تحریکِ آزادیِ کشمیر خدا نخواستہ ناکام ہوگئی تو پاک سرزمین بنجر اور ریگستان میں تبدیل ہوجائے گی۔ سینیٹر سراج الحق و دیگر کا خطاب
زندہ دلانِ لاہور نے 6 اکتوبر کو ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ اپنے مظلوم و مجبور کشمیری مسلمان بھائیوں کے دکھ اور درد کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں اور ان کی خاطر ہر قربانی دینے پر آمادہ و تیار ہیں، جماعت اسلامی لاہور نے دعوت دی تھی ’’اہلِ لاہور! نکلو کشمیر کے لیے‘‘۔ اور پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ شہر کی اہم ترین شاہراہ پر فیصل چوک اسمبلی ہال سے ناصر باغ تک تاحدِّ نگاہ سر ہی سر دکھائی دے رہے تھے۔ لوگ اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ’’آزادیِ کشمیر مارچ‘‘ میں امڈے چلے آئے تھے۔ دوسری جانب یہ زندہ دلانِ لاہور کی محبت تھی یا لاہور کی سیاسی اہمیت کا احساس اور اہلِ کشمیر کے لیے پیغامِ یگانگت کہ جماعت اسلامی کی پوری قیادت بھی اسٹیج پر موجود تھی۔ امیر جماعت سینیٹر سراج الحق، نائب امراء لیاقت بلوچ، معراج الہدیٰ صدیقی، عبدالغفار عزیز، سیکریٹری جنرل امیرالعظیم، ممتاز عالم دین، جمعیت اتحاد العلماء کے سرپرست مولانا عبدالمالک، حافظ محمد ادریس، جماعت کے مرکزی نائب قیمین محمد اصغر، اظہر اقبال حسن، وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود، لاہور کے امیر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد، قیم انجینئر اخلاق احمد، اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر، اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ محمد عمیر اور جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ محمد الطاف سمیت ہر سطح، ہر طبقے اور ہر عمر کے قائدین اپنے کشمیری بھائیوں کی خاطر گھروں سے نکل کر شاہراہ قائداعظم لاہور پر ’’آزادیِ کشمیر مارچ‘‘ کا حصے بنے تھے… اور اہم بات یہ کہ باحجاب خواتین اور معصوم بچے سب پر بازی لے گئے تھے۔
نمازِ عصر کے وقفے کے بعد امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اسٹیج پر پہنچے تو مارچ کے شرکاء نے ’’میری جان۔ جماعت اسلامی‘‘ اور ’’مردِ مومن مردِ حق، سراج الحق، سراج الحق‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال کیا۔ خالقِ کائنات کی جانب سے اپنے لاریب کلام میں دی گئی خوش خبری ’’نصر من اللہ و فتحٌ قریب‘‘ کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے امیر جماعت نے اہلِ لاہور کا شکریہ ادا کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں مارچ میں شریک ہوکر مجھے اور مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو حوصلہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور سے قبل کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد، مظفر آباد، گلگت، بلتستان اور سرگودھا سمیت ملک بھر کے عوام اسی طرح کی زبردست ریلیوں کے ذریعے یہ یقین دلا چکے ہیں کہ وہ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور بھارت کی سفاک فوج کے مقابلے کے لیے تیار ہیں، صرف ایک شخص جو خود کو ’’ ٹیپو سلطان‘‘ کہتا ہے میدان میں نکلنے کے لیے تیار نہیں۔ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ میں پُرجوش تقریر کے بعد آج 6 اکتوبر تک قوم اس کی تقریر کے الفاظ کا اثر تلاش کررہی ہے، مگر اس نے آج یہ فتویٰ دیا ہے کہ کسی پاکستانی یا کشمیری نے ایل او سی پار کرنے کی کوشش کی تو یہ ملک سے غداری ہوگی، وجہ یہ بتائی کہ ایسا ہوا تو بھارت حملہ کردے گا۔ سینیٹر سراج الحق نے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے یاد دلایا کہ احمد شاہ ابدالی نے سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تو ان کی والدہ نے سوال کیا ’’یہ کیوں؟‘‘ ابدالی کی ماں نے جواب میں کہا کہ ’’میں نے تمہیں اپنا دودھ اس لیے نہیں پلایا کہ دیواروں کا سہارا لو، بلکہ اس لیے پلایا تھا کہ شیر کی طرح دشمن پر جھپٹو‘‘۔ یہ سن کر احمد شاہ ابدالی نے ایسا بھرپور حملہ کیا کہ مرہٹوں کو عبرت ناک شکست دی جس کی وجہ سے ابدالی آج بھی تاریخ میں زندہ ہے۔ مگر ہمارے حکمران اتنے بزدل اور کمزور ہیں کہ کل کے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور عامل کاسی کو امریکہ کے حوالے کیا تو آج کے حکمران اپنے دورۂ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ایک لفظ تک زبان سے نہ نکال سکا۔
امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ دشمن سے بچنے کے لیے دیواریں بنانے والے دشمن سے بچ نہیں سکتے۔ دنیا جانتی ہے کہ مودی کا ایجنڈا پاکستان کے خلاف جارحیت اور اکھنڈ بھارت ہے۔ یہ مودی گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کا قاتل اور بابری مسجد کو جلانے کا مجرم ہے۔ مودی کی کامیابی سے مسئلہ کشمیر حل ہونے کی خوش خبریاں سنانے والوں کی عقل پر ماتم کرنے کو دل چاہتا ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل جہاد نہیں، حالانکہ جہاد سے ہی کشمیر کا 28 ہزار مربع کلومیٹر حصہ آزاد ہوا تھا۔ کل کے اور آج کے حکمران ضمیر کا بوجھ ہیں۔ 72 برسوں سے کشمیری پاکستان کی بقا اور سالمیت کی جنگ لڑرہے ہیں، انہوں نے اپنا آج آپ کے کل پر قربان کردیا ہے، مگر آپ کی غیرت و حمیت ابھی تک سورہی ہے۔ کشمیری 63 دنوں سے کرفیو میں گھرے ہوئے ہیں، وہ اپنے مُردوں کو گھروں میں دفن کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے امریکہ کے خوف سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بات نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ ٹرمپ اور مودی دونوں عالمی بدمعاش اور دھوکے باز ہیں۔ قوم حکمرانوں کی طرف سے کسی عملی اقدام کا انتظار کررہی ہے لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت قومی وحدت کی ضرورت ہے، وزیراعظم نے قومی وحدت کو پارہ پارہ کردیا ہے اور حکومت تنہا کھڑی ہے۔ حکمرانوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے عملی قدم نہ اٹھایا تو قوم کا ہاتھ اور حکمرانوں کا گریبان ہوگا۔ نااہل حکومت نے معیشت اور سیاست تباہ کردی ہے۔ عدالتوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں کا نظام تباہ ہوچکا ہے، کسانوں اور مزدوروں کے منہ سے آج کھانے کا لقمہ چھین لیا گیا ہے، اس حکومت سے کوئی توقع رکھنا عبث ہے۔ کشمیر کے جھنڈے میں چار لکیریں وادی سے پاکستان کی جانب آنے والے چار دریائوں کی علامت ہیں جن کی وجہ سے ہمارا ملک سرسبز و شاداب ہے، اگر تحریکِ آزادیِ کشمیر خدانخواستہ ناکام ہوگئی تو پاک سرزمین بنجر اور ریگستان میں تبدیل ہوجائے گی۔ ملک بھر میں احتجاج سے حکمران ٹس سے مس نہیں ہوئے، اب کشمیر کی ہزاروں مائیں اور بہنیں 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ایوانِ صدر اور وزیراعظم ہائوس کی جانب مارچ کریں گی۔سینیٹر سراج الحق نے یاد دلایا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مدد تب آئی تھی جب پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے 313 مجاہدوں کے ساتھ میدانِ بدر میں خیمہ زن ہوکر سربسجود ہوئے تھے، آج بھی ہم اللہ کے بھروسے پر میدان میں نکلیں تو فرشتے اتریں گے۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
امیر جماعت نے نصرتِ الٰہی کی تازہ مثال یاد دلائی کہ اس برس فروری میں بھارت کے دو جہاز ہم پر حملہ کرنے آئے، ہم جرأت سے مقابلے کے لیے میدان میں نکلے تو ہمارے ایک شہباز نے ان دونوں کو مار گرایا۔ آج بھی جہاد کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ امیر جماعت سینیٹر سراج الحق نے مارچ کے شرکاء سے پوچھا کہ اگر کشمیر کی آزادی کے لیے ہم نے خود آخری فیصلہ کیا تو کیا آپ ساتھ دیں گے؟ اس پر تمام شرکاء نے ہاتھ فضا میں بلند کرکے لبیک کہا… جس پر امیر جماعت نے اعلان کیا کہ ہمارے خون کا آخری قطرہ اور زندگی کا آخری لمحہ تک کشمیر کی آزادی کے لیے وقف ہے… ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور ’’کشمیر کے مجاہدو! ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے بلند آہنگ نعروں کی گونج میں انہوں نے اپنی تقریر اس شعر پر ختم کی:۔
خونِ دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم نے لاہور میں آزادیِ کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داتا کی نگری کے رہنے والوں نے آج سید علی گیلانی کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ کشمیریوں کی قربانیوں کو حکمران مسلسل بیچ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے راجیو گاندھی کو خوش کرنے کے لیے کشمیر کے بورڈ اتروا دیے۔ وزیراعظم نوازشریف واجپائی کے لیے ریڈ کارپٹ بچھا رہے تھے۔ موجودہ وزیراعظم نے بھی بے حسی کی انتہا کردی ہے۔ قوم پوچھتی ہے کہ مودی کو سلامتی کونسل کے ممبر کے لیے ووٹ کیوں دیا؟ اسلام آباد کے حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ بے حمیتی کے کفن سے نکل آئو، ایل او سی کے تقدس کا راگ الاپنا بند کرو۔ اگر حکمرانوں نے جلد کوئی فیصلہ نہ کیا تو ہم ایل او سی بھی پار کریں گے اور اسلام آباد اور راولپنڈی کا بھی گھیرائو کریں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیریوں کے حوصلے ہمالیہ سے بلند ہیں اور مودی کا اقتدار ڈوبنے والا ہے۔ قوم منتظر ہے کہ پاکستان کے حکمران کب جہاد کا اعلان کرتے ہیں۔ سفارتی محاذ پر ہم تنہا رہ گئے ہیں۔ حکمران تقریر کو یاد کر کرکے تالیاں بجا رہے ہیں۔ وزیراعظم کو اس تقریر کے بعد کشکول توڑ کر پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کا اعلان کردینا چاہیے تھا۔ فوج، حکومت اور پاکستانی قوم کشمیر کے مسئلے پر یک جان اور یک زبان ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ جہاد کے بغیر حل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم کے قدموں کے نیچے سے زمین سرکتی جارہی ہے، اگر انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جلد عملی قدم نہ اٹھایا تو اپنے اقتدار کو بچا نہیں سکیں گے۔ امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہاکہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔ ہم کشمیریوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہر ظلم و جبر کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں اور بھارت کی غاصب فوج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے کشمیریوں کے ساتھ غداری کی تو ان کے لیے اپنا اقتدار بچانا مشکل ہوجائے گا۔ نام نہاد بڑی پارٹیاں اپنی کرپشن کی دولت کو بچانے کی جنگ لڑرہی ہیں اور قوم کی اصل قیادت سراج الحق کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آزادیِ کشمیر مارچ کے میزبان امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے اپنے خطاب میں کہاکہ اہلِ لاہور نے غیرت و حمیت کا ثبوت دیتے ہوئے ہر گلی کوچے سے نکل کر اپنے کشمیری بھائیوں کو یکجہتی کا پیغام دیا ہے، اور حکمرانوں کی سوئی ہوئی غیرت کو جگانے کی کوشش کی ہے، لیکن اگر حکمران اسی طرح سوئے رہے اور زندگی کا ثبوت نہ دیا تو پھر لاہور اور پاکستان کے عوام خود فیصلہ کریں گے اور سراج الحق کی قیادت میں ہر رکاوٹ کو عبور کرکے کشمیر پہنچیں گے۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے آزادیِ کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کی مظلوم قوم کے لیے زندہ دلانِ لاہور کی طرف سے بے مثال یکجہتی کے مظاہرے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کشمیریوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور مقبوضہ وادی کی ہر ماں، بہن، بیٹی کی طرف سے آپ کو یہ پیغام دینے آیا ہوں کہ ہم آخری سانس تک بھارت کے سامنے کھڑے رہیں گے۔ پاکستان کے حکمرانوں اور فوج کو آگے بڑھ کر اعلانِ جہاد کرنا ہوگا۔ ہماری بیٹیوں کی عزتیں پامال ہورہی ہیں، ہم زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتے۔ اگر پاکستانی حکمرانوں نے کوئی عملی قدم نہ اٹھایا تو ہم تمام رکاوٹیں توڑ کر سری نگر تک پہنچیں گے اور مودی کا دہلی تک پیچھا کریں گے۔ اسلامی جمہوری اتحاد کے صدر علامہ زبیر احمد ظہیر نے اپنی تقریر میں کہاکہ کشمیریوں کے ساتھ وفاداری کے عظیم الشان مظاہرے پر جماعت اسلامی کی قیادت کو مبارک باد اور ان کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔ لاہور کے عوام نے حکمرانوں کی منافقت کا پوری طرح پول کھول دیا ہے۔ مسئلہ کشمیر تقریروں سے نہیں، شمشیر سے حل ہوگا۔اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ محمد عمر نے کہا کہ ہم سب کے محترم بزرگ، باہمت اور نڈر رہنما سید علی گیلانی بھارتی فوج کی سنگینوں کے سائے تلے یہ نعرہ لگا رہے ہیں کہ ’’ہم پاکستانی ہیں… پاکستان ہمارا ہے‘‘۔ ہم ان کی تائید اور تقلید میں اعلان کرتے ہیں کہ ’’ہم کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے‘‘۔ ہمارے حکمرانوں نے اگر سودے بازی یا اصولی مؤقف سے انحراف کی کوشش کی تو ہم انہیں اٹھا کر بھارت میں پھینک دیں گے۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ محمد الطاف نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ہر جگہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں قتلِ عام اور سفاکی کی المناک داستان رقم کی جارہی ہے، ہمارے حکمران کب تک تقریروں اور یادداشتوں سے عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے؟ اب وقت آگیا ہے کہ جتنی جلد ہو حکمران جہاد کا اعلان کریں۔ خطابات کے دوران سید کلیم شاہ، حافظ لئیق احمد اور حسن افضال صدیقی جہادِ کشمیر کے ترانوں سے شرکاء کے جذبات گرماتے رہے۔