FAPUASA کی پریس کانفرنس
عبدالصمد تاجی
پاکستان بالخصوص سندھ کے چھوٹے سرکاری تعلیمی اداروں سے لے کر اعلیٰ درجے کی جامعات کی صورت حال عرصہ دراز سے زبوں حالی کا شکار ہے، دیہی علاقوں کی صورت حال یہ ہے کہ اسکولوں کو اوطاق بنانے، بھینسوں کے باڑے اور سامان کے گودام بنانے کی خبریں اور تصویریں آئے دن ذرائع ابلاغ میں گردش کرتی رہتی ہیں۔ حکمرانوں کی تعلیمی امور سے عدم دلچسپی، غیرموثر تعلیمی پالیسی، سیاسی مداخلت اور نااہل افراد کی اعلیٰ عہدوں پر تقرری سے نہ صرف کرپشن کو فروغ ملا۔ بلکہ پرائیوٹ سیکٹر کے تعلیمی اداروں کو بھی کاروباری اداروں میں تبدیل کرنے کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ طلبہ کے فنڈ میں خوردبرد سے لے کر کاغذاتی تعمیرات کے ذریعے بڑی بڑی رقوم ہضم کرنے کے واقعات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں مگر کیا مجال جو اصلاح احوال کے لیے کوئی بڑا انقلابی اقدام اٹھایا گیا ہو، اس صورت حال سے نہ صرف تعلیمی اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی بلکہ شرح خواندگی میں بھی مسلسل گراوٹ جاری ہے۔ اسی تناظر میں کراچی پریس کلب میں تیز بارش کے دوران FAPUASA سندھ چیپٹر کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اختیار گھمرو نے دیگر عہدیداران صدر ڈاکٹر نیک محمد شیخ، ڈاکٹر عرفانہ ملاح، ڈاکٹر انیلا امبر، عباس مہر، ذیشان میمن، ڈاکٹر طحہٰ اور ڈاکٹر انام متیلو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ آج ارباب اقتدار کے نزدیک نہ تعلیم کی اہمیت ہے نہ تعلیمی اداروں کی، افسوس کہ ہمارے ذرائع ابلاغ میں بھی اسے وہ مقام حاصل نہیں جو سیاسی بیان بازی کو حاصل ہے۔ زوال پزیر تعلیمی معاشرے میں تعلیم کا درد رکھنے والوں کے نوحے سننے والا کوئی نہیں۔
ہم نے حکومت کی بے حسی کی وجہ سے مجبور ہو کر 17 ستمبر 2019ء کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم 25,17 اور 26 ستمبر کو سندھ کی تمام جامعات میں اکیڈمک ایکٹویز کا بائیکاٹ کریں گے۔ سندھ کی تمام جامعات میں یہ ہڑتال ہوئی مگر کسی بھی حکومت عہدیدار کے کان پر جوں تک نہ رینگی، ہم گزشتہ کئی ماہ سے وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں سندھ کی جامعات کو مالی مشکلات سے نکالا جائے، سرکاری جامعات کے فنڈ میں کٹوتی کو فوری طور پر واپس لیا جائے بلکہ اس میں اضافہ کیا جائے ۔FAPUASA (سندھ) سمجھتی ہے کہ اگر یونیورسٹیوں کو دیے جانے والے بجٹ کو نہ بڑھایا گیا تو اس کا سارا بوجھ طلبہ و طالبات کو برداشت کرنا پڑے گا جس سے کم آمدنی والے لوگوں کے بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے۔
FAPUASA (سندھ) چیپٹر جامعات کے بجٹ میں کٹوتی کو تعلیم اور غریب دشمن پالیسی سمجھتی ہے اور اسے پرائیوٹ یونیورسٹیوں کے ایجنڈے کو بڑھاوا دینے کے مترادف سمجھتی ہے۔ اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کو فوری طور پر واپس لیا جائے، اور سرکاری یونیورسٹیوں کو مالی مشکلات سے نکالا جائے، تا کہ غریب اور مڈل کلاس کے بچے تعلیم جاری رکھ سکیں اور اساتذہ و دیگر اسٹاف بروقت تنخواہیں مل سکیں۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ایچ ڈی الائونس، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافی رقم کے ساتھ سندھ کی تمام جامعات کو دی جانے والی رقوم کی تقسیم کو منصفانہ بنانے کے لیے کسی ایک فرد کے بجائے ور بھی قابل اور ایماندار لوگ شامل کیے جائیں۔ ٹیکس ریبٹ ختم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ جامعات کو بہتر چلانے اور کرپشن سے پاک کرنے کے لیے کرپٹ وائس چانسلرز کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ چیئرمی HEC کو ہٹایا جائے، وہ وفاق سے بجٹ لینے میں ناکام رہے ہیں۔ ہمارا شروع دن سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سیاسی جماعتوں یا گھرانوں، یا پھر سیاسی افراد کی بے جا مداخلت کی وجہ سے جامعات کی کارکردگی پر برا اثر پڑتا ہے۔ یہ مداخلت ختم کی جائے، ہم کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ اگر ہمارے مطالبات نہ تسلیم کیے گئے تو FAPUASA (سندھ) اکتوبر میں سندھ کی تمام جامعات میں بھوک ہڑتال کرے گی۔
سوالوں کے جواب میں ڈاکٹر طحہٰ، ڈاکٹر عرفانہ ملاح، ڈاکٹر انیلا امبر نے کہا کہ ہم اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے، حکمرانوں کو سوچنا چاہیے کہ ملکی دفاع کے اداروں میں جو لوگ خدمات انجام دیتے ہیں وہ ان ہی تعلیمی اداروں سے وہاں جاتے ہیں۔ روشن پاکستان کے مستقبل کے لیے ہمیں اپنے دیگر اداروں کے ساتھ تعلیمی اداروں کو بھی توانا بنانا ہو گا۔ ہم جامعات بچائو تحریک چلائیں گے۔(شہر میں تیز بارش ہونے کے باجوود FAPUASA کے عہدیداران مقررہ وقت پر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرنے پہنچے جو ااچھی مثال ہے)