۔6ستمبر یومِ دفاع پاکستان

ملکی سلامتی اور تحفظ کے لیے اب بھی پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اپنی پاک فوج کے دست وبازو ہیں

شیخ محمد انور
موجودہ حکومت نے اس بار چھ ستمبر کا یادگار دن روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پوری قوم کو دفاعِ وطن کے تقاضوں، مسلح افواج کے کردار، اور ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے سلسلے میں پیش آمدہ مسائل سے پوری طرح روشناس کیا جاسکے۔ ہم یہ دن کسی جارحیت پسند یا جنگ آزما قوم کی حیثیت سے نہیں مناتے، اور نہ ہی کسی ہمسایہ ملک کے بارے میں ہم توسیع پسندانہ عزائم رکھتے ہیں، مگر 6 ستمبر 1965ء کو ہماری عزیز سرزمین پاکستان کو جس جارحیت کا نشانہ بنایا گیا اور ہماری مسلح افواج نے جس جرأت و دلیری اور پوری قوم نے اتحاد و استقامت کے ساتھ اس جارحیت کو ناکام بنایا، وہ بے مثال ہے۔ اس دوران دنیا کی ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ چونڈہ کے محاذ پر لڑی گئی اور ہمارے بہادر فوجی جوان اپنے جسم پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے۔ یہی حال لاہور کی سرحد پر بھی ہوا کہ ہمارے جوانوں نے آگے بڑھ کر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ جو فوج رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھا کر کئی میل اندر آچکی تھی اُس کو واپس بھاگنے پر مجبور کیا۔ اللہ کی نصرت سے ہم نے دشمن کا حملہ ناکام بنایا۔ اس جنگ میں ہمارے لیے یہ سبق پوشیدہ ہے کہ ہمیں اپنی قومی سلامتی کے بارے میں ہمیشہ پوری طرح چوکس اور بیدار رہنا چاہیے۔ ہمارا ملک ایک انتہائی حساس خطے میں واقع ہے۔ ہمارے ایک طرف بھارت ہے جس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی تمام ترکوششوں کے باوجود کشمیر کے بنیادی مسئلے پر ہمارا تنازع چلا آرہا ہے، اور اب تو اس نے کشمیر کو متنازع علاقہ ماننے سے انکار کردیا ہے اور اپنے مقبوضہ خطہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کی وجہ سے جموں وکشمیر میں بے حد خون ریزی ہورہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ مودی سرکار کا یہ فیصلہ انسانی حقوق پر کھلم کھلا حملہ ہے۔ مودی کا یہ اقدام پاگل پن ہے جس سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ مودی سرکار سے نہتے کشمیریوں پر 72 برسوں سے ڈھائے جانے والے ظلم کا حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔ پاکستانی قوم کا بچہ بچہ اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ جس دن ہمارے حکمران جنگ کا اعلان کریں گے ان شاء اللہ ملک بھر کے مزدور، طالب علم، نوجوان، ڈاکٹر، انجینئر اور سب لوگ مسلح افواج کے ہمراہ کھڑے ہوںگے۔ موجودہ حکمرانوں اور سیاست دانوں کو کشمیری بہنوں، بیٹیوں اور بھائیوں کی خاطر باہمی اختلافات ختم کرکے متحد ہوجانا چاہیے، اور پاکستان کو جنگ میں پہل بھی کرنا پڑے تو حرج نہیں۔ ذلت کی زندگی سے شہادت کی موت بہتر ہے۔ ہم خلیج کے دہانے پر واقع ہیں جو تیل کی سب سے بڑی گزرگاہ کے طور پر عالمی طاقتوں کے لیے گہری دلچسپی کا باعث ہے۔ ایک جانب ہماری سرحدیں عوامی جمہوریہ چین جیسے طاقت ور ہمسائے سے ملتی ہیں، اور دوسری جانب افغانستان اور ایران ہیں جنہیں حالات و واقعات کی کروٹوں نے انقلابوں کی سرزمین بنادیا ہے، اور ان میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ہماری قومی سلامتی پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔ اس پس منظر میں ہمارے لیے دانش مندی کی راہ یہی ہے کہ ہم دفاعِ وطن کے معاملے میں ذرا سی بھی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں۔ اس نازک موقع پر اسلامی اُمہ کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے۔
۔ 6 ستمبر 1965ء کو جب پاکستان کی مقدس سرحد پر بھارت نے کھلم کھلا جارحیت کا ارتکاب کیا تو پوری قوم اس کی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی، وطن کے سرفروش مجاہد اورکفن بردوش غازی جب سرحدوں کی طرف لپکے تب ہر شہری نے محاذِ جنگ سے دور ہر گھر، ہر دفتر اور ہر محلے کو ایک مورچہ بنالیا اور دشمن کے خلاف عوام کی سطح پر ایک زبردست محاذ قائم کرلیا۔ 6 ستمبر کا دن ہمیں اُن عظیم فرزندوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے جام شہادت نوش کیا اور اس ملک کی سلامتی اور استحکام کی خاطر اپنا خون دے کر حیاتِ جاوداں حاصل کی۔ آج کے دن وہ ہم سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا تم وہی قوم ہو؟ تمہارا وہ جذبہ کہاں گیا جس کا مظاہرہ تم نے 6 ستمبر 1965ء کو کیا تھا۔ ہم سماجی اور معاشرتی برائیوں کا تدارک کرکے ہی اس مملکت کی تعمیر و ترقی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ہم خداوند تعالیٰ کے شکرگزار ہیں جس نے یہ مملکت ہمیں عطا کی۔ پاکستان کی افواج بہت باقاعدہ اور صحت مند زندگی کا نمونہ پیش کرتی ہیں، اور یہ توقع بھی کی جاسکتی ہے کہ انسان اپنے آپ کو مٹاکر خود کو ملک اور قوم پر قربان کردے۔ آج کا دن ہماری تاریخ کا ایک یادگار دن ہے کیونکہ آج سے 54 سال پہلے ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان نے جارحیت کا ارتکاب کرکے ہمارے ایمان کا امتحان لیا تھا، جس میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم کامیاب و کامران نکلے، اور ہم نے ہندوستان پر واضح کردیا کہ پاکستان زندہ رہنے کے لیے بنا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اس کی آزادی کو سلب نہیں کرسکتی۔ آج ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ جہاں ہماری جیت یعنی اپنی آزادی کی حفاظت میں ہماری فوج کی سرفروشی کارفرما تھی، وہاں یہ عنصر بھی نمایاںتھا کہ پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی تھی۔ آج کا دن ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم پیچھے مڑکردیکھیں اور اپنی غلطیوں کا معروضی جائزہ لے کر اپنے معاملات کو صحیح راہ پر ڈالنے کی کوشش کریں۔