن چوہان، سب اکائونٹنٹ ٹریژری آفس جیکب آباد
نام ملوث افسران اور اہلکار عہدہ
الطاف حسین برڑو اکائونٹنٹ ٹریژری آفس جیکب آباد
وقار علی سومرو، آپریٹر HBL
شعیب سومرو، کیشیر HBL
رفیق سومرو، ایجنٹ
اسمٰعیل سومرو، ایجنٹ
کریم بخش تھہیم، ایجنٹ
امیر سرکی ، ایجنٹ
نور کھوسو ، ایجنٹ
امیر خاصخیلی ، ایجنٹ
ایف آئی آر نمبر 8:
غلام مرتضیٰ جکھرو، T.O جیکب آباد
صادق کٹوہر، DEO جیکب آباد
اسد اللہ سومرو، اکائونٹنٹ ٹریژری آفس جیکب آباد
آغا ہدایت بخش ، آڈیٹر ٹریژری آفس جیکب آباد
مشتاق سومرو، آڈیٹر ٹریژری آفس جیکب آباد
مسمات عنبرین، بینیفشری جعلی ملازمہ N.B.P Jcd
شیخ عبدالباقی، منیجر جیکب آباد N.B.P
ایف آئی آر نمبر 9:
عابدہ پروین، T.O جیکب آباد
حبیب اللہ کنبھر، T.O جیکب آباد
عزیز اللہ سومرو، T.O جیکب آباد
محمد بخش، T.O جیکب آباد
دھنی بخش تھہیم، ایجنٹ
ایف آئی آر نمبر 14:
مائی سکینہ، ریٹائرڈ ملازمہ
ایف آئی آر نمبر 15:
محمد ابراہیم قائم خانی، D.O جیکب آباد
مائی رخسانہ، ریٹائرڈ ملازمہ
ایف آئی آر نمبر 16:
غزالہ تھہیم، D.O جیکب آباد
گل حسین اُنڑ، D.O جیکب آباد
پریل شیخ، D.O جیکب آباد
مسمات عائشہ، ریٹائرڈ ملازمہ
ایف آئی آر نمبر 17:
محمد مجید بھٹی، ADO جیکب آباد
شمیم صمر، D.O جیکب آباد
انیس انصاری، D.O جیکب آباد
مسمات حاجانی، ملازمہ
مسمات فاطمہ، ملازمہ
ایف آئی آرنمبر 18:
مسمات رضوانہ، ملازمہ
ایف آئی آر نمبر 19:
مسمات منڈم ، ملازمہ
عبدالغفور سرکی، ایجنٹ
اختیار، کیشیر N.B.P جیکب آباد
ایف آئی آر نمبر 10:
محمد شعبان، ملازم
صبغت اللہ، استاد
رفیق سرکی، کیشیر
امام بخش سومرو، ریٹائرڈ ملازم
ایف آئی آر نمبر 11:
ارشاد بیگم، ملازمہ
سومرو محمد عالم، اکائونٹنٹ ٹریژری آفس جیکب آباد
عبدالحفیظ بنگلانی، چوکیدار
ایف آئی آر نمبر 12:
نذیر احمد لوہر، T.O جیکب آباد
مسمات مہناز، ملازمہ
محمد اکرم، ایجنٹ
ایف آئی آر نمبر 13:
مسمات زرینہ، ملازمہ
2019 (JCD) Case No:32 to 44- 9388-90۔ انکوائری آفیسر مسرور احمد جتوئی کی کدوکاوش سے کیسز کی منظوری اجلاس منعقدہ کراچی 7 Aug 2019
مندرجہ بالا نام اور کرپشن کے ذمہ دار عناصر کے خلاف یہ کیسز مندرجہ بالا تاریخ کو گورنمنٹ آف سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ہیڈ کوارٹرز کراچی، CO.ACE سرکل آفیسر جیکب آباد حنیف احمد سرکی کی مدعیت میں رجسٹرڈ کیے گئے۔ تاہم اس کا ماضی کی طرح کوئی نتیجہ برآمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
(1) جعلی بھرتی شدہ نور محمد پرائمری اسکول ٹیچر
غیر قانونی پنشن، تنخواہ، جی پی فنڈ کی مدمیں وصول کردہ رقم
1269025
1640236
(2)عنبرین اسکول ٹیچر JST
جعلی پنشن کیس ،تنخواہوں اور جی پی فنڈ کی مد میں وصول کردہ رقم
1556673
16492
(3) مسمات منڈم JST
جعلی پنشن، تنخواہ اور جی پی فنڈ کی مد میں وصول کردہ رقم
1423681
5012618
5154956
(4) محمد شعبان نائب قاصد
جعلی طورسے وصول کردہ رقم
864701
(5) عبدالحفیظ چوکیدار
جعلی طور سے وصول کردہ رقم
2465001
702428
اس کی وارث خاتون بھی جعلی ہے
(6) محمد بخش PST
جعلی طور پر وصول کردہ رقم
1042661
576330
(7) قمر الدین PST
جعلی وصول کردہ رقم
548198
1920578
(8)عطا محمد JST
جعلی انداز سے حاصل کردہ رقم
1417014
842336