شجر سایہ داراسلامی جمعیت طالبات کے 50سال

اسلامی جمعیت طالبات تعلیمی اداروں میں طالبات کی اصلاح اور تربیت کے لیے قائم عظیم تنظیم ہے۔ ہر دور میں یہ ضرورت محسوس ہوتی رہی کہ طالبات کے لیے الگ سے ایک تنظیم ہونی چاہیے۔ اسی سوچ اور فکر کے تناظر میں اللہ تعالیٰ نے تحریک اسلامی کے بزرگان کے ذہن میں یہ بات ڈال دی کہ طالبات کا الگ فورم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ 1969ء میں یہ تنظیم وجود میں آگئی۔ اسلامی سوچ رکھنے والے والدین ہی نہیں، بہت سے آزاد خیال لوگوں کو بھی اپنی بچیوں کی تربیت کا بہت خیال ہوتا ہے۔ لہٰذا اسلامی فکر کے حامل والدین کے علاوہ کئی دیگر خاندانوں کی بچیاں والدین کی ترغیب و اجازت سے اس تنظیم کاحصہ بن گئیں۔
تعلیمی اداروں میں اگرچہ مخلوط تعلیم نے بہت خرابیاں پیدا کی ہیں، مگر اس کے باوجود اسلامی جمعیت طالبات نے بڑی ہمت و عزیمت کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا۔ ستمبر 1969ء میں قائم ہونے والی یہ تنظیم آج اپنی زندگی کے 50 سال مکمل کرچکی ہے۔ اس دوران ناظماتِ اعلیٰ کا انتخاب مسلسل ہوتا رہا۔ جمعیت سے فارغ ہونے والی طالبات نے تحریکِ اسلامی کو جوہرِ قابل کی صورت میں بہت اچھی قیادت فراہم کی۔ اسی طرح ایک اچھی خاصی تعداد اپنی عملی زندگی میں بیرونِ ملک منتقل ہوئی، اور جہاں بھی قیام کیا وہاں کے اجنبی ماحول میں بھی تحریک ِاسلامی کا کام جاری رکھا۔
اسلامی جمعیت طالبات کی پہلی ناظمۂ اعلیٰ ہماری بہن شکورہ آفتاب منتخب ہوئیں ۔ آج کل یہ ذمہ داری کراچی سے تعلق رکھنے والی ہماری بیٹی آمنہ سحر ادا کررہی ہیں۔ موصوفہ میڈیکل کالج میں آخری سال کی طالبہ ہیں۔جمعیت طالبات کی فراہم کردہ معلومات اور اعداد و شمار کے مطابق اب تک آمنہ سحر بیٹی کی پیش روناظماتِ اعلیٰ کی تعداد 27ہے اورآمنہ سحر 28ویں ناظمۂ اعلیٰ ہیں۔ الحمد للہ یہ سفر کامیابی کے ساتھ منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ اس وقت اسلامی جمعیت طالبات کی ارکان کی تعداد 300کے قریب ہے، جبکہ رفیقات تقریباً 600اور حامیات (کارکنان ) تقریباً 7000ہیں۔
والدین کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے راقم یہ کہنا چاہتاہے کہ جمعیت طالبات کی یہ چھتری ایک نعمتِ غیر مترقبہ ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر اداکیاجائے کم ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے پہلے ناظم اعلیٰ جناب ظفر اللہ خان مرحوم تھے جو ملک نصر اللہ خاں عزیز مرحوم کے صاحبزادے تھے ۔ اسلامی جمعیت طالبات کی پہلی ناظمۂ اعلیٰ آپا شکورہ آفتاب جناب چودھری نذیر احمدمرحوم کی دخترِ نیک اختر ہیں۔ ان دونوں شخصیات کامقام یہ تھاکہ ملک نصر اللہ صاحب اور چودھری نذیر احمد صاحب قافلۂ سید مودودی ؒ کے اولین شرکاء میں سے تھے۔ دونوں بزرگان مولانامرحوم کی امارت کے دوران ان کے ساتھ مرکزی مجلسِ شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کے سال ہا سال رکن رہے۔ دونوںمرحومین مولانارحمۃ اللہ علیہ کے بہت قریبی اور معتمد رفقاء میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ سب مرحومین کی مغفرت فرمائے ، آمین۔
اسلامی جمعیت طالبات کی تمام ذمہ داران، ارکان و رفیقات و حامیات کے لیے دعاگو ہوںکہ اللہ تعالیٰ ان سب کو زندگی کے ہر میدان میں شاندار کامیابیوں سے سرفراز فرمائے ۔ یہ اس عظیم شجرِ سایہ دار و ثمر بار کی وارث ہیں جس نے زندگی کے پچاس سال مکمل کرلیے ہیں۔ بقول حفیظ جالندھری

نصف صدی کاقصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں